کیا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اس برس بھی ہو پائے گا؟
7 مئی 2021بھارت میں کورنا وائرس کے شدید بحران کی وجہ سے مقبول ترین کرکٹ ٹورنامنٹ 'انڈین پریمیئر لیگ' (آئی پی ایل) کو پہلے ہی ملتوی کیا جا چکا ہے اور اب سوال یہ ہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ کا کیا ہو گا جو اس برس اکتوبر اور نومبر کے مہینے میں بھارت میں ہونا ہے۔
ٹورنا منٹ کا انعقاد مشکل ہے
کھیلوں کے تجزیہ کار اور تجربہ کار کھیل صحافی آدیش گپت کہتے ہیں کہ بھارت ایک طرف جہاں آئی پی ایل میں وبا سےتحفظ کے لیے، "بائیو ببل کے انتظام میں بری طرح ناکام رہا وہیں ماہرین ایک تیسری کورونا لہر کے بارے میں بھی خبردار کر رہے ہیں، تو اس صورت میں ٹی20 ورلڈ کپ کا بھارت میں ہونا بہت مشکل ہے۔"
ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی ٹیموں کو بھارت میں آ کر رکنا ہو گا، کھیل کے لیے ایک شہر سے دوسرے شہر سفر کرنا ہو گا تو ان حالات میں تو بہت سے کھلاڑی شاید آنا بھی پسند نہیں کریں گے۔
یہ عالمی کرکٹ مقابلہ گزشتہ برس آسٹریلیا میں ہونا تھا تاہم کووڈ 19 کی وجہ سے انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اسے ملتوی کر دیا تھا اور اس کی میزبانی اس برس بھارت کے سپرد کر دی تھی۔ تاہم ایسا لگتا ہے کہ اسی وبا کی وجہ سے اس برس بھی اس ٹورنامنٹ کا ہونا مشکل ہے۔
بھارتی کرکٹ بورڈ کا موقف
بھارتی کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ اس بارے میں وہ جلد ہی کوئی فیصلہ کرے گا کہ آیا یہ ٹورنامنٹ بھارت میں ممکن ہے یا نہیں؟ بھارتی میڈیا میں کرکٹ بورڈ کے حوالے سے ایسی خبریں شائع ہو رہی ہیں کہ حکام ٹی 20 کرکٹ ورلڈ کپ تک حالات کے بہتر ہونے کے لیے پر امید ہیں اس لیے بھارت کی میزبانی کا دعوی اب بھی مستحکم ہے۔
بھارت نے ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے ممبئی، نئی دہلی، چینائی، کولکتہ، بنگلور، حیدر آباد، دھرم شالہ، احمد آباد، اور لکھنؤ جیسے شہروں کے اسٹیڈیم کا انتخاب کیا ہے۔ فائنل میچ بڑودہ کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کرانے کا اعلان کیا گيا تھا۔ لیکن ان میں سے اگر دھرم شالہ کو چھوڑ دیں تو سبھی مقام اس وقت کورونا وائرس کی وبا سے بری طرح متاثر ہیں۔
آئی آئی سی کا نقطہ نظر
اس دوران بھارتی میڈیا میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے حکام کے حوالے سے یہ خبریں بھی سرگرم ہیں کہ آئی سی سی گزشتہ برس کی طرح اس بار ٹورنامنٹ کو منسوخ کرنے کے حق میں نہیں ہے اور وہ چاہتی ہے کہ اس بار یہ مقابلہ ضرور ہو۔
آئی سی سی بورڈ کے ایک رکن کا کہنا ہے، "ہماری حالات پر نظر ہے اور موجودہ صورت حال میں انتظار اور نگرانی ہی بہترین آپشن ہے۔ اور چونکہ یہ ورلڈ کپ کا معاملہ ہے اس لیے غالب امکان اس بات کا ہے کہ جولائی تک ہم اس پر کسی حتمی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔"
میزبانی کون کرے گا؟
تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر آئی سی سی اس برس ٹی 20 عالمی کپ کروانا ہی چاہتی ہے تو اس کی میزبانی بھارت کے پاس ہی رہے گی یا پھر کورونا وائرس کی بد ترین صورت حال کے نظر اسے کہیں اور منتقل کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق اس سلسلے میں آئی سی سی بھارتی کرکٹ بورڈ اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ سے پہلے ہی سے رابطے میں ہے اور اس ٹورنامنٹ کو متحدہ عرب امارات منتقل کرنے پر صلاح و مشورہ جاری ہیں۔ اس پر فیصلہ بھی جلد ہی متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق، "تقريبا 80 سے 90 فیصد معاملات پر تبادلہ خیال ہو چکا ہے اور باقی مسائل حل ہو جائیں گے۔ اب آئی سی سی اور بھارتی کرکٹ بورڈ اس بڑے ایونٹ کو متحدہ عرب امارات میں منتقل کرنے کے بارے میں بات چیت کے آخری مرحلے میں ہیں اور اس بارے میں آئندہ دو ہفتوں میں ایک اعلان کی توقع ہے۔
تاہم بعض اطلاعات کے مطابق کرکٹ کے بین الاقوامی ادارے نے اب بھی بھارت کی میزبانی کو پوری طرح سے مسترد نہیں کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر حالات معمول پر آ جاتے ہیں تو اس پر بھی غور کیا جائے گا۔
آدیش گپت بھی ٹورنا منٹ کی منسوخی کے مخالف ہیں ان کے مطابق چونکہ متحدہ عرب امارات بائیو ببل کے تجربے میں پہلے ہی کامیاب ثابت ہو چکا ہے اور اس نے اس سے قبل کامیاب ٹورنا منٹ کروایا ہے اس لیے، وہاں ٹورنامنٹ کرانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا ہر چیز منسوخ کر دینا کوئی حل نہیں ہے،’’اس مایوسی کے ماحول میں کھیل سے زندگی میں ہلچل آ سکتی ہے اس لیے اسے ہونا چاہیے تاہم بھارت میں زندگی کی قیمت پر تو نہیں ہو سکتا۔‘‘
تجزیہ کار کہتے ہیں کہ بھارت میں آئی پی ایل کے دوران متعدد کرکٹ کھلاڑی کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور فی الوقت جو صورت حال ہے اس میں ٹی 20 ورلڈ کپ کا انعقاد پر خطر ثابت ہو سکتا اس لیے بہتر ہو گا کہ اسے کسی دوسرے قدر محفوظ مقام پر منتقل کر دیا جائے۔