1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا وائرس: برازیل سے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد

25 مئی 2020

برازیل میں کورونا وائرس کے بڑھتے واقعات کے سبب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برازیل سے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3ciYU
تصویر: Reuters/A. Machado

برازیل میں کورونا وائرس کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 16 ہزار مزید کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ 653 لوگ ہلاک ہوئے ہیں۔

عالمی سطح پر اب تک 54 لاکھ سے زیادہ افراد کووڈ 19 سے متاثر جبکہ تین لاکھ 44 ہزار سے بھی زیادہ ہلاک ہوچکے ہیں۔

جرمنی میں رابرٹ کوخ انسٹیٹیوٹ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق کووڈ 19 کے مزید 289 کیسز سامنے آئے ہیں اس طرح جرمنی میں متاثرین کی تعداد ایک لاکھ 78 ہزار 570 ہوگئی ہے۔ اب تک آٹھ ہزار 257 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

 برلن کے میئر مائیکل ملیر کا کہنا ہے کہ اس وقت ماسکو اس وبا سے نمٹنے کے لیے جد و جہد کر رہا ہے اور انہوں نے کووڈ 19 سے متاثرہ روسی مریضوں کی مدد کی پیشکش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ، ''ہم نے اس سلسلے میں بعض خیراتی اسپتالوں کی مدد سے اٹلی کو بھی یہ پیشکش کی تھی، لیکن   انہیں شاید اس کی ضرورت نہیں تھی۔ اس کے بدلے ہماری یونیورسٹی کلینکس نے فرانس کے مریضوں کو اپنایا۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ایک خط کے ذریعے اس کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔''

انہوں نے ایک مقامی اخبار سے بات چیت میں کہا، ''اگر ہماری کلینکس میں ایسا کرنے کے امکانات ہوں تو ہم دوسروں کی بھی مدد کرنا چاہیں گے۔ ہم نے اس سلسلے میں ماسکو کی بھی مدد کرنے کی پیشکش کی ہے۔''

نیدر لینڈ کے ایک شہرگرینلو کے ایک مذبح خانے میں کام کرنے والے 147 افراد کو کورونا وائرس سے متاثر پایا گیا ہے۔  متاثرہ افراد میں سے 79 کا تعلق جرمنی سے ہے جبکہ 68 نیدرلینڈ کے رہائشی ہیں۔ اس مذبح خانے کا تعلق یوروپ کی معروف کمپنی 'ویوان فوڈ گروپ' سے ہے۔ اس میں کام کرنے والے تقریبا 25 مزید افراد کا ابھی ٹیسٹ ہونا باقی ہے۔  اسی کمپنی کے جرمن میں واقع ایک برانچ میں کام کرنے والے درجنوں افراد پہلے بھی پازیٹیو پائے گئے تھے۔

بلقان کے بیشتر مسلم ممالک میں اب بھی بہت سی بندشیں عائد ہیں لیکن البانیہ، بوسنیا اور کوسوؤ میں مساجد کو ان شرائط کے ساتھ کھول دیا گیا ہے کہ ہر شخص کو ماسک پہن کر آنا لازمی ہے۔ ترکی میں حکام کے مطابق کووڈ 19 سے متاثرہ 32 مزید افراد چل بسے ہیں اور اس طرح مرنے والوں کی تعداد چار ہزار 340 ہوگئی ہے۔ اس دوران ایک ہزار 114 افراد مزید متاثر ہوئے ہیں اور اس طرح ترکی میں کورونا وائرس سے متاثرین کی مجموعی تعداد  ایک لاکھ 56 ہزار 827 ہوگئی ہے۔   

ایک ایسے وقت جب برازیل میں کورونا وائرس کے کیسز میں بہت تیزی سے اضافہ درج کیا جا رہا ہے امریکا نے ہر اس شخص پر جس نے برازیل میں 14دن گزارے ہوں، اس کے امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ لیکن اس پابندی میں امریکی شہری شامل نہیں ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق اس پابندی سے دونوں ملکوں کے درمیان جاری تجارت پر کوئی اثر نہیں پڑیگا۔

وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیلی میک فینی کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ امریکا کے تحفظ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا، ''آج کے اقدامات ایسے بیرونی افراد کو امریکا میں انفیکشن کا ذریعہ نہ بننے میں معاون ہوں گے جو برازیل کا دورہ کر چکے ہیں۔ اس سے امریکا اور برازیل کے درمیان تجارت متاثر نہیں ہوگی۔'' برازیل میں کورونا وائرس سے متاثرین کی تعدا دتقریباً ساڑھے تین لاکھ تک پہنچ گئی ہے اور اس لحاظ سے وہ اس وقت دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔

برازیل کے صدر بولسونارو کے ایک مشیر نے اس پابندی کو بہت زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بارے میں بہت زیادہ فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور اس طرح کی عارضی پابندیاں پہلے سے موجود نظام کے تحت لگائی جا سکتی ہیں۔

 میکسیکو میں بھی کورونا وائرس کے 68 ہزار سے بھی زائد مصدقہ کیسز سامنے آچکے ہیں اور تقریبا ساڑھے سات ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس وبا کے پیش نظر جو بندشیں عائد کی گئی ہیں اس سے میکسکو میں دس لاکھ سے بھی زائد افراد کے بے روزگار ہونے کا خطرہ ہے۔

چین میں اتوارکو صرف 11 مزید متاثرین سامنے آئے تھے جبکہ پیر کو یہ تعداد محض آٹھ تھی۔  چین میں ان تمام کیسز کا تعلق بیرونی ممالک سے ہے۔  چین میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد  84 ہزار 95 ہے جبکہ چار ہزار 638 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔       

اس دوران چین کے وزیر خارجہ نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے کہ کووڈ 19 کی عالمی وبا کا فائدہ اٹھا کر چین ساؤتھ چائنا سمندر میں

 اپنی طاقت کو مزید مستحکم کر رہا ہے۔ چین نے اسے یکسر بکواس قرار دیا ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے اس موقع پر امریکا اور مغربی ممالک پر اس علاقے میں عدم استحکام پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ان ممالک نے خطے میں جنگی جہازوں کی پروازیں اور سمندری گشت میں اضافہ کر کے حالات کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔

ص ز/  ج  ا  (ایجنسیاں)

مختلف ممالک میں عید کی نماز کیسے ادا کی گئی