1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کا بحران اور عمران خان کی سیاسی تنہائی

شاہ زیب جیلانی اسلام آباد
26 مارچ 2020

پاکستان میں وزیراعظم عمران کی بارہا مخالفت کے باوجود ملک کے بیشتر حصے لاک ڈاؤن میں جا چکے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ ایسا کس نے کیا، کیسے ہوا اور اس صورتحال سے عمران خان بظاہر کتنے کمزور اور تنہا ہوئے؟

https://p.dw.com/p/3a4Ww
Screenshot Exklusivinterview mit Imran Khan

پچھلے دو ہفتوں میں پاکستان میں کورونا کے کیسز تیزی سے بڑھے۔ اس کی بڑی وجہ ایران سے تفتان کے راستے واپس ملک آنے والے زائرین قرار دیے گئے، جنہیں متعلقہ حکام نے روایتی نااہلی سے ہینڈل کیا۔ سندھ میں مریضوں کی تعداد بڑھنے لگی تو پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت خلاف توقع بڑی متحرک اور فعال نظر آئی۔ وزیراعلی مراد علی شاہ اور ان کی ٹیم میں شامل وزرا نے روزانہ کی بنیاد پر تیزی سے صحت کے اس غیر معمولی چیلنج سے نمٹنے کے لیے فیصلے کیے۔

دیگر ممالک میں بگڑتی صورتحال دیکھتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے وزیراعظم سے ملک میں لاک ڈاؤن کا مطالبہ کیا۔ لیکن عمران خان نے اس کی یہ کہہ کر مخالفت کی کہ ابھی حالات اتنے نہیں بگڑے اور حکومت جلد بازی میں کوئی انتہائی قدم نہیں اٹھائے گی۔

ایسے میں سندھ حکومت نے کراچی سمیت صوبے بھر میں اتوار سے مکمل لاک ڈاؤن کی تیاری شروع کر دی۔ وزیراعظم عمران خان نے بارہا میڈیا پر آکر اس کی مخالفت کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان جیسے غریب ملک کو کاروباری لحاظ سے مفلوج نہیں کیا جا سکتا۔ دہاڑی کما کر گزارا کرنے والے لاکھوں لوگوں کا کیا ہو گا؟ ان کے نزدیک صنعت و کاروبار بیٹھ گیا تو لاکھوں لوگ بیروزگار ہوں گے، جس سے ملک میں حالات بگڑ سکتے ہیں۔

Shahzeb Jillani DW Mitarbeiter Urdu Redaktion
شاہزیب جیلانیتصویر: DW

لیکن لاک ڈاؤن سے متعلق وزیراعظم کے ان خدشات کو نظر انداز کرتے ہوئے سندھ کے بعد باقی صوبوں نے بھی جزوی لاک ڈاؤن شروع کر دیا۔ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عمران خان کے اپنے وزرائے اعلیٰ تعینات ہیں۔ وہاں وزیراعظم کے بارہا سخت تحفظات کے بعد یہ فیصلے کیسے ہوئے یا کس نے کرائے؟

آرٹیکل 245 کے تحت ملک بھر میں فوج اور رینجرز کو کس کی ہدایات پر طلب کیا گیا؟ یہ احکامات وزیراعظم کی طرف سے آئے یا ملک کی طاقتور بیوروکریسی کی طرف سے؟

پاکستان میں بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یہ صورتحال اس بات کی عکاس ہے کہ عمران خان ایک بے بس وزیراعظم ہیں اور اصل فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ کورونا کے بحران میں عمران خان اپنے غیر لچک دار رویے کی وجہ سے خود کو تنہا کرتے گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتیں ان کو اپنے مکمل تعاون کے پیش کش کرتی رہیں لیکن عمران خان ان کی طرف ہاتھ بڑھانے کی بجائے ان کے تعاون کو ٹھکراتے نظر آئے۔

کورونا کا بحران دنیا کے لیے ایک بہت بڑا بحران بن کر سامنے آیا ہے۔ پچھلے تین ماہ میں اس بحران نے یکایک بے شمار جانیں، کاروبار اور لاکھوں لوگوں کا روزگار نگل لیا ہے۔ دنیا کی بڑی بڑی معیشتیں ہل کر رہ گئی ہیں۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت چاہے تو اس چیلنج سے اپنی اصلاح کے پہلو نکال سکتی ہے۔ ورنہ خدشہ یہ ہے کہ کہیں پاکستان میں کورونا کا بحران پہلے سے جاری سیاسی و معاشی انتشار اور سول ۔ ملٹری عدم توازن کو مزید گھمبیر نہ کر دے۔