1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کم عمر لڑکوں اور لڑکیوں میں پورن فلمیں دیکھنے کی عادت

5 جنوری 2020

دنیا میں سالانہ 100 ارب پورن ویڈیوز دیکھی جاتی ہیں اور فرانس کے نوے فیصد بچے گیارہ سال میں ہی ایسی ویڈیوز دیکھ چکے ہوتے ہیں۔ پورن مواد سے بچوں کے تحفظ کے لیے فرانس ہی کی ایک تنظیم میدان میں اتری ہے۔

https://p.dw.com/p/3VjcK
Symbolbild Revenge Porn
تصویر: picture-alliance/empics

فرانس میں 'پورن بند کرو‘ نامی تحریک کا آغاز سن دو ہزار اٹھارہ میں ہوا تھا اور اس کی بنیاد ماہر اقتصادیات اور مصنف فرانسواں بیو لوخنر نے رکھی تھی۔ وہ گزشتہ بیس برسوں سے پورنوگرافی کے ساتھ جڑے ہوئے مسائل کے حوالے سے کام کر رہے ہیں۔ نیوز ایجنسی کے این اے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پورنوگرافی نہ صرف روح، اخلاق بلکہ انسانی ذہانت کو بھی منفی انداز میں متاثر کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ''اور اس کا سب سے بڑا شکار کم عمر لڑکے اور لڑکیاں بن رہے ہیں۔ میرے ہی ایک دوست نے مجھے بتایا کہ اس کے گیارہ سالہ بچے کے دوست اسکول میں جنسی مواد پر مبنی ویڈیوز دیکھتے ہیں اور وہ بے بس ہے کہ اپنے بیٹے کو کس طرح ایسی فلموں سے بچا سکیں۔‘‘

'پورن بند کرو‘ نامی تحریک کا مقصد بھی یہی ہے کہ کم عمر نوجوانوں کو کسی نہ کسی طریقے سے پورن ویڈیوز سے محفوظ رکھا جائے۔

اس فرانسیسی تحریک کے اعداد و شمار کے مطابق پورن فلموں کا پھیلاؤ انتہائی تیزی سے ہو رہا ہے۔ سالانہ بنیادوں پر دنیا میں تقریبا ایک سو ارب پورن ویڈیوز دیکھی جاتی ہیں جبکہ فرانس کے نوے فیصد بچے گیارہ سال میں ہی چاہتے یا نہ چاہتے ہوئے ایسی ویڈیوز دیکھ چکے ہوتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق 14 سے پندرہ برس کی لڑکیوں اور لڑکوں میں سے آٹھ فیصد ایسا جنسی مواد دیکھنے کی لت میں مبتلا ہو چکے ہوتے ہیں۔

یہ تحریک فرانس میں ایسی ویڈیوز اور کتابیں شائع کر رہی ہے، جن کا مقصد والدین اور بچوں کو اس کے منفی اثرات کے حوالے سے آگاہی دینا ہے۔ یہ تحریک ایسی ویب سائٹس کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کرتی ہے، جو کم عمر بچوں کو ایسا مواد دیکھنے کی جانب مائل کرتی ہیں۔ فرانس میں پورن ویڈیوز کا پھیلاؤ تو قابل جرم نہیں ہے لیکن بچوں کو اس طرف مائل کرنا قابل جرم عمل ہے۔

علاوہ ازیں یہ تحریک ان سیاستدانوں کے ساتھ بھی مل کر کام کرتی ہے، جو اس تحریک میں ان کا ساتھ دینا چاہتے ہیں۔ فرانسواں بیو لوخنر کے کا کہنا ہے کہ بہت سے مسیحی ادارے اس حوالے سے ان کا ساتھ دے رہے ہیں جبکہ فرانس کے مسلم آئمہ بھی اس تحریک میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر سے افراد اور تنظیمیں ان کا ساتھ دینے کو تیار ہیں کیوں کہ یہ ایک عالمی مسئلہ ہے۔

نومبر دو ہزار سترہ میں فرانسیسی صدر ایمانویل ماکروں نے بھی وعدہ کیا تھا کہ وہ پورنوگرافی کے خلاف اقدامات اٹھائیں گے لیکن ابھی تک فرانسیسی پارلیمان میں اس حساس موضوع پر کوئی گفتگو نہیں کی گئی۔ تاہم فرانسواں بیو لوخنر کہتے ہیں کہ وہ سن دو ہزار بیس میں بچوں کے پورنوگرافی سے تحفظ کو ایک قومی مسئلے کے طور پر اجاگر کرنا چاہتے ہیں۔

ا ا / ع ب ( کے این اے)