کھلاڑیوں کے معاوضوں میں جنس کی بنیاد پر تضاد؟
15 ستمبر 2016جمعرات کے روز شائع ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کھلاڑیوں کو مرد ایتھلیٹس کے مقابلے میں ملنے والے کم معاوضے کی ایک وجہ خواتین کے کھیلوں ميں کم ’کمرشلائزیشن‘ بھی ہے۔
ویمن آن بورڈ نامی تنظیم کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہےکہ خواتین کھلاڑیوں کی اسپانسرشپ اور میڈیا پر نشری حقوق کے حوالے سے سرمایہ مرد کھلاڑیوں کے مقابلے میں کم ہے، جس کا اثر ان خواتین کے معاوضوں پر پڑتا ہے۔
اس سے قبل سن 2014ء میں بھی اسی طرز کی ایک رپورٹ سامنے آئی تھی اور ان دونوں رپورٹوں میں دیے جانے والے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ خواتین کھلاڑیوں کے معاوضوں کا مرد کھلاڑیوں کے برابر پہنچنا فی الوقت ممکن دکھائی نہیں دیتا۔
ویمن آن بورڈ کے برطانوی دفتر کی مینیجنگ ڈائریکٹر فِیونا ہیتھورن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ’’اس بابت بہت سی دلیلیں دی جاتی ہیں، جن میں سے ایک یہ بھی شامل ہے کہ خواتین کے کھیل جسمانی طور پر کم بہتر اور دیکھنے میں مردوں جیسے کھیلوں کے برابر نہیں۔ مگر یہ بات نہایت نادرست ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ایسا سوچنا صرف غلط نکتہ نظر کی بنیاد پر ہے کیوں کہ خواتین کھیلوں کے میدان میں مردوں جیسی ہی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
کھیلوں میں جنسی توازن کے موضوع پر جاری ہونے والی یہ رپورٹ گزشتہ ماہ برازیل میں منعقدہ اولمپک مقابلوں سے پیش تر تحریر کی گئی تھی۔ اس رپورٹ کے مطابق کرکٹ کے شعبے میں خواتین کے معاوضوں میں کسی حد تک بہتری آئی ہے، جب کہ ٹی ٹوئنٹی کھیلوں میں خواتین کو ملنے والا معاوضہ گزشتہ کچھ عرصے میں واضع طور پر بڑھا ہے۔ تاہم فٹ بال کے شعبے میں ایسی کوئی پیش رفت دکھائی نہیں دیتی۔
اس رپورٹ کے مطابق اہم کھیلوں کی عالمی منتظم تنظیموں میں اعلیٰ عہدوں پر کم خواتین کا موجود ہونا بھی اس مسئلے کی ایک وجہ ہے۔