1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیا اسلام مغرب کے لیے ایک خطرہ ہے؟

30 اپریل 2013

اسلام کے موضوع پر بیرٹلس مان’ Bertelsmann ‘ فاؤنڈیشن کی جانب سے ایک جائزہ کرایا گیا ہے۔ اس کے مطابق نصف سے زیادہ جرمن باشندوں کا خیال ہے کہ اسلام مغربی دنیا سے مطابقت نہیں رکھتا۔

https://p.dw.com/p/18PgU
تصویر: AP

سابق جرمن صدر کرسٹیان وولف نے 2011ء میں کہا تھا کہ اسلام بھی جرمن معاشرے کا حصہ بن چکا ہے۔ ان کے اس بیان کو بہت سے حلقوں کی جانب سے پذیرائی ملی جبکہ چند نے اسے تنقیدی نگاہ سے دیکھا۔ بیرٹلس مان فاؤنڈیشن کے اس جائزے کو ’مذہبی نگرانی‘ کا نام دیا گیا۔ اس دوران جرمنی سمیت 12 ممالک میں 14 ہزار افراد سے مذہب کی اہمیت اور اقدار کے حوالے سے سوالات پوچھے گئے۔ پروفیسر ڈیٹلف پولاک مذہبی امور کے ماہر ہیں اور اس جائزے کو مرتب کرنے میں بھی وہ شامل رہے ہیں۔ وہ اس صورتحال کا ذمہ دار مسلمانوں اور مسیحیوں کے مابین ذاتی نوعیت کے تعلقات کے فقدان کو بھی قرار دیتے ہیں۔

Symbolbild islamistischer Kämpfer
فرانس، برطانیہ اور ہالینڈ میں جرمنی کے مقابلے میں اسلام کی بارے میں مثبت سوچ رکھنے والوں کی تعداد زیادہ ہےتصویر: Fotolia/Oleg Zabielin

جرمنی کے مشرقی حصے میں آباد افراد مغربی حصے کے مقابلے میں اسلام کو زیادہ بڑا خطرہ سمجھتے ہیں۔ اس تناظر میں پولاک کا کہنا تھا ذرائع ابلاغ میں بدھ مت، ہندو ازم یا یہودیت کے حوالے سے مثبت تصویر پیش کی جاتی ہے حالانکہ ان مذاہب کے بھی مسیحیت کے ساتھ ذاتی سطح پر کوئی خاص روابط نہیں ہیں۔ ’’ذرائع ابلاغ ہندو یا بدھ مت کو ایک امن پسند مذہب کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ جبکہ مسلمانوں کو بنیاد پرست اور جارح دکھایا جاتا ہے‘‘۔

اس جائزے میں شامل 85 فیصد افراد مکمل طور پر یا کسی حد تک مذہبی آزادی کی حمایت کرتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر افراد مسیحیت کے ساتھ ساتھ یہودیت اور بدھ مذہب کو ایک اچھا اضافہ سمجھتے ہیں۔ جبکہ51 فیصد افراد اسلام کو ایک خطرہ سمجھتے ہیں۔

جرمنی میں مسلمانوں کی مرکزی کونسل کے ایمن مازیک کہتے ہیں کہ مسلمانوں سے خوف زدہ کرنے میں ذرائع ابلاغ کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ وہ کہتے ہیں کہ ذرائع ابلاغ میں اکثر اسلام کی مسخ شدہ تصویر کشی کی جاتی ہے۔ وہاں انتہا پسند گروپوں کو دکھایا جاتا ہے۔ ساتھ ہی مذہب اور انتہاپسندی کے مابین فرق کو بھی صحیح انداز میں نہیں سمجھایا جاتا: ’’مسلمانوں کو بھی اب اپنا ناقدانہ جائزہ لینا چاہیے۔ مسلمانوں کو بھی چاہیے کہ وہ معاشرے میں ضم ہونے کی کوششیں تیز کریں اور اپنی موجودگی کو نمایاں کریں‘‘۔

اس جائزے کے مطابق صرف جرمنی میں ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک میں بھی اسلام کو ایک خطرہ محسوس کیا جاتا ہے۔ جائزے میں شریک 76 فیصد اسرائیلی، 60 فیصد ہسپانوی، 50 فیصد سوئس اور 43 فیصد امریکی شہری اسلام کے بارے میں منفی سوچ رکھتے ہیں۔ جنوبی کوریا میں یہ شرح 16 اور بھارت میں 30 فیصد ہے۔ فرانس، برطانیہ اور ہالینڈ میں جرمنی کے مقابلے میں اسلام کی بارے میں مثبت سوچ رکھنے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔

M.Lütticke/ai/aba