کووڈ ریلیف بل کی منظوری، امریکی حکومت شٹ ڈاؤن سے بچ گئی
28 دسمبر 2020امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو خطیر مالیت کے اس بل کو منظور کر دیا ہے، جسے وہ واپس بھیجنے کا ارادہ ظاہر کر چکے تھے۔ اس بل کو کورونا وبا کے دوران امداد اور اخراجات کا پیکج کہا جا رہا ہے۔ اس بِل کا حجم 2.3 ٹریلین یا 1.88 ملین یورو ہے۔ اس بل کے مقاصد میں بیروزگاری الاؤنس کی بحالی، کرایوں میں مالی معاونت، قوتِ خرید میں تعاون، ویکسین کی تقسیم سمیت بہت سارے معاملات شامل ہیں۔ٹرمپ نے اپنے مزید ساتھیوں اور حامیوں کی سزائیں معاف کر دیں
اس بل کی منظوری کی خبر ٹرمپ نے ٹویٹر سے عام کی۔ یہ امر اہم ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ رواں برس نومبر میں صدارتی الیکشن میں شکست کھانے کے بعد اگلے سال بیس جنوری کو اپنے منصب سے سبکدوش ہو جائیں گے اور جو بائیڈن امریکا کے چھیالیسویں صدر کا حلف اٹھائیں گے۔
'ریلیف بِل ڈِس گریس ہے‘
کانگریس کے منظور کردہ پیکج کو امریکی صدر نے باعثِ شرمندگی کہا۔ انہوں نے بل کو ویٹو کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کانگریس کو تجویز کیا کہ اس میں اضافہ کیا جائے۔ کانگریس نے اس مسودہٴ قانون کی منظوری گزشتہ ہفتے دی تھی۔ ٹرمپ نے کرایوں کی مد میں چھ سو سے دو ہزار ڈالر اضافہ کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
اس کے علاوہ وہ غیر ملکی امداد اور حکومتی اخراجات میں بھی اضافے کے متمنی تھے۔ اس بل کی منظوری کے لیے امریکی صدر کو کانگریس کے دونوں اطراف کے اراکین کے دباؤ کا بھی سامنا تھا۔ بِل منظور کرنے کو ٹرمپ نے ایک اچھی خبر قرار دیا۔ انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی کہ بل کو منظور کرنے کے محرکات کیا تھے۔
زیادہ امداد کا مطالبہ
امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹس اراکین دو ہزار ڈالر تک کی ادائیگیوں کے حق میں ہیں لیکن ریپبلکن اراکین اس کی مخالفت کر چکے تھے۔ ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ مالی امداد سے ملکی معیشت کو حرکت تو حاصل ہو جائے گی لیکن امریکی شہریوں کو کورونا وبا کے باعث جاری لاک ڈاؤن کی وجہ سے مالی امداد کی بہتر فراہمی وقت کی ضرورت ہے۔
اس بل کی منظوری سے چودہ ملین بیروزگاروں کو الاؤنس دیا جائے گا۔ اس بیروزگاری الاؤنس کی فراہمی کی سابقہ منظور شدہ مدت ہفتہ چھبیس دسمبر کو ختم ہو گئی تھی لیکن بل کے منظور ہونے سے اس کی ادائیگی کا سلسلہ دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔
امریکا: الیکٹورل کالج نے بھی جو بائیڈن کی جیت کی تصدیق کردی
شٹ ڈاؤن کا خطرہ ٹل گیا
صدر ٹرمپ کی جانب سے اس بِل کی توثیق نہ ہوتی تو حکومت کے جزوی شٹ ڈاؤن کے خطرے نے سر اٹھانا شروع کر دیا تھا، جو منگل انتیس دسمبر سے شروع ہو جاتا۔ اس شٹ ڈاؤن سے کئی لاکھ حکومتی ورکرز کی ماہانہ آمدن کو سنگین خطرات لاحق ہو جاتے۔
ڈیمو کریٹس اراکین کا کہنا ہے کہ جب نومنتخب صدر جو بائیڈن منصب صدارت باقاعدہ سنبھال لیں گے تب زیادہ مالی امداد کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ دوسری جانب ریپبلکن اراکین دیکھو اور انتطار کرو کی پالیسی اپنائے ہوئے ہیں۔
سائبر حملوں کے خلاف بائیڈن کی ٹیم کا سخت کارروائی کا وعدہ
امداد کا دائرہ
منظور ہونے والے بِل میں 1.4 ٹریلین ڈالر بعض حکومتی اداروں کے اخراجات کے لیے وقف ہوں گے۔ اسی امدادی بل سے امریکا میں کورونا ویکسین کی تقسیم کا خرچہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ امدادی بِل چھوٹے کاروبار کرنے والوں کے لیے قرضہ فراہم کرنے کا جامع پروگرام بھی شروع کرنے کی اجازت دے گا۔
اس مالی امدادی قانون سے کمرشل ہوائی کمپنیوں کی مالی معاونت بھی مقصود ہے۔ اسی طرح مفلوک الحال افراد کے لیے فوڈ اسٹیپ کی فراہمی بھی بحال ہو گئی ہے۔
ع ح، ب ج (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)