1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہمسایہ ملک امریکا کو فوجی اڈے دینے کی غلطی نہ کرے: طالبان

27 مئی 2021

افغان طالبان نے ہمسایہ ملکوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ امریکا کے افغانستان سے واپسی کے بعد اسے اپنی زمین پر فوجی اڈے بنانے کی اجازت دینے کی ' تاریخی غلطی‘ نہ کریں۔

https://p.dw.com/p/3u142
Katar Taliban Friedensgespräche
تصویر: Ibraheem al Omari/REUTERS

افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی شروع ہوجانے اور گیارہ ستمبر تک انخلاء مکمل کر لینے کے صدر جو بائیڈن کے اعلان کے بعد ایسی قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ امریکا اس خطے میں اپنے مستقبل کے رول کے حوالے سے پڑوسی ممالک اور بالخصوص پاکستان میں اپنے فوجی اڈے قائم کرنے پر غور کر رہا ہے۔

افغان طالبان نے بدھ کے روز ایک بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا ”ہم ہمسایہ ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی سرزمین پر امریکا کو فوجی اڈے قائم کرنے یا فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہ دیں۔ اگر انہو ں نے ایسا کرنے کی اجازت دی تو یہ ایک تاریخی غلطی ہو گی اور رسوائی کا باعث بنے گی۔"

طالبان نے متنبہ کیا کہ افغانستان کے عوام اس گھناؤنے اور اشتعال انگیز اقدام پر خاموش نہیں رہیں گے اور تمام تر مشکلات کی ذمے داری ایسی غلطی کرنے والوں پر عائد ہو گی۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر ملکی فوجوں کی خطے میں موجودگی سے یہ علاقہ بد امنی اور انتشار کا شکار ہے۔

Afghanistan 2017 | Operation Resolute Support | US-Armee
افغانستان میں مقیم آخری ڈھائی ہزار امریکی فوجی گیارہ ستمبر تک افغانستان چھوڑ دیں گے۔ جو بائیڈنتصویر: picture-alliance/AP Photo/Operation Resolute Support Headquarters/Sgt. Justin T. Updegraff

طالبان کی جانب سے یہ تنبیہ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ امریکا افغانستان سے انخلا کے بعد اس کے ہمسایہ ممالک میں اپنے فوجی اڈے قائم کرنا چا ہتا ہے۔ اس حوالے سے پاکستان کے علاوہ تاجکستان اور ازبکستان کے نام بھی آتے رہے ہیں۔

امریکی عہدیدارنجی گفتگو میں یہ تسلیم کررہے ہیں کہ افغانستان کے قریبی ممالک مثلاً تاجکستان اور ازبکستان میں ممکنہ فوجی اڈے قائم کرنے کے امکانات پر بات چیت ہو رہی ہے لیکن اب تک کسی بھی ملک کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا ہے۔

حالیہ دنوں میں پاکستان کے سینئر عہدیداروں اور امریکی حکام بشمول بائیڈن کے قومی سلامتی مشیر جیک سولیوان اور ان کے پاکستانی ہم منصب کے مابین بھی با ت چیت ہوئی ہے۔

Deutschland, Berlin | Außenminister: Qureshi trifft Maas
تصویر: Kay Nietfeld/dpa/picture alliance

پاکستان کی جانب سے تردید

پاکستان نے امریکا کو زمینی یا فضائی حدود دینے کے حوالے سے واشنگٹن کے ساتھ کسی نئے معاہدے کی تردید کی ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ شا ہ محمود قریشی نے منگل کے روز سینیٹ کو بتایا ”یہ خبر بے بنیاد اور قیاس آرائیوں پر مبنی ہے۔" ان کا مزید کہنا تھا ”میں اس بات کو پارلیمان میں صاف طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان کے زیر قیادت پاکستان کبھی بھی امریکا کو اپنی زمین پر اڈے بنانے کی اجازت نہیں دے گا۔"

پاکستانی دفتر خارجہ نے بھی پیر کے روز ایک بیان میں کہا تھاکہ پاکستان میں کوئی امریکی فوج یا ہوائی اڈہ نہیں ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیر غور ہے، اس حوالے سے متعلق کوئی قیاس آرائیاں بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ ہیں اور ان سے پرہیز کیا جانا چاہیے۔

پاکستان کے وزیر اعظم کے خصوصی مشیر برائے سلامتی امورمعید یوسف نے ڈی ڈبلیو سے با ت چیت میں کہا کہ پاکستان کے دفتر خارجہ کی طرف سے اس بارے میں جو بیان جاری کیا گیا ہے وہ حکومت کا حتمی موقف ہے۔

Afghanistan Kabul Polizei erscheint nach Schießerei
حالیہ ہفتوں میں افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا ہےتصویر: AFP

افغانستان کے خلاف کوئی سرزمین استعمال نہ ہو

خیال رہے کہ گزشتہ برس امریکا اور طالبان کے درمیان ایک معاہدے میں یہ طے پایا تھا کہ رواں سال تمام غیر ملکی فوج افغانستان سے نکل جائیں گی۔ اس کے بدلے میں طالبان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ القاعدہ، داعش یا کسی بھی شدت پسند گروہ کو افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

افغان طالبان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس فروری میں دوحہ میں طے پانے والے اس امن معاہدے کی مناسبت سے ان کی یہی خواہش ہو گی کہ ان کے ملک کے خلاف بھی کوئی سرزمین استعمال نہ ہو۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں مقیم آخری ڈھائی ہزار امریکی فوجی گیارہ ستمبر تک افغانستان چھوڑ دیں گے۔ لیکن غیر ملکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد افغانستان کی حکومتی افواج کے لیے تنہا طالبان کا سامنا کرنے کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

حالیہ ہفتوں میں افغانستان میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور طالبان اور حکومتی افواج کے درمیان روزانہ جھڑپیں جاری ہیں۔ طالبان زیادہ سے زیادہ رقبے پر قبضہ کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں جبکہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان جنگ ختم کرنے کے لیے کیے جانے والے امن مذاکرات بھی تعطل کا شکار ہیں۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

امریکی فوجیوں کا تباہ شدہ سامان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں