کوئٹہ میں چار پیرا ملٹری فوجی قتل
14 فروری 2018پاکستان پولیس کے مطابق نامعلوم مسلح حملہ آور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے اور انہوں نے اس گاڑی کو نشانہ بنایا، جس پر پیرا ملٹری فوجی سوار تھے۔ کوئٹہ کے پولیس چیف عبدالرزاق چیمہ کا کہنا تھا کہ بدھ کے روز یہ واقعہ کوئٹہ سٹی کے مضافاتی علاقے سریاب کے قریب پیش آیا۔
بلوچستان میں کان کنی بھی چین کے حوالے
ان کا تصدیق کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس کارروائی میں کم از کم چار اہلکار ہلاک ہو گئے ہیں۔ ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ دوسری جانب سکیورٹی اداروں نے مشتبہ حملہ آوروں کی تلاش کے لیے قریبی علاقوں میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق کوئٹہ ماضی میں بھی ایسی کارروائیوں کا مرکز رہا ہے اور بلوچ علیحدگی پسند اس شہر میں چھوٹے پیمانے پر کئی مسلح کارروائیاں کر چکے ہیں۔ مرکزی حکومت سے ناراض بلوچ علیحدگی پسندوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں صوبے کے معدنی ذخائر سے مزید حصہ دیا جائے۔
اس کے علاوہ مذہبی مسلح تنظمیں بھی اس شہر میں فعال ہیں اور ان کے کارکن بھی ماضی میں متعدد مرتبہ حکومتی اداروں اور اہلکاروں کے خلاف کارروائیاں کر چکے ہیں۔ پاکستانی حکام کے مطابق وہ اس صوبے میں مذہبی اور علیحدگی پسند گروپوں کی کمر توڑ چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ایسی مسلح کارروائیاں دیکھنے کو ملتی ہیں۔
کوئٹہ میں شیعہ خواتین قتل: لشکر جھنگوی العالمی بدستور سرگرم
پاکستان کے سکیورٹی ادارے یہ الزام بھی عائد کرتے ہیں کہ اس صوبے میں سرگرم مسلح عناصر کو بیرونی ممالک سے امداد مل رہی ہے اور ان کا مقصد چین کی مدد سے شروع ہونے والے سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچانا ہے۔
پاکستان نے اس صوبے میں تعینات سکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ بھی کیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق انہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ماضی کی نسبت اب اس صوبے میں ہونے والی خونریز کارروائیوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔