کچرے کے ڈھیر میں تبدیل ہوتا شہر کراچی
آبادی کے لحاظ سے صوبہ سندھ کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز کراچی صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث کچرا کنڈی میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
آبادی کے لحاظ سے صوبہ سندھ کا سب سے بڑا شہر اور تجارتی مرکز کراچی صفائی کے ناقص انتظامات کے باعث کچرا کنڈی میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
کراچی میں روز انہ کی بنیاد پر بارہ ہزار ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے، جس میں سے صرف چند ہزار کو ٹھکانے لگایا جاتا ہے۔ یہ صورتحال شہر کو کچرے کے ڈھیر میں تبدیل کر رہی ہے۔
شہر کے نا صرف گلی کوچوں میں کچرے کے ڈھیر اور ان سے اٹھتا تعفن شہریوں کی زندگی اجیرن کر رہا ہے بلکہ چھوٹی بڑی شاہراہوں پر جا بجا کچرے کے ڈھیر راہگیروں اور علاقہ مکینوں کی صحت کے لیے خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
ابراہیم حیدری کے پسماندہ علاقے میں برساتی نالاے کے قریب آبادی میں گندگی اور کوڑے کے ڈھیر کے باعث پیدل چلنے کا راستہ انتہائی دشوار گزار ہو گیا ہے۔
شہر کے مصروف تجارتی علاقے صدر کے رہائشیوں کے مطابق ان کے گھروں کے پاس کچرے کے ڈھیر میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس سے اٹھنے والا تعفن ناقابل برداشت ہوتا جا رہا ہے۔
ناظم آباد کے علاقے میں رہنے والے ثاقب کے مطابق کچرے کے ڈھیر کے باعث گٹر کی نالیاں بھی بند ہو جاتی ہیں۔ اس وجہ سے نلکوں میں آنے والے پانی میں گٹر کا پانی بھی شامل ہو رہا ہے، جس کے باعث علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد ڈائریا اور پیٹ کے امراض کا شکار ہو رہی ہے۔
شہریوں کو ایک گلہ یہ بھی ہے کہ جہاں کوڑے کا ڈھیر زیادہ ہوتا ہے اسے بہتر طور پر ٹھکانے لگانے کے بجائے آگ لگا دی جاتی ہے۔ یہ طریقہ نہ صرف پہلے سے آلودہ ماحول کو آلودہ تر کر رہا ہے بلکہ سانس کی بیماریوں کا سبب بھی بن رہا ہے۔
وزیر مینشن کے رہاشی کہتے ہیں کہ گلی کوچوں میں کچرے کے ڈھیر اور شہر میں ہونے والی حالیہ بارشوں کے کھڑے پانی کے باعث علاقے کے بچے اور دیگر رہائشی وائرل بخار اور نزلے کا شکار ہو رہے ہیں۔
کراچی میں چند دنوں سے ہونے والی موسلادھار بارشوں سے پہلے نالوں کی صفائیاں نا ہونے کے باعث پانی اب تک سڑکوں پر جمع ہے، جس میں گٹر کا پانی بھی شامل ہو رہا ہے۔
شہر میں کوڑے کو ٹھکانے لگانے کے ادارے کی نا اہلی اور حکومت کی جانب سے اب تک سنجیدہ اقدامات نا ہونے کے باعث شہری اور سماجی تنظیمیں اپنی مدد آپ کے تحت کوڑے کو شاہراہوں سے اٹھانے کا کام کر رہی ہیں۔
عوامی سطح پر ہونے والی ان صفائی مہمات کی جانب حکومت کی توجہ مبذول کرانے میں سابق گلوکار جنید جمشید بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں اور سماجی تنظیموں کے ساتھ کچرا اٹھانے کے کام میں پیش پیش ہیں۔
سیاسی جماعتوں کی جانب سے بھی حکومت پر زور دیا جا رہا ہے کہ کراچی میں صفائی کی ابتر صورتحال پر توجہ دی جائے۔ اسی سلسلے میں پی ٹی آئی کے رہنما حلیم عادل شیخ بھی شہر میں ہونے والی مہمات میں بطور رضاکار حصہ لے رہے ہیں۔
عوام کی بڑی تعداد اس بات پر متفق ہے کہ کوڑے کے ڈھیر میں شہر کو تبدیل کرنے میں شہریوں کا بھی قصور ہے، جو صفائی ہونے کے بعد بھی اپنی انہی مقامات پر کوڑا پھینکتے ہیں، جہاں سے اٹھایا گیا ہے۔