1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: بھارت میں متاثرین کی تعداد نو ہزار سے متجاوز

13 اپریل 2020

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے سبب بھارتی معیشت کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے اور بعض صنعتوں کو جزوی طور پر کھولنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3apaw
Bildergalerie der Reise Lonely Places
تصویر: picture-alliance/AA

بھارت میں کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کے سبب بھارتی معیشت کو زبردست نقصان پہنچ رہا ہے اور بعض صنعتوں کو جزوی طور پر کھولنے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

 اکیس روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن کے اختتام پر منگل14 اپریل صبح دس بجے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ایک بار پھر قوم سے خطاب کریں گے۔

کووڈ-انیس سے متعلق آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں وزیر اعظم مودی کا قوم سے یہ چوتھا خطاب ہوگا۔ قوم کے نام اپنے سابقہ خطاب میں وہ 'جنتا کرفیو‘  کے دوران تالی اور تھالی بجانے نیز رات کو دیا اور چراغ روشن کرنے کی تلقین کر چکے ہیں۔ ان کی ان دونوں اپیلوں پر

کچھ لوگوں نے حد سے زیادہ جوش و خروش کا مظاہرہ کیا تھا، جس کی وجہ سے اس پر نکتہ چینی بھی کی گئی کیوں کہ اس میں سوشل ڈسٹنسنگ کی وزیر اعظم کی اپیل کا ذرا بھی خیال نہیں رکھا گیا تھا۔

Coronavirus | Indien | Kalkutta | Lockdown
تصویر: DW/Prabhakar

اس دوران بھارتی دارالحکومت دہلی میں تقریباً ایک ماہ بعد مختلف وزارتوں سے وابستہ ملازمین نے اپنے اپنے دفاتر میں دوبارہ کام شروع کر دیے ہیں۔ مرکزی حکومت نے ایک ماہ قبل گھر سے کام کرنے کی ایڈوائزری جاری کی تھی اور تب سے سرکاری عملہ اپنے گھروں سے کام کر رہا تھا۔ اکیس روز لاک ڈاؤن کا آخری دن منگل چودہ اپریل ہے اور مختلف ریاستوں کے وزرائے اعلی سے صلاح و مشورے کے بعد حکومت نے اس میں توسیع کا عندیہ دیا ہے تاہم اس میں بعض ترامیم کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق چودہ اپریل کے بعد آئندہ دو ہفتوں کے لیے لاک ڈاؤن میں توسیع کے دوران ریاستوں کو یہ اختیار دیا جائےگا کہ وہ جس علاقے میں مناسب سمجھیں نرمی کر سکتے ہیں تاکہ معاشی سرگرمیوں کا آغاز ہو سکے۔

بھارت میں لاک ڈاؤن سے معیشت کو زبردست نقصان پہنچا ہے اور کئی سیکٹر کا کہنا ہے کہ اگر انہیں فوری طور پر نہیں کھولا گیا تواس کے ناقابل تلافی نقصانات ہوسکتے ہیں۔ وزرا ء کی ایک کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا ہے کہ کچھ صنعتوں کو جزوی طور پر کھولنے کی ضرورت ہے ورنہ بازار میں ضروری اشیا کی قلت ہو سکتی ہے۔ کئی صنعتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر اب ان کی صنعتوں کو مزید بند رکھا گیا تو عالمی بازا  میں ان کا جو حصہ ہے اس پر دوسرے ممالک قابض ہوجائیں گی اور انہیں غیرمعمولی نقصان اٹھانا پڑے گا۔ 

اس دوران حکومت نے مختلف اضلاع کو تین مختلف درجوں میں تقسیم کرنے کا منصوبہ بھی تیار کیا ہے۔ اس کے تحت جس ضلعے میں پندرہ سے زیادہ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوں گے اسے سرخ رنگ، پندرہ سے کم والے اضلاع کو نارنگی رنگ اور جن اضلاع میں کووڈ انیس کا کوئی مصدقہ کیس نہیں ہے، اس کی سبز رنگ سے نشاندہی کی جائے گی۔       

بھارت میں لاک ڈاؤن کے بیس روز گزر چکے ہیں اور تازہ اطلاعات کے مطابق ملک کے نصف اضلاع تک کورونا وائرس پہنچ چکا ہے۔ چھ اپریل تک 284 اضلاع میں کورونا وائرس کے مصدقہ کیسز تھے اور اب یہ وبا 364 اضلاع تک پھیل چکی ہے۔ بھارت میں اس وائرس سے متاثرین کی تعداد 9152 ہوگئی ہے جبکہ مرنے والوں کی تعداد تین سو سے بھی تجاوز کر گئی ہے، جن میں سے 35 افراد گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ہلاک ہوئے ہیں۔

مہاراشٹر، تمل ناڈو اور دہلی جیسی ریاستیں اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ مہاراشٹر میں اس وائرس سے تقریباﹰ دو ہزار، دہلی اور راجستھان میں ایک ایک ہزار سے زیادہ مصدقہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جس تیزی سے لوگوں کی جانچ میں تیزی آرہی ہے اسی مناسبت سے کووڈ- انیس  کے کیسز میں اضافہ بھی ہوتا جا رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں