کوڑے کے کنٹینرز سے شہر کی ’خوبصورتی میں اضافہ‘
خیبرپختونخوا حکومت نے پشاور شہر میں کوڑاکرکٹ جمع کرنے کے لیے 151 خوبصورت آرٹ، کارٹون اور نقش ونگاری سے ڈھکے ہوئے کنٹینرز تیار کئے ہیں۔ ان کا مقصد کچرا اکٹھا کرنے کے علاوہ شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کرنا بھی ہے۔
کچرے کے لیے مخصوص جگہیں
واٹر اینڈ سینیٹیشن سروس پشاور(WSSP) نے یہ کنٹینرز شہر کے مختلف ایسے مخصوص مقامات پر رکھے ہیں، جہاں عام شہری آسانی کے ساتھ ان میں گھروں کا کچرا ڈال سکتے ہیں۔
پہلے مرحلے کے بعد دوسرے کی تیاری
ابتدائی طور پر اس مہم کے پہلے مرحلے پر آٹھ کروڑ تک لاگت آئی ہے، جب کہWSSP کے ڈاریکٹر کے مطابق اس مکمل پروجیکٹ کے لیے کل بیس کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ اس کا دوسرا مرحلہ جلد ہی شروع کیا جا رہا ہے۔
پشاور دنیا کا چھٹا آلودہ ترین شہر
رواں سال عالمی ادارہء صحت کے ایک رپورٹ کے مطابق پشاور دنیا کا چھٹا آلودہ ترین شہر ہے۔ فضائی آلودگی کے علاوہ پشاور میں جگہ جگہ کوڑے اور کچرے کے ڈھیر بھی اس شہر کی خوبصورتی کو متاثر کرتے ہیں۔
پرانے کنٹینر بدبو کا ڈھیر
مخلتف مقامات، سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں کوڑے کو اکٹھا کرنے کے لیے WSSP اور ضلعی انتظامیہ نے مل کر کچرا اکھٹا کرنے والے اہلکاروں کی بھرتی کے علاوہ شہر میں کوڑے کے لئےمختلف پوائنٹس بھی مختص کیے ہیں۔ تاہم اس میں استعمال ہونے والے پرانے کنٹینرز ڈھکن نہ ہونے کی وجہ سے بدبو کا سبب بن رہے تھے۔
ثقافتی رنگ بھی
WSSP کے جنرل منیجر ناصرغفور خان کے مطابق یہ پاکستان میں اپنی طرز کی پہلی مہم ہے، جس میں اس قسم کے رنگین آرٹ سے سجائے گئے کنٹینرز کا استعمال کیا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کنٹینرز کو کسی ایک علاقے میں مستقل طور پر نہیں رکھا جائے گا۔ ’’مختص علاقے میں ہر روز نئے رنگ اور آرٹ کا کنٹینر رکھا جائے گا، اور یہ چکر چلتا رہے گا، تاکہ لوگ اس طرف راغب رہیں۔‘‘
نوجوان رضاکار فنکار
کچرے کے ان کنٹینرز کو ایک خاص ڈیزائن کے مطابق بنایا گیا ہے۔ ان پر رنگ سازی اور نقش نگاری کے لیے پشاور کے کچھ نوجوانوں نے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات فراہم کی۔ جن کو حکومت کی طرف سے صرف پینٹ اور دوسرے آلات مہیا کیے گئے۔
جدید گاڑیوں کا استعمال
شہر میں پہلی مرتبہ جدید طرز پر بنائے گئے، گندگی کو چھپانے والے یہ کنٹینرز اب پشاور کے 151مقامات پر رکھے گئے ہیں۔ ان کنٹینرز کی بروقت نقل وحمل کے لیے معیاری اور جدید گاڑیوں کا استعمال بھی کیا جا رہا ہے۔
دیدہ زیب کنٹینرز
دیدہ زیب اور خوبصورت رنگوں سے رنگے، کچرے کے لیے استعمال ہونے والے یہ کنٹینرز شہریوں کے لیے ایک نیا تجربہ ہیں۔ پچپن سالہ خادم حسین سمجھتے ہیں کہ یہ ایک اچھی کاوش ہے۔ ان کے بقول، ’’ان پیارے کوڑا دانوں کو دیکھ کر ہر کوئی ان کو استعمال کرے گا۔‘‘
بدبو اب نہیں
گندگی یا کوڑا جمع کرنے والے یہ نئے ڈبے یا کنٹینرز مکمل طور پر بند ہیں،جس کی وجہ سے کچرے سے پیدا ہونے والی بدبو پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
مسلسل دیکھ بھال
شہر میں رکھے گئے ان کنٹینرز کو جہاں WSSP کا عملہ روازنہ خالی کراتا ہے، وہیں ان کی نگرانی بھی کی جاتی ہے، تاکہ کسی قسم کے نقص یا مسئلے کو بروقت ختم کیا جاسکے۔
مزید کنٹینرز درکار
گوکہ یہ صوبائی حکومت کی جانب سے ایک اچھا اقدام ہے اور اس مہم کے پہلے مرحلے میں شہر کے کچھ ہی مقامات پر یہ کنٹینرز رکھے گئے ہیں، تاہم بعض علاقوں کی آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے کوڑا جمع کرنے کے لیے ایک کنٹینر ناکافی سمجھا جا رہا ہے۔