1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے مودی کی میرکل سے بات چیت

جاوید اختر، نئی دہلی
3 اپریل 2020

کورونا وائرس کی وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کے حوالے سے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے جرمن چانسلر انگیلا میرکل سے بات چیت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/3aOAU
Indien Angela Merkel und Narendra Modi in Neu-Delhi
تصویر: Reuters/A. Abidi

دونوں رہنماوں نے اپنے اپنے ملکوں میں کووڈ۔انیس وبا کی موجودہ صورت حال، اس سے نمٹنے کے طریقہ کار اور موجودہ بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔

بھارتی وزیر اعظم کے دفتر(پی ایم او) کی طرف سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نریندرمودی نے جرمن چانسلرکے ساتھ دو اپریل کو کووڈ انیس بحران کے پس منظرمیں ٹیلی فون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔  ”دونوں رہنماوں نے اس وبا سے پیدا شدہ بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے دواوں اور طبی آلات کی ناکافی دستیابی پربات چیت کی اوراس ضمن میں باہمی تعاون کے امکانات تلاش کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔"

خیال رہے کہ میں ماہرین نے کووڈ انیس کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری پرسنل پروٹیکٹیو ایکویپمنٹ (پی پی ای) کی قلت پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ضروری طبی سازو سامان بروقت اورمناسب تعداد میں دستیاب نہیں ہوئے تو کورونا وبا کے خلاف جنگ لڑنا ممکن نہیں ہوگا اور اس سے ہونے والے نقصانات کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔

پی ایم او کی طرف سے جاری بیان میں مزید کہا گیا ہے، ”جرمن چانسلر انگیلا میرکل وزیر اعظم مودی کی اس رائے سے متفق تھیں کہ کووڈ انیس جدید تاریخ میں ایک اہم موڑ ہے اور یہ انسانیت کے حق میں ایک نیا عالمی نقطہ نظر تیار کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ " وزیر اعظم مودی نے انہیں بتایا کہ بھارت نے یوگا اور قدیم بھارتی طریقہ علاج آیوروید کی مدد سے جسم میں قوت مدافعت بڑھانے کے طریقوں کو دنیا بھر میں پھیلانے کے لیے حالیہ دنوں میں کئی قدم اٹھائے ہیں۔  بیان کے مطابق ”میرکل نے تسلیم کیا کہ اس سے نفسیاتی اور جسمانی صحت کو فائدہ ہوگا اور بالخصوص لاک ڈاون کی وجہ سے پیدا صورت حال میں لوگوں کو مدد ملے گی۔"

Coronavirus USA New York Herstellung von Schutzausrüstung
بھارت کو کوروناوائرس سے جنگ میں طبی سازوسامان کی اشد ضرورت ہے۔تصویر: Getty Images/AFP/A. Weiss

یہ امر قابل ذکر ہے کہ وزیر اعظم مودی نے مختلف ملکوں میں تعینات بھارت سفارت کاروں سے گذشتہ دنوں ٹیلی کانفرنسنگ کے ذریعہ ان ملکوں میں کووڈ انیس پر قابو پانے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی تفصیلات معلوم کی تھیں۔ بھارتی سفیروں نے انہیں ان ملکوں کے تجربات کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ مثال کے طو پرجرمنی نے کس طرح شرح اموات کو کم رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے یا جنوبی کوریا ٹیکنالوجی کی مدد سے کورونا وائرس سے متاثرین پر نگاہ رکھنے کے لیے کس طرح ایپس کا استعمال کررہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت جرمنی، جنوبی کوریا اور چین سے ان جدید ترین آلات کو خریدنے پر غور کررہا ہے جن کی مدد سے ان ملکوں نے کورونا وائرس کی وبا کو پھیلنے سے روکنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے جرمنی میں اپنے سفارت خانہ کو ہدایت دی ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے خلاف تعاون کے تمام ممکنہ شعبوں کی فوراً نشاندہی کریں اور ضروری طبی آلات اور ٹیکنالوجی کے حصول کے سلسلے میں متعلقہ حکام سے بات چیت شروع کردیں۔

یہ امر قابل ذکر ہے کہ بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرین کی مصدقہ تعداد ڈھائی ہزار اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد ستر سے زیادہ پہنچ چکی ہے۔ اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بھارت میں یہ وبا بہت جلد تیسرے مرحلے میں پہنچ سکتی ہے۔ حالانکہ بعض ماہرین کو شبہ ہے کہ کووڈ انیس وبا بھارت میں تیسرے یعنی کمیونٹی انفکشن کے مرحلے میں پہنچ چکی ہے لیکن چونکہ یہاں متاثرین کی جانچ بہت کم تعداد میں ہورہی ہے اس لیے حقیقی صورت حال سامنے نہیں آسکی ہے۔

جاوید اختر، نئی دہلی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید