1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کمبوڈیا میں آخری آزاد خبر رساں ادارہ بھی بند کر دیا گیا

13 فروری 2023

کمبوڈیائی وزیر اعظم ہن سین کا کہنا ہے کہ 'وائس آف ڈیموکریسی' نامی میڈیا ادارے نے ان پر اور ان کے بیٹے پر حملہ کیا اور ملک کو نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے اتوار کے روز اس آخری آزاد میڈیا ادارے کو بھی بند کرنے کا حکم دیا۔

https://p.dw.com/p/4NOjI
Kambodscha | Voice of Democracy
تصویر: Heng Sinith/AP Photo/picture alliance

وزیر اعظم ہن سین نے اپنے سرکاری فیس بک پیج پر ایک بیان پوسٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 'وائس آف ڈیموکریسی'، جو وی او ڈی، کے نام سے بھی مشہور ہے، کا اشاعتی یا نشریاتی لائسنس پیرکے روز مقامی وقت کے مطابق صبح 10بجے سے منسوخ کیا جا رہا ہے۔

کمبوڈیائی وزیر اعظم نے نوم پین پولیس کو حکم کی "تعمیل کرنے" کی ہدایت دی تاہم کہا کہ فی الحال ان کی جائیداد ضبط نہیں کی جائے گی۔

 انہوں نے کہا کہ وی او ڈی کے غیر ملکی عطیہ دہندگان اپنی رقم واپس لے لیں گے اور اس کے ملازمین نئی ملازمتیں تلاش کرلیں گے۔

ہن سین نے کہا، "اخبار نے مجھ پر اور میرے بیٹے ہن مانیت پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔" انہوں نے کہا کہ وی او ڈی نے اس ہفتے کے اوائل میں ایک خبر شائع کی تھی جس سے کمبوڈیائی حکومت کے"وقار اوراحترام" کو نقصان پہنچا ہے اور انہوں نے وزات اطلاعات کو وی او ڈی کا لائسنس منسوخ کرنے کا حکم دیا ہے۔

آزادی صحافت کا دن اور دنیا میں صحافت کے لیے خطرات

وی او ڈی نے بدھ کے روز ترکی میں آنے والے زلزلے میں کمبوڈیا کی مدد کے حوالے سے ایک خبر شائع کی تھی۔ اس خبر میں حکومتی ترجمان پھے سیپھائن کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا تھا کہ وزیر اعظم کے بیٹے اور ان کے ممکنہ جانشین ہن مانیت نے امداد کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ ہن مانیت جوائنٹ چیف آف اسٹاف اور ملک کے مسلح افواج کے ڈپٹی کمانڈر بھی ہیں۔ اور اس طرح کے کسی معاہدے پر دستخط کرکے انہوں نے اپنے عہدے سے تجاوز کیا ہے۔

ہن سین نے کہا ہے کہ 'وائس آف ڈیموکریسی' کا اشاعتی یا نشریاتی لائسنس پیرکے روز سے منسوخ کیا جا رہا ہے
ہن سین نے کہا ہے کہ 'وائس آف ڈیموکریسی' کا اشاعتی یا نشریاتی لائسنس پیرکے روز سے منسوخ کیا جا رہا ہےتصویر: Ly Lay/Xinhua/picture alliance

دنیا کے طویل ترین آمروں میں سے ایک

ہن سین دنیا کے طویل ترین عرصے سے حکومت کرنے والے آمروں میں سے ایک ہیں۔ ان کے حکم پر بہت سارے سیاسی مخالفین کو جیلوں میں ڈالا جا چکا ہے اور ملک بدر کیا جا چکا ہے۔ حکومت مخالف میڈیا اداروں کو بند کردیا گیا ہے اور شہری آزادیوں کا آواز بلند کرنے والوں کو کچل دیا گیا ہے۔

کمبوڈیائی حکومت پر جرمنی کی طرف سے پابندیاں

وی او ڈی کی منتظم غیر حکومتی تنظیم، کمبوڈیئن سینٹر فار انڈیپینڈنٹ میڈیا (سی سی آئی ایم)، نے ہن سین کی کابینہ کو ایک خط لکھ کر خبر کی اشاعت سے پیدا ہونے والے کسی طرح کے کنفیوژن کے لیے معذرت کی ہے اور کہا کہ وی او ڈی نے اپنی رپورٹ حکومتی ترجمان پھے سیپھائن کے حوالے سے شائع کی تھی۔

صحافیوں کے بیشتر قاتلوں کو سزائیں نہیں ملتیں، یونیسکو

وزیر اعظم ہن سین نے تاہم کہا کہ سی سی آئی ایم کا یہ وضاحت قابل قبول نہیں ہے۔

پھے سیپھان اور سی سی آئی ایم کے میڈیا ڈائریکٹر نے اس نئی پیش رفت پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

پہلے بھی میڈیا اداروں پر پابندیاں عائد کی جاچکی ہیں

خیال رہے کہ وی او ڈی کمبوڈیا کی ایسی پہلی میڈیا آرگنائزیشن نہیں ہے جسے حکومت نے بند کر دیا۔ اس سے قبل سن 2017 کے اواخر میں 'کمبوڈیا ڈیلی' کو بند کردیا گیا تھا۔ اسے کروڑوں روپے کے بقایہ ٹیکس ایک ماہ کے اندر ادا کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ حالانکہ اخبار کا کہنا تھا کہ اس پر کسی طرح کا ٹیکس بقایہ نہیں ہے۔

کمبوڈیا میں انتخابات کے حتمی نتائج، حکمران جماعت فاتح

یہ اخبار اہم امور پر بریکنگ نیوز کی اشاعت کے لیے مشہور تھا اور سن 2018 میں پچھلے عام انتخابات سے چند ماہ قبل اس پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ اگلے عام انتخابات جولائی میں متوقع ہیں۔

 ج ا/ ص ز (روئٹرز)