1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا تحریک انصاف کا منشور حقیقت پسندانہ ہے؟

عبدالستار، اسلام آباد
10 جولائی 2018

پاکستان کی سیاسی جماعت تحریکِ انصاف نے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کردیا ہے، جس میں عوام سے صحت، تعلیم، پولیس اور ماحولیات کو بہتر کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔ لیکن کیا تحریک انصاف کے لیے اپنے وعدوں کی تکمیل ممکن ہو گی؟

https://p.dw.com/p/317Mg
Pakistan Islamabad Imran Khan
تصویر: picture-alliance/dpa/T. Mughal

اسلام آباد کے میریٹ ہوٹل میں منشور کے اہم نکات پیش کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ان کی پارٹی لاکھوں افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا کرے گی،سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گی، پولیس کو غیر سیاسی بنائے گی، امریکا سمیت تمام ممالک سے بہتر تعلقات استوار کرے گی اور تمام اداروں میں اصلاحات لائے گی۔
ان کا دعویٰ تھا کہ ٹیکس نیٹ کو بڑھایا جائے گا تاہم جی ایس ٹی سمیت ایسے تمام ٹیکسوں کو کم کیا جائے گا، جس سے عام آدمی پر زیادہ معاشی بوجھ پڑتا ہے۔کاروباری لاگت کو بھی کم کیا جائے گا اور پاکستان کو صحیح معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنایا جائے گا۔
تاہم کئی سیاسی مبصرین کے خیال میں ان وعدوں کی تکمیل پی ٹی آئی کے لئے ممکن نہیں ہوگی۔ معروف تجزیہ نگار جنرل ریٹائرڈ امجد شعیب نے عمران خان کی پارٹی کے منشور پر تبصرہ کرتے ہوئے ڈوئچے ویلے کو بتایا، ’’لوگ عمران خان کے وعدوں کو اب شک کی نظر سے دیکھتے ہیں کیونکہ انہوں نے کے پی کے میں کوئی مثالی حکومت قائم نہیں کی۔ پی ٹی آئی نے کرپشن پر اتنا شور کیا کہ یہ ایک قومی بیانیہ بن گیا لیکن عمران خان نے اپنے وزیرِ اعلیٰ کے خلاف بولنے پر کے پی کے احتساب کمیشن کے سربراہ کو فارغ کر دیا اور پھر تین سال تک کوئی سربراہ بنایا ہی نہیں گیا۔ میرے خیال میں عمران خان کے پاس اتنی مضبوط ٹیم نہیں کہ وہ اپنے منشور کے نکات پر عمل کر سکیں۔‘‘

Pakistan Proteste 20.8.2014
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images


تاہم لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار حبیب اکرم کے خیال میں پی ٹی آئی نے اپنے منشور میں سماجی شعبے کی بہتری کے حوالے سے جو نکات رکھے ہیں، وہ ان پر عمل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی لیکن کئی دوسرے اہم نکات کے لئے انہیں ریاستی ڈھانچے اور آئین میں تبدیلی کرنی پڑے گی، جو ان کے لئے مشکل ہوگا۔

حبیب اکرم کے مطابق ’’آئینی تبدیلی، فیڈرل پبلک سروس کے ڈھانچے میں اصلاحات اور ٹیکس کے شعبے کو بہتر کرنے کے لئے پی ٹی آئی کوآئینی ترامیم کرنی پڑیں گی لیکن عمران خان کے پاس پارلیمنٹ میں اتنی بڑی اکثریت نہیں ہوگی کہ وہ ایسی ترامیم لا سکیں۔ تاہم وہ تعلیم ، صحت اور پولیس کے شعبوں میں اصلاحات لانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ تمام سروے بتاتے ہیں کہ خیبر پختونخوا صوبے میں ان شعبوں میں بہتر ی آئی ہے۔‘‘
تاہم پی ٹی آئی کا دعویٰ ہے کہ وہ منشور میں دیے گئے تمام نکات پر پوری طرح عمل کرے گی۔ پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر فیصل جاوید خان نے منشور کے حوالے سے پارٹی کا نقطہء نظر دیتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ہم ایک کروڑ افراد کے لئے روز گار کے مواقع اور پچاس لاکھ گھروں کی تعمیر سمیت منشور کے تمام نکات پر عمل کریں گے۔ منشور پر عمل کرنے کے لئے سیاسی بصیرت چاہیے ہوتی ہے، جو عمران خان نے کے پی کے میں بہتری لا کر ثابت کی ہے۔ وہاں پولیس میں بہتری آئی ہے۔ غربت میں کمی ہوئی ہے۔ لاکھوں بچے پرائیوٹ اسکولوں کو چھوڑ کر سرکاری اسکولوں میں واپس آئے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم نے ایک ارب درخت بھی لگائے ہیں۔ یہ سارے اقدامات لوگوں کے خیال میں حقیقت پسندانہ نہیں تھے لیکن ہم نے انہیں حقیقت کا رنگ دیا اور اب ہم منشور کے نکات کو بھی حقیقت کا روپ دیں گے۔‘‘