کم دے جنگ کی وفات پر کوریائی سرحد کھول دی گئی
19 اگست 2009جنوبی کوريا کے سابق صدر کم دے جُنگ کی وفات کے ساتھ سیول کے بارے ميں پیانگ یانگ کے طرز عمل ميں نرمی کے آثار دکھائی ديتے ہيں۔ شمالی کوريا نے نہ صرف جنوبی کوريا سے ملنے والی سرحد کھولنے کا اعلان کيا ہے، جس پر بھاری تعداد ميں فوج تعينات ہے بلکہ اس نے منگل کو وفات پانے والے سابق جنوبی کوريائی صدر کم دے جُنگ کی تعزيت کا پيغام بھی جنوبی کوريا کو بھيجا ہے۔ اطلاعات کے مطابق شمالی کوريا اپنا ايک پانچ رکنی وفد تعزيتی پيغامات کے ساتھ جنوبی کوريا بھيج رہا ہے جو کم دائے جنگ کی تدفين سے قبل ہی جنوبی کوريا پہنچ سکتا ہے۔
شمالی کوريا کی خبرايجنسی کے سی اين اے نے کہا کہ ہميں کم کی موت پر افسوس ہے۔ انہوں نے قومی مصالحت اوردوبارہ اتحاد کی خواہش کوعملی شکل دينے کی جو کوششيں کيں وہ ايک لمبے عرصے تک قوم کے ساتھ باقی رہيں گی۔ تجزيہ نگاروں کا کہنا ہے کہ کم دائے جنگ کی موت سے شمالی اور جنوبی کوريا کے مابين تعلقات بہتر ہوسکتے ہيں، جو جنوبی کوريا ميں صدر ميونگ باک کے، اٹھارہ ماہ قبل حکومت سنبھالنے کے بعد سے خراب ہو چکے ہيں۔
وفات پانے والے کم دائے جنگ نے اپنے دور حکومت ميں شمالی کوريا کے ساتھ مصالحت کی بھر پور کوشش کی تھی۔ انہوں نے اسی سلسلے ميں، سن 2000 ميں شمالی کوريا کے قائد کم ال يونگ سے ملاقات بھی کی تھی، جو ان کی سن شائن پاليسی کا نقطہء عروج تھی اور جس پر انہيں امن کا نوبل انعام بھی ملا تھا۔
سیول يونيورسٹی کے پروفيسر يوہوان نے کہا کہ شمالی کوريا ميں جنوبی کوريا کے سابق صدر کم کے لئے احترام کے جذبات پائے جاتے ہيں اور شمالی کوريا ان کی موت کی خبر کے بعد اسی مناسبت سے قدم اٹھا رہا ہے۔
شمالی کوريا نے جنوبی کوريا سے ملنے والی سرحد جو اس نے خود بند کردی تھی، دوبارہ کھولنے کا اعلان کيا ہے، اس کے ذريعے سياحت کا راستہ کھل جائے گا جس سے شمالی کوريا کی خستہ حال معيشت کو فائدہ ہوگا۔ بعض تجزيہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوريا کی تيئيس ملين کی آبادی کو کئی برسوں سے مسلسل قحط کی سی حالت کا سامنا ہے اور اس سال بھی فصليں خراب ہونے کا انديشہ ہے۔ ايٹمی تجربات کی وجہ سے ملک پر اقوام متحدہ کی پابندياں بھی عائد ہيں۔
شمالی کوريا کے تازہ ترين صلح پسندانہ اقدامات، ايک طرح سے بيرونی دنياکے ساتھ تعلقات بحال کرنے کی کوشش بھی ہے۔ تاہم کوريا ميں کشيدگی کے اب بھی شديد ہونے کا اظہار اس بات سے ہوتا ہے کہ شمالی کوريائی خبر ايجنسی نے يہ اعلان بھی کيا ہے کہ اگر جنوبی کوريا اور امريکہ کی عنقريب ہونے والی فوجی مشقوں کے دوران شمالی کوريا کی علاقائی حدود کی ذرا سی بھی خلاف ورزی کی گئی تو اس کا جواب فوری اور بے رحم کارروائی کی صورت ميں ديا جائے گا جس ميں ايٹمی ہتھياروں کا استعمال بھی شامل ہو گا۔
شمالی کوريا کے امور کے جنوبی کوريائی ماہر ميونگ چول نے کہا کہ شمالی کوريا درحقيقت امريکہ کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتا ہے اور اس کے لئے اسےپہلے جنوبی کوريا کے ساتھ اچھے روابط قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ: شہاب احمد صدیقی
ادارت: عاطف توقیر