1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا بھارت منشیات اور شراب نوشی کے بحران کے دہانے پر ہے؟

28 دسمبر 2022

بھارت میں ایک قومی سطح کے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ملک کے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد شراب، بھنگ یا افیون کی لت میں مبتلا ہے۔ اس سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ منشیات کے عادی چار میں سے تین کا علاج تک نہیں کیا جاتا ہے۔

https://p.dw.com/p/4LTST
Indien Drogenabhängigkeit
تصویر: DESHAKALYAN CHOWDHURY/AFP

بھارتی حکومت نے رواں ماہ کے وسط میں سپریم کورٹ کو بتایا کہ ملک میں 10 سے 17 برس کی عمر کے ڈیڑھ کروڑ سے بھی زیادہ بچے نشے کے عادی ہیں۔ یہ ملک میں منشیات کے استعمال کی حد اور نمونوں کے بارے میں پہلے جامع سروے ہے۔ 'نیشنل ڈرگ ڈیپینڈنس ٹریٹمنٹ سینٹر' نے منشیات مادے کے استعمال کے عوارض سے متاثر ہونے والوں کی ایک بڑی آبادی کا پتہ کیا ہے۔

بھنگ کو قانونی قرار دیے جانے سے اس کے استعمال میں اضافہ

یہ سروے سن 2017 اور 2018 کے درمیان کیا گیا تھا اور اسے سن 2019 میں عوام کے لیے جاری کیا گیا تھا اور اسی ماہ سپریم کورٹ میں پیش کیا گیا۔ یہ سروے ملک کی تمام 36 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں این جی اوز کے تعاون سے کیا گیا تھا۔

نشے کی عادت زندگی تباہ کیسے کرتی ہے؟

جائزے سے کیا نکل کر آیا؟

قومی سروے کے مطابق بھارت میں الکحل لوگوں کے ذریعہ سب سے زیادہ استعمال کیا جانے والا مادہ ہے، اس کے بعد بھنگ اور افیون ہیں۔ جن ریاستوں میں بھنگ کا سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے ان میں اتر پردیش، پنجاب، سکّم اور چھتیس گڑھ شامل ہیں۔

بلوچستان میں منشیات فروشوں کے خلاف آپریشن، آٹھ ہلاک

رپورٹ میں کہا گیا کہ '' تین کروڑ سے زائد افراد بھنگ کی مصنوعات استعمال کرتے ہیں اور تقریباً ڈھائی کروڑ افراد بھنگ پر منحصر رہتے ہیں۔'' رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ''22.6 ملین لوگ افیون استعمال کرتے ہیں اور تقریباً پونے ایک کروڑ افراد کو افیون استعمال کرنے کے مسائل کے لیے مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔''

سروے سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ افیون استعمال کرنے والے ملک کی آبادی کا تقریبا ً2.06 فیصد ہیں، اور یہ کہ 1.7 فیصد بچے اور نو عمر اور 0.58 فیصد بالغ افراد کش لگاتے یا پھر نشہ آور اشیا سونگھتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غیر قانونی ادویات پر انحصار کرنے والے افراد میں سے چار میں سے تین کا علاج بھی نہیں کیا جاتا ہے۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ بھارت میں منشیات کے استعمال کے اعداد و شمار حقیقت میں اس سے کہیں زیادہ ہیں۔

Indien Drogenabhängigkeit
بہت سی ریاستوں میں منشیات کے استعمال کو روکنے کے لیے پالیسیوں کا فقدان ہے۔ حکومت کے زیر انتظام اسکول عام طور پر منشیات کے استعمال کے بارے میں حساس نہیں ہیں اور وہاں اس سے متعلق آگاہی کے پروگرام منعقد نہیں کیے جاتے ہیںتصویر: Dinodia/IMAGO

منشیات میں اضافے کے پیچھے کمزور پالیسی

ان نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ منشیات پر قابو پانے کے سخت قوانین اور ملک بھر میں منشیات کی سپلائی پر کنٹرول کے لیے کام کرنے والی ایجنسیوں کی ایک بڑی تعداد کے باوجود، اب بھی ممنوعہ نشہ آور مادوں کی وسیع تر اقسام کا استعمال کیا جا رہا ہے۔

وزارت صحت کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''نتائج یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ نشہ آور مادوں کی مانگ میں روایتی، کم طاقت اثر والے، پودوں پر مبنی افیون جیسی مصنوعات سے زیادہ موثر اور ہیروئن جیسے پروسیسڈ مصنوعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔''

بہت سی ریاستوں میں منشیات کے استعمال کو روکنے کے لیے پالیسیوں کا فقدان ہے۔ حکومت کے زیر انتظام اسکول عام طور پر منشیات کے استعمال کے بارے میں حساس نہیں ہیں اور وہاں اس سے متعلق آگاہی کے پروگرام منعقد نہیں کیے جاتے ہیں۔

بچوں کے حقوق کی تنظیم 'بچپن بچاؤ آندولن' کے وکیل ایچ ایس پھولکا کہتے ہیں کہ یہ مسئلہ قومی سروے کے نتائج سے کہیں زیادہ سنگین ہے۔ اسی تنظیم نے بچوں میں منشیات کے استعمال کے خدشات پر سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی داخل کی تھی۔

پھولکا نے ڈی ڈبلیو کو بتایا: ''بڑی تعداد میں ایسے بچے ہیں جو متاثر ہیں اور جن کا اس سروے میں شمار نہیں کیا گیا ہے... وہ نشے کے عادی ہیں۔ اسکولوں اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں منشیات کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے اور آخر کار وہ خود یہی مادہ بیچنے والے بن جاتے ہیں۔''

Indien Drogenabhängigkeit
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ افیون کا غلط استعمال کئی ریاستوں میں صحت عامہ کا ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہےتصویر: Zuma/IMAGO

افیون کا غلط استعمال صحت عامہ کے لیے ایک بڑا چیلنج

شمالی ریاست پنجاب میں منشیات کے استعمال کی تشویشناک سطح دیکھی جا رہی ہے۔ پچھلے چھ مہینوں میں صوبے کے 'آؤٹ پیشنٹ اوپیئڈ اسسٹڈ ٹریٹمنٹ' کلینکس میں مریضوں کی تعداد تقریباً چار لاکھ سے بڑھ کر آٹھ لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔

چنڈی گڑھ کے ایک کونسلر ہرپریت سنگھ نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے۔ نشے میں اضافہ ہو رہا ہے اور اس کی وجہ منشیات کی آسانی سے دستیابی بھی ہے اور اس کا نتیجہ براہ راست معاشرے، محلوں اور خاندانوں پر پڑتا ہے۔''

انہوں نے خبردار کیا ہے کہ افیون کا غلط استعمال کئی ریاستوں میں صحت عامہ کا ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔

ریاست پنجاب میں کی گئی ایک الگ تحقیق کے مطابق صوبے کے 75 فیصد سے زیادہ نوجوان منشیات کے استعمال سے نبرد آزما ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق جیل کے اندر کم از کم 30 فیصد قیدی وہ ہیں جنہیں منشیات سے متعلق قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

تازہ ترین اعداد و شمار کو دیکھتے ہوئے، سماجی انصاف اور با اختیار بنانے کی وزارت نے کئی دیگر سرکاری محکموں کے ساتھ مل کر منشیات کی طلب میں کمی کے لیے ایک قومی ایکشن پلان بھی تیار کیا ہے۔

ص ز/ ج ا (مرلی کرشنن)

طالبان نے پوست کی کاشت پر پابندی کا نفاذ شروع کر دیا