1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمپيوٹر اور ٹيلی کميونکيشن کی جرمن صنعت، ہوا کے دوش پر

13 نومبر 2012

جرمنی کے صوبے نارتھ رائن ويسٹ فيليا کے شہر ايسن ميں آج منگل 13 نومبر کو کمپیوٹر ٹیکنالوجی کے حوالے سے ملک کے سياسی اور اقتصادی شعبوں کی ايک سربراہ کانفرنس ہو رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/16hzB
تصویر: Reuters

جرمنی ميں کمپيوٹر اور ٹيلی کميونیکيشن کی صنعت تيزی سے ترقی کر رہی ہے اور دوسرے شعبوں کے مقابلے ميں اس ميدان ميں ملازمتيں بھی زيادہ پيدا ہو رہی ہيں، اس کے باوجود کئی مسائل درپيش ہيں۔

جرمنی ميں کمپيوٹر، ٹيلی کميونیکيشن اور تفريحی اليکٹرانکس کی منڈی ميں زبردست گہما گہمی ہے۔ ان شعبوں کی مصنوعات اور خدمات سے حاصل ہونے والی آمدنی ميں اس سال 2.8 فيصد کا اضافہ ہوا ہے۔ ڈوئچے بينک کے تجزيہ نگار اشٹيفن ہينگ نے کہا: ’’کمپيوٹر اور کميونیکيشن کا شعبہ ايک عرصے سے جرمنی ميں کافی ملازمتيں پيدا کر رہا ہے۔ دوسرے شعبوں کی کارکردگی اتنی اچھی نہيں ہے۔ خاص طور پر بحران کے دور ميں کمپيوٹر اور ٹيلی کميونیکيشن اقتصادی نمو ميں سہارا دے رہے ہيں۔‘‘

صرف امريکی کمپيوٹر فرم ايپل ہی نے اس سال جرمنی ميں 156 ارب ڈالر کمائے ہيں۔ حقيقت يہ ہے کہ نہ صرف جرمنی بلکہ پورے يورپ کے پاس فيس بک، گوگل، انٹيل يا مائیکروسوفٹ جيسے نام نہيں ہيں۔

جرمن چانسلر ميرکل، درميان ميں، يسن کی کانفرنس ميں
جرمن چانسلر ميرکل، درميان ميں، يسن کی کانفرنس ميںتصویر: Reuters

اگر ديکھا جائے تو جرمنی ميں اس شعبے ميں فرموں کی کمی نہيں ہے۔ يہاں کی منڈی ميں اس شعبے کی تقريباً 81 ہزار سے زائد فرميں ہيں۔ پچھلے سال اُن کے ملازمين کی تعداد آٹھ لاکھ 76 ہزار تھی۔ اس سال ان ميں غالباً 10 ہزار کا اضافہ ہوا ہے۔ اس طرح يہ مشين سازی کے بعد جرمن صنعت کا سب سے زيادہ ملازمتيں فراہم کرنے والا شعبہ ہے اور اس کا نمبر اب آٹو موبائل اور بجلی کی صنعت سے بھی پہلے آتا ہے۔

جرمنی ميں کمپيوٹر ماہرين کی ملازمتوں کے مواقع بہت زيادہ بڑھ گئے ہيں۔ تازہ ترين اعداد و شمار کے مطابق اس شعبے ميں 43 ہزار ملازمتيں خالی پڑی ہيں اور افرادی قوت کی کمی کے شکوے کيے جا رہے ہيں۔ ايسن ميں آج ہونے والی کانفرنس ميں وفاقی وزير برائے تعليم آنيٹے شاوان کو اس موضوع پر توجہ دينا ہو گی۔

ٹيلی کميونیکيشن کے شعبے ميں جرمنی ميں کافی اضافہ متوقع ہے۔ خاص طور پر اسمارٹ فونز کی فروخت بہت بڑھ گئی ہے۔ اس دوران جرمنی ميں فروخت کيے جانے والے ہر دس موبائل فونز ميں سے سات اسمارٹ فون ہيں۔ اسمارٹ فونز کو فون کرنے سے زيادہ انٹر نيٹ اور دوسرے مشاغل کے ليے استعمال کيا جا رہا ہے۔ اشٹيفن ہينگ نے کہا: ’’روايتی ٹيلی فون کی تجارت سے آمدنی اب اتنی نہيں ہوتی کہ وہ کافی ہو۔ 15 سال قبل منڈی کو آزاد بنانے کو مقصد بنايا گيا تھا۔ تجارتی مقابلے کی وجہ سے بھی انفرادی فرموں کی آمدنی کم ہو رہی ہے۔‘‘

اسمارٹ فونز کے ذريعے انٹرنيٹ اور ويڈيو اور ای ميلز کا جو کثرت سے تبادلہ ہو رہا ہے اُس نے اس ميدان ميں سرمايہ کاری کا خرچ بھی بہت بڑھا ديا ہے۔

وزير اقتصاديات روئسلر، کانفرنس ميں ايک کيمرہ بال کا اچھالتے ہوئے
وزير اقتصاديات روئسلر، کانفرنس ميں ايک کيمرہ بال کا اچھالتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa

ليکن پيسے کی کمی ہے۔ اس کے علاوہ براڈ بينڈ نيٹ کی توسيع پر سياسی پابندياں بھی ہيں۔ ان کے تحت صرف گنجان آباد شہری علاقوں ہی ميں نہيں بلکہ کم آبادی والے وسيع ديہی علاقوں میں بھی نيٹ موجود ہونے چاہیيں۔ اس کے پيچھے يہی سوچ ہے کہ ہر علاقے کو ضروری اور جديد ترين سہولتوں کی فراہمی ہونا چاہيے۔

ايسن کی کانفرنس ميں وفاقی وزير اقتصاديات فلیپ روئسلر، وزير داخلہ ہانس پيٹر فريڈرش اور وزير قانون زابينے لوئٹ ہوئزر شنارن برگر بھی موجود ہيں اور وہاں اقتصادی و تکنيکی پہلؤوں کے علاوہ انفرادی ڈيٹا کی حفاظت اور انٹرنيٹ تحفظ پر بھی بات ہو رہی ہے۔

R.Wenkel,sas/H.Böhme,aa