1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا سے بچاؤ کے مختلف ماسک: فرق کیا ہے؟

20 جنوری 2021

کورونا وائرس کی وبا میں ماسک پہننا کئی مقامات اور دفاتر میں لازمی ہے۔ جرمن ریاست باویریا میں بہتر سمجھے جانے والے ایک ماسک کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3oAY5
Coronavirus - Thüringen | Skulptur mit Mund-Nasen-Schutz
تصویر: Michael Reichel/dpa/picture alliance

جرمنی کی جنوبی ریاست باویریا میں سادے کپڑے کے ماسک کو کافی نہیں بلکہ اس کی جگہ بہتر سمجھے جانے والے ماسک کو پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ باویریا کی دیکھا دیکھی کئی اور ریاستیں بھی ایسے ضابطے جاری کرنے پر عمل پیرا ہو رہی ہیں۔ حکومت کا موقف ہے کہ ناک اور منہ پر ماسک بہت ضروری ہے لیکن اس کے لیے کپڑے کے ماسک زیادہ بہتر اور مناسب نہیں ہیں۔کورونا کا بحران: ماسک بنانے والی جرمن کمپنی کی چاندی

دوسری جانب مارکیٹ میں کئی اقسام کے ماسک دستیاب ہیں۔ کئی خواتین اپنی مرضی کے ماسک خود بھی بنا لیتی ہیں اور کئی ایک نے تو ماسک دوکانوں پر فروخت کے لیے بھی رکھے ہوئے ہیں۔ نئے ضابطے سے ایسے تمام ماسکس کو ایک طرح سے رد کر دیا گیا ہے۔ کئی مقبول فیشن برانڈ، مثال کے طور پر گیس، ٹامی ہلفیگر وغیرہ کے ماسک بھی اب دستیاب ہیں۔ مختلف ماسک میں فرق درج ذیل ہے۔

Deutschland Angela Merkel verkündet neue Corona-Beschlüsse
چانسلر میرکل ایف ایف پی ماسک کے ساتھتصویر: Hannibal Hanschke/REUTERS

چہرے کا سادہ ماسک

جرمنی میں کورونا وبا کے حوالے سے نافذ ضوابط کے تحت کھلے علاقوں اور خاص طور پر حکومتی دفاتر میں داخل ہوتے ہوئے ماسک کا پہننا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔ پہلے ایک سادہ کپڑے کا ماسک یا چہرے پر اسکارف بھی رکھنے کو کافی خیال کیا جاتا رہا کیونکہ ان کی وجہ سے انفیکشن کاخطرہ کم ضرور ہو جاتا ہے۔ ایسے کپڑے کے ماسک کو وقفے وقفے سے تبدیل کرنا بھی اہم ہوتا ہے۔ اب ایسا کہا جا رہا ہے کہ ایسے ماسک سے جراثیم انسانی جسم میں داخل ہو سکتے ہیں۔جرمن پارلیمان میں ماسک نہ پہننے پر جرمانہ ہوگا

سرجیکل ماسک

ایسے ماسک پروفیشنل افراد استعمال کرتے ہیں اور انہیں کپڑے کے ماسک کے مساوی قرار دیا جاتا ہے۔ استعمال کرنے والے پروفیشنل افراد میں ڈاکٹرز، دوا ساز اداروں میں کام کرنے والے اور نرسنگ ہومز کے ملازمین کو لیا جاتا ہے۔ یہی ماسک آپریشن کے وقت سرجن بھی استعمال کرتے ہیں۔ اسے پہنا ہو تو کھانسی یا چھینک مارتے وقت گلے سے نکلنے والا مواد باہر نہیں گرتا۔ اس کو بھی بار بار تبدیل کرنا ضروری ہوتا ہے اور اسی صورت میں یہ فائدہ مند ہوتا ہے۔

Bdt Deutschland Bart-Weltmeister mit Schutzmaske
ایف ایف ماسک کو مناسب اور بہتر خیال گیا ہےتصویر: Marijan Murat/dpa/picture alliance

ایف ایف پی ماسک

اس ماسک میں کچن ٹاول کی کئی تہیں ہوتی ہیں۔ اس میں ایک ہاف ماسک ہوتا ہے جس میں ایک فلٹر لگا ہوتا ہے، جو گرد اور دوسرے جراثیمی ماحول میں نہایت مفید ہے۔ یہ ڈسپوزایبل بھی ہوتے ہیں اور بار بار استعمال والے بھی میسر ہیں۔ ان کی ساخت قدرے زیادہ مضبوط ہوتی ہے۔ یورپی یونین میں ایف ایف پی ماسک کی درج ذیل قسمیں ہیں۔

ا۔ایف ایف پی وَن

ایسے ماسک سرجیکل ماسک سے بہتر خیال کیے جاتے ہیں۔ یہ تعمیرات اور لکڑی کے کام کرنے والے بھی پہن سکتے ہیں۔ ان سے گرد و غبار سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے۔’عوام کووڈ ایپ کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرے‘

ب۔ ایف ایف پی ٹُو، این 95 اور کے این 95

یہ ماسک بین الاقوامی معیار کے مطابق ہیں۔ انہیں این 95، کے این 95، اور پی ٹُو بھی کہا جاتا ہے۔ اب یہ زیادہ مستعمل ہو رہے ہیں۔ خاص طور پر بزرگ افراد کے نرسنگ ہومز میں ان کا استعمال اہم ہو چکا ہپے۔ انفیکشن کے مقامات پر ایف ایف پی تھری استعمال کرنا اہم ہوتا ہے۔ اس ماسک کو بہت زیادہ محفوظ قرار دیا جاتا ہے۔

Bdt Deutschland Bart-Weltmeister mit Schutzmaske
ایف ایف ماسک کو این 95، کے این 95، اور پی ٹُو بھی کہا جاتا ہےتصویر: Marijan Murat/dpa/picture alliance

سانس لینے میں مشکلات

یہ ایک حقیقت ہے کہ ایف ایف پی ٹُو ماسک سے سانس لینے میں قدرے مشکل ہوتی ہے۔ ہیلتھ ورکرز اگر ایسا ماسک پچھتر منٹ تک پہنے رکھیں تو وہ تیس منٹ کا وقفہ لینے کے مجاز ہوتے ہیں۔ بسوں اور ریل گاڑیوں میں سفر کرنے والے افراد بار بار نیا ماسک خرید نہیں سکتے۔ ایسے لوگ ماسک کو محفوظ رکھنے کے لیے اُسے جراثیم سے پاک یا اسٹیرلائز کر سکتے ہیں۔ ایسا بھی خیال کیا جاتا ہے کہ کپڑے کے ماسک کو بار بار دھو کر استعمال کرنا بھی بہت محفوظ ہوتا ہے۔

یہ بات سب سے اہم ہے کہ کورونا وبا سے بچاؤ کے لیے بہتر اور مناسب ماسک کا استعمال بے حد اہم ہے۔

 

الیگزینڈر فروئنڈ (ع ح، ع ا)