کوپن ہیگن کانفرس اہم مرحلے میں داخل
16 دسمبر 2009ان رہنماؤں میں امریکہ ، فرانس اور برازیل کے صدور کے علاوہ بھارت ، روس، برطانیہ اور چین کے وزرائے اعظم بھی شامل ہیں۔ عالمی درجہء حرارت میں کمی کے لئے کسی عالمی معاہدے تک پہنچنے کے سلسلے میں جاری کوپن ہیگن کانفرنس کےدسویں دن بھی کوئی اہم پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے۔ تاہم اس بارہ روز کانفرنس کے آخری دنوں سے کافی توقعات وابستہ کی جا رہی ہیں کیونکہ اس دوران 119 ممالک کے سربراہان حکومت و مملکت عالمی درجہء حررات میں کمی کے لئے کم ازکم دو ڈگری سینٹی گریڈ کی حد مقرر کرنے کے لئے حتمی مذاکرات کریں گے۔ اس سلسلے میں کئی اہم ممالک کے سربراہان کوپن ہیگن پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
آج اس کانفرنس میں شریک تقریباً 192 ممالک کے وزرائے ماحولیات اور دیگر شرکاء، عالمی درجہء حرارت میں کمی کے لئے مقررہ مخصوص حد کو ممکن بنانے کے لئے مالی منصوبوں کے علاوہ سبزمکانی گیسوں سے متعلق حتمی اہداف مقرر کرنے کی کوشیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس کانفرنس میں شریک کچھ سفارت کار کسی عالمی معاہدے پر متفق ہونے پر شکوک کا اظہار کر رہے ہیں تاہم جرمن وزیر ماحولیات Norbert Roettgen کچھ پر امید نظر آ رہے ہیں۔ آج انہوں نے کہا: ’’ اگرچہ ہمارے پاس اب وقت بہت کم بچا ہے تاہم میں اس بارے میں پر امید ہوں کہ اب بھی کوئی ڈیل ہو سکتی ہے۔‘‘
دریں اثنا ء برطانوی وزیر اعظم گورڈن براؤن نے کہا ہے کہ اس کانفرنس کے دوران کسی ڈیل پر پہنچنا ’بہت مشکل‘ ہے۔ آسٹریلوی وزیر اعظم کیون رڈ نے بھی کہا ہے کہ اس کانفرنس کی کامیابی کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔
ترقی پذیر ممالک کا کہنا ہے کہ امیر ترین ممالک سبز مکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کے لئے زیادہ بڑے اہداف مقرر کریں اور غریب ممالک کو مالی امداد دیں تاکہ وہ بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے مطابقت پیدا کرنے کے علاوہ سبزمکانی گیسوں کے اخراج میں کمی کے لئے کوئی ٹھوس مںصوبے ترتیب دیں سکیں۔
ادھر اقوام متحدہ کے سیکرٹیری جنرل بان کی مون نے امید ظاہر کی ہے کہ عالمی رہنما اس کانفرس کے آخری دو دنوں کےدوران کسی سمجھوتے پر پہنچ سکتے ہیں۔ اس حوالے سے بان کی مون نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا ہے کہ وہ وقت کے اس بڑے چیلنج سے نمٹنے کے لئے سیاسی عزم کا اظہار کریں۔
دریں اثناء ماحول دوست سماجی کارکنان آج بھی کوپن ہیگن میں اپنے مظاہرے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس دوران آج ڈینش پولیس نے مزید ڈھائی سو مظاہرین کو گرفتار کیا۔ کوپن ہیگن کانفرنس ہال کے باہر مارچ کرنے والے تقریباً پندرہ سو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولے بھی برسائے گئے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ عالمی رہنما زمینی درجہء حرارت میں کمی کو ممکن بنانے کے لئے ٹھوس حکمت عملی بنائیں اور غریب ممالک کو اِن تبدیلیوں کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لئے مالی منصوبے بھی تجویز کریں۔
رپورٹ : عاطف بلوچ
ادارت : امجد علی