1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا بحران:بھارتی ڈاکٹروں میں خودکشی کا بڑھتا رجحان

جاوید اختر، نئی دہلی
4 مئی 2021

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ کورونا کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں میں ذہنی دباؤ بڑھ رہا ہے۔اس کی وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ ڈاکٹرز غیر معمولی حالات میں مسلسل کام کرنے پر مجبور ہیں۔

https://p.dw.com/p/3svoO
Indien Greater Noida | Sharda Hospital
تصویر: Getty Images/AFP/X. Galiana

بھارتی دارالحکومت دہلی کے ایک نجی ہسپتال کے آئی سی یو میں کورونا مریضوں کا علاج کرنے والے ایک پینتیس سالہ ڈاکٹر نے  گزشتہ دنوں خودکشی کرلی، وہ سخت ذہنی دباؤ کا شکار تھے۔ڈاکٹروں کی ملک گیر تنظیم انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق کورونا کی وجہ سے بھارت میں اب تک تقریباً ساڑھے سات سو ڈاکٹروں کی موت ہو چکی ہیں جبکہ نیم طبی عملے کی تعداد ان کے علاوہ ہے۔

ڈاکٹر مسلسل ذہنی دباؤ میں

کورونا کی دوسری لہر سے پیدا شدہ بحرانی صورت حال کی وجہ سے ڈاکٹروں پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔انہیں بالعموم مسلسل پندرہ دنوں تک ڈیوٹی کرنا پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے وہ اپنے رشتہ داروں سے دور ہو جاتے ہیں اور اکیلا پن محسوس کرتے ہیں۔ آکسیجن جیسی ضروری اور دیگر طبی ساز و سامان کی کمی کی وجہ سے مریضوں کو بے بسی کے عالم میں مرتے ہوئے دیکھ کر ڈاکٹر خود بھی ذہنی تناؤ میں آجاتے ہیں۔

انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن(آئی ایم اے) کے سابق صدر ڈاکٹر راجن شرما نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹروں کو آرام نہیں مل رہا ہے۔ ان کے لیے کوئی پروٹوکول نہیں ہیں۔ ڈاکٹر تھکان محسوس کر رہے ہیں۔

ڈاکٹر شرما کہتے ہیں، ”مریضوں کا علاج کرتے ہوئے ڈاکٹر کو مریض سے قربت ہو جاتی ہے لیکن جب وہ کورونا کے کسی مریض کو بچا نہیں پاتے ہیں توانہیں شدید ذہنی تکلیف پہنچتی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ ایسی بہت سی مثالیں دیکھنے کو مل رہی ہیں کہ”ڈاکٹر مریضوں کا حوصلہ بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں۔حتی کہ وہ ان کے سامنے ڈانس بھی کرتے ہیں تاکہ مریض کی ذہنی کیفیت بہتر ہو اور وہ جلد از جلد صحت یاب ہو سکے۔"

Indien Greater Noida | Sharda Hospital
ڈاکٹر وویک رائے کی خودکشی سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹروں پر کتنا ذہنی دباؤ ہے۔تصویر: Getty Images/AFP/X. Galiana

ڈاکٹر کی خودکشی

کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے والے 35 سالہ ڈاکٹر وویک رائے نے گزشتہ دنوں دہلی میں اپنے گھر میں خودکشی کرلی۔ وہ ایک پرائیوٹ ہسپتال میں کورونا آئی سی یو وارڈ میں گزشتہ ایک ماہ سے ڈیوٹی انجام دے رہے تھے۔

آئی ایم اے کے سابق سربراہ ڈاکٹر روی وانکھیڈکر نے ان کی موت پر ایک ٹوئٹ کرکے بتایا کہ وہ ایک ہونہار ڈاکٹر تھے اور اس وبا کے دوران انہوں نے سینکڑوں لوگوں کی زندگیاں بچائی تھیں۔ لیکن اتنی زیادہ اموات کو دیکھ کر وہ ڈپریشن کا شکار ہو گئے اور انہوں نے خودکشی کرلی۔ ان کی بیوی دو ماہ کی حاملہ ہیں۔

آئی ایم اے کے سابق سربراہ کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر وویک رائے کی خودکشی سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹروں پر کتنا ذہنی دباؤ ہے۔ انہوں نے کہا، ”ایک نوجوان ڈاکٹر کی اس طرح کی موت  کسی قتل سے کم نہیں ہے کیونکہ بنیادی ہیلتھ کیئر سہولیات کی قلت کی وجہ سے ڈاکٹرز بھی مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔ یہ انتہائی خراب سیاست اور انتہائی خراب گورننس ہے۔"

کووڈ کی رپورٹنگ کرنے والے ایک بھارتی صحافی کا ویڈیو بھی کافی وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ اپنے مریضوں کو بچا نہ سکنے کی وجہ سے انہوں نے ڈاکٹروں کو کس طرح پھوٹ پھوٹ کرر وتے ہوئے دیکھا ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق خود ڈاکٹروں کے نفسیاتی مریض بن جانے کا اصل پتہ اس وقت چلے گا جب یہ وبا ختم ہو گی۔

Indien Corona-Pandemie | Impfzentrum in Mumbai
حکومت کے تمام دعووں اور غیرملکی امداد کے باوجود کورونا کا بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے۔تصویر: Francis Mascarenhas/REUTERS

کووڈ سے تقریباً 750 ڈاکٹروں کی موت

 آئی ایم اے کا کہنا ہے کہ کووڈ کی وجہ سے ڈاکٹروں کی اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ تین لاکھ سے زائد ممبران والی تنظیم آئی ایم اے کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر جیئیش لیلے نے ایک بیان میں بتایا کہ ان کی تنظیم کی طرف سے یکجا کردہ اعدادو شمار کے مطابق اب تک 747 ڈاکٹروں کی کورونا سے موت ہوچکی ہے۔

ڈاکٹر لیلے کے مطابق ڈاکٹروں کی سب سے زیادہ یعنی 89 اموات تامل ناڈو میں اور 80مغربی بنگال میں ہوئی ہیں۔مہاراشٹر میں 74، آندھرا پردیش میں 70، اترپردیش میں 66، کرناٹک میں 68 اور گجرات میں 62 ڈاکٹروں کی اموات ہوچکی ہیں۔بہار میں 40 اور دہلی اور مدھیہ پردیش میں 22-22 ڈاکٹر وں کی اب تک کورونا سے موت ہوچکی ہے۔ دیگر ہیلتھ ورکرز کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔جن کے بارے میں حکومت نے کوئی اعدادو شمار اب تک جاری نہیں کیے ہیں۔

TABLEAU | Indien Coronavirus
حالیہ دنوں میں ڈاکٹروں اور نرسوں پر حملوں کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

ڈاکٹروں کو درپیش متعدد مسائل

ڈاکٹروں کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ نہ صرف انہیں مسلسل کئی دنوں تک کام کرنا پڑرہا ہے بلکہ کام کے اوقات بھی بڑھا دیے گئے ہیں۔ ہسپتال سے چھٹی ملنے کے بعد جب وہ گھر جاتے ہیں تو انہیں ہوم آئسولیشن میں رہنا پڑتا ہے۔ انہیں اپنے گھر میں بھی والدین اور  بیوی بچوں سے دور الگ کمرے میں یا پھر چودہ دنوں تک آئسولیشن سینٹر میں گزارنا ہوتے ہیں۔

ہسپتال میں علاج کے دوران جب کسی مریض کی موت ہوجاتی ہے تو بعض اوقات ان کے رشتہ دار ہنگامہ کردیتے ہیں اور ڈاکٹروں کو بھی ان کے عتاب کا نشانہ بننا پڑتا ہے۔ حالیہ دنوں میں ڈاکٹروں اور نرسوں پر حملوں کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔

ایسی بھی رپورٹیں ہیں کہ علاج کے دوران کورونا سے متاثر ہونے کے باوجود انہیں خود اپنے ہی ہسپتال میں بیڈ نہیں مل پاتا ہے۔

Indien Corona-Pandemie | Situation in Bengaluru
بھارت میں کورونا سے متاثرین کی تعداد دو کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔تصویر: Samuel Rajkumar/REUTERS

کورونا کیسز دو کروڑ سے تجاوز

پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران کورونا کے ساڑھے تین لاکھ سے زائد نئے کیسز کے ساتھ بھارت میں کورونا سے متاثرین کی تعداد دو کروڑ سے تجاوز کرگئی ہے۔ ساڑھے تین ہزار مزید اموات کے ساتھ اس وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر دو لاکھ بائیس ہزار چارسو آٹھ ہوگئی ہے۔

حکومت کے تمام دعووں اور غیرملکی امداد کے باوجود کورونا کا بحران شدید تر ہوتا جارہا ہے۔

ذہنی صحت پر کووڈ انیس کے بڑھتے اثرات

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں