1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس کی وبا اور شب برات

عاطف توقیر
8 اپریل 2020

شب برات کے موقع پر روایتی طور پر لوگ اپنے عزیزوں کی قبروں پر جایا کرتے تھے، مگر رواں برس کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں سب کچھ یک سر بدل چکا ہے۔

https://p.dw.com/p/3aeLR
Islam Gebetskette
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA/B. Arbab

کورونا وائرس کی وبا کے تناظر میں پاکستان کے مختلف شہروں میں لاک ڈاؤن جاری ہے، جب کہ جنوبی صوبے سندھ کی حکومت نے شب برات کے موقع پر لاک ڈاؤن سخت بناتے ہوئے شہریوں کو ہدایات دیں کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں۔

مذہبی رہنماؤں کی جانب سے بھی اس موقع پر عوام سے کہا گیا کہ وہ اس بار اپنے اپنے گھروں میں رہتے ہوئے فوت ہونے والے اپنے عزیزوں کے لیے دعا کریں اور قبرستانوں کا رخ کرنے سے گریز کریں۔

روایتی طور پر شب برات میں لوگ اپنے عزیزوں کی قبروں پر دیے روشن کرتے ہیں اور ان کے لیے دعائیں کرتے ہیں۔ اس بار لیکن ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے۔

یہ بھی پڑھیے: کورونا کا کوئی مذہب نہیں 

سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ عوام شب برات کے موقع پر مساجد میں خصوصی دعائیہ تقاریب یا قبرستانوں میں داخلے کی اجازت نہیں ہو گی۔ دوسری جانب صوبہ پنجاب کے محکمہ اوقاف نے بھی شہریوں کو اسی قسم کی ہدایات جاری کی ہیں۔

یہ بات اہم ہے کہ شب برات کے موقع پر ملک کی بڑی بڑی مساجد میں رات گئے تک جاری رہنے والی محافل منعقد کیے جانے کی روایت ہے، تاہم اس بار کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے تناظر میں ایسے محافل یا عوامی اجتماعات کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

15ویں شعبان کو منائی جانے والی شب برات کئی ثقافتی پہلو لیے ہوئے ہیں۔ مذہبی اور دعائیہ پہلوؤں کے ساتھ ساتھ اس کا ایک اور اہم پہلو مختلف افراد کا روایتی کھانے خصوصاً میٹھی ڈشیں پکا کر لوگوں کو کھلانا اور خیرات بانٹنا بھی ہے۔

افغانستان کی سلام یونیورسٹی کے سربراہ ڈاکٹر مصباح اللہ عبدالباقی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا کہ یہ تہوار شیعہ اور سنی دونوں مسالک سے تعلق رکھنے والے مسلمان مناتے ہیں اور اس موقع پر آتش بازی بھی کی جاتی ہے۔

ڈاکٹر عبدالباقی کا تاہم کہنا ہے کہ اسلامی نکتہ ہائے نگاہ کے تحت 15 شعبان یا شب برات رمضان کی راتوں کی طرح کی کوئی غیرمعمولی رات نہیں ہے۔ ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا، "قرآن میں شبِ برات کی نسبت سے کوئی واضح حوالہ موجود نہیں ہے۔ اس بارے میں چند احادیث موجود ہیں، مگر وہ ضعیف ہیں۔"

تاہم انہوں نے احادیث کی کتب بخاری اور مسلم کے حوالے سے کہا کہ پیغبر اسلام رمضان کے مہینے کے علاوہ کسی بھی دوسرے مہینے کے مقابلے میں شعبان میں زیادہ روزے رکھا کرتے تھے۔

یہ بھی پڑھیے:اسلامی سائنسی سوچ میں تنزلی، غزالی پر الزام مت دھریں

عبدالباقی نے احادیث کی کتاب ابنِ ماجہ کے حوالہ دیتے ہوئے کہا وہاں ضرور درج ہے کہ شعبان کی پندرہویں رات کو خدا معافی کے دروازے کھول دیتا ہے۔

انہوں نے تاہم کہا کہ کورونا وائرس کی وبائی صورت حال میں روایتی سرگرمیوں کو محدود بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام وباؤں کو محدود کرنے کا درس دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی رہنما بھی عوام سے اپیل کر رہے ہیں کہ وہ اس وبا کے مزید پھیلاؤ کا ذریعہ نہ بنیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں