1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کے رجحانات، اس وبا کے خاتمے میں وقت لگے گا

18 جولائی 2020

کچھ ممالک نے کورونا لاک ڈاؤن میں نرمی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے تو دوسری طرف کئی ممالک اور خطوں میں اس عالمی وبا میں مبتلا ہونے والے افراد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ اس وقت صورتحال ہے کیا؟

https://p.dw.com/p/3fWjp
Preview picture Covid-19 trend

کووڈ انیس کی بیماری گزشتہ برس دسمبر میں چینی شہر ووہان سے پھوٹی، جس کے بعد اس نے یکے بعد دیگرے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ تاہم جن ممالک اور خطوں میں اس عالمی وبا نے ابتدائی طور پر تباہی پھیلائی، وہاں صورتحال میں کچھ بہتری نوٹ کی جا رہی ہے اور وہاں کورونا لاک ڈاؤن میں نرمی کی جا رہی ہے۔

تاہم دوسری طرف کچھ ممالک اور خطے ایسے ہیں، جہاں یہ وائرس اپنی بھرپور شدت کے ساتھ کچھ دیر میں پہنچا۔ ان علاقوں میں صورتحال انتہائی مخدوش ہے، جن میں امریکا، برازیل اور بھارت سر فہرست ہیں۔

Data visualization: Covid-19 global case numbers trend - calendar week 29

موجودہ ٹرینڈز کیا ہیں؟

تمام ممالک کی کوشش ہے کہ وہ (اوپر دی گئی تصویر) اس امیج کے نیلے حصے میں آ جائیں۔ اس چارٹ میں بلیو حصے میں واقع ممالک اور خطوں میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران کووڈ انیس کا ایک کیس بھی رپورٹ نہیں کیا گیا ہے۔ ابھی تک دو سو نو ممالک اور خطوں میں سے صرف سولہ ہی ایسی رياستيں ہیں، جہاں کورونا کا نیا کیس رپورٹ نہیں کیا گیا ہے۔

اسی اثنا ہفتے کے دن جانز ہاپکنز یونیورسٹی نے بتایا ہے کہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی مصدقہ تعداد چودہ ملین سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ اس عالمی وبا  کی وجہ سے ہلاک شدگان کی تعداد چھ لاکھ سے زائد ہو گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کووڈ انیس سے اصل ہلاکتیں کتنی؟ گورکن ہی صحیح بتا سکتے ہیں

ادھر عالمی ادارہ صحت کے مطابق جمعے کے دن اس وائرس کا شکار ہونے والوں کی تعداد دو لاکھ سینتیس ہزار رہی، جو اس وبا کے پھوٹنے کے بعد کسی ایک دن میں اس میں مبتلا ہونے والوں کی سب سے بڑی تعداد ہے۔ شدید ترین متاثرہ ممالک میں امریکا، برازیل اور بھارت سرفہرست ہیں۔

Data visualization: Covid-19 global new case numbers trend - until calendar week 29

ماسک لازمی نہیں، امریکی صدر

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی خاطر عوام کو لازمی طور پر ماسک پہننے کی ہدایات جاری نہیں کریں گے۔ ان کا یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب ملک میں انفیکشس بیماریوں کے اعلیٰ ترین ماہر ڈاکٹر فاؤچی نے زور دیا ہے کہ اس عالمی وبا کی روک تھام کے لیے حکومت کو زور دینا ہو گا کہ عوام ماسک پہنیں۔ امریکا میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔ صرف جمعے کے دن ہی شدید ترین متاثرہ ملک امریکا میں 77 ہزار چھ سو نئے کیس ریکارڈ کیے گئے۔

بھارت میں صورتحال ابتر

بھارت میں جمعے کے دن کورونا وائرس کے چونتیس ہزار آٹھ سو سے زائد نئے کیس رجسٹر کیے گئے۔ یوں اس جنوبی ایشیائی ملک میں عالمی وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد دس لاکھ سے متجاوز ہو گئی ہے۔ وزارت صحت نے ہفتے کے دن بتایا کہ اس وبا کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد چھبیس ہزار سے زائد ہو چکی ہے جبکہ کچھ ریاستوں میں صورت حال انتہائی سنگین ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’حالات ابھی بد سے بدتر ہوں گے‘: عالمی ادارہ صحت

 اس صورتحال میں  اپوزیشن رہنما راہل گاندھی نے خبردار کیا ہے کہ اگر نئے کیسوں کا سلسلہ یونہی جاری رہا، تو اگست میں اس سے متاثرہ افراد کی تعداد دو ملین تک پہنچ جائے گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹھوس اقدامات کرے۔

جرمنی میں حالات بہتر ہوتے ہوئے

جرمنی میں جمعے کے دن کورونا وائرس کے پانچ سو انتیس نئے کیس سامنے آئے۔ یوں یورپ کی مضبوط ترین معیشت میں اس عالمی وبا سے متاثرہ افراد کی مصدقہ تعداد 201,372 ہو گئی ہے۔

رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ نے ہفتے کے دن مزید بتایا کہ اس وائرس کی وجہ سے ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد نو ہزار تراسی ہو چکی ہے۔ حالیہ کچھ دنوں میں جرمنی میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کی شدت میں کمی نوٹ کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت: کورونا متاثرین کی تعداد دس لاکھ کے قریب

دریں اثنا یورپی یونین کی سمٹ کے پہلے دن رکن ملکوں کے رہنما بلاک کے مجوزہ بجٹ اور وائرس ریکوری فنڈ پر اتفاق رائے میں ناکام رہے۔ ڈچ وزیر اعظم نے جمعے کے دن ریکوری فنڈ کی تقسیم پر پيش کردہ تجاويز کو ویٹو کر دیا جبکہ اس مقصد کے لیے ایک متبادل منصوبہ پیش کیا۔

Belgien Brüssel | EU-Gipfel: Angela Merkel, Giuseppe Conte, Mark Rutte und Ursula von der Leyen
کورونا ریکوری فنڈ کی مد میں ساڑھے سات سو بلین کی رقوم مختص کرنے پر گفتگو جاری ہےتصویر: Reuters/F. Seco

آج بروز ہفتہ یورپی رہنما سمٹ کے دوسرے روز اس تناظر میں کسی مشترکہ حکمت عملی کو حتمی شکل دینے کی کوشش کریں گے۔ یونین یونین کے رہنماؤں میں کورونا ریکوری فنڈ کی مد میں ساڑھے سات سو بلین کی رقوم مختص کرنے پر گفتگو جاری ہے۔ کورونا کی عالمی وبا کے پھوٹنے کے بعد ستائیس رکن ممالک کے رہنما پہلی مرتبہ برسلز میں براہ راست مذاکرات کر رہے ہیں۔

جی ٹوئنٹی تعاون جاری رکھے، مطالبات

ادھر جی ٹوئنٹی ممالک کے وزرائے خزانہ اور مرکزی بینکوں کے سربراہان آج بروز ہفتہ ریاض میں ایک اہم ملاقات کر رہے ہیں۔ اس ملاقات کا مقصد کورونا وائرس کی وجہ سے متاثرہ عالمی معیشت کی بحالی پر توجہ مرکوز کرانا ہے۔ مطالبات کیے جا رہے ہیں کہ عالمی وبا کی وجہ سے شدید ترین متاثرہ غریب ممالک کو ان کے قرضوں کی واپسی میں ریلیف فراہم کیا جائے۔

اس ورچوئل کانفرنس کی میزبانی کے فرائض سعودی عرب سر انجام دے رہا ہے۔ عالمی بینک کی منجینگ ڈائریکٹر نے کہا ہے کہ بدترین معاشی بدحالی سے بچنے کی خاطر جی ٹوئنٹی کے گروپ کو اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھنا ہو گا۔

ع ب / ع س / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں