کل کی خاتون اول آج کی وزیر خارجہ؟
21 نومبر 2008ہلری کلنٹن اگر امریکہ کی وزیر خارجہ بنتی ہیں تو شاید مختلف ممالک کے وزراء کے ناموں کے تلفظ میں انہیں کچھ مسئلہ پیش آئے ۔ جیسا کہ انتخابی مہم کے دوران روسی صدر دمتری میدویدف کا نام لیتے ہوئے انہیں دقت کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ تا ہم ماہرین کا کہنا ہے اس وقت ہلری کلنٹن سے زیادہ ذہین اور خارجہ امور کی ماہر، شاید ہی کوئی اور ہو ۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے خارجہ امور کے ماہر پیٹر بیکر کہتےہیں کہ ’’ہلری کابینہ میں حقیقی معنوں میں ممتازاور دنیا بھر کے لیے اہم ترین ثابت ہوں گی‘‘۔
سینیٹر ہلری کلنٹن اور نو منتخب امریکی صدر باراک اوباما، عراق جنگ پر واضح طور پر مختلف سوچ رکھتے ہیں۔ ہلری کلنٹن نے اپنی انتخابی مہم کے دوران باراک اوباما کی خارجہ پالیسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
اب اگر وہ اوباما کی کابینہ میں وزیر خارجہ کا عہدہ سنبھالتی ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہےکہ امریکہ کی خارجہ پالیسی ہو گی کیا؟ اس حوالے سے اسلام آباد میں موجود خارجہ امور کے ماہر طارق فاطمی کہتے ہیں۔ ’’انتخابی مہم کے دوران سیاستدان بہت ساری پوزیشنز لیتے ہیں ایسے ہی ہلری اور اوباما کی سوچ عراق جنگ پر ایک سی نہیں تھی بلکہ ایران پر بھی وہ متضاد سوچ کے حامی تھے۔ تاہم اگر کلنٹن وزیر خارجہ بنتی ہیں تو صدر تو ایک ہی ہو گا اور پالیسی بھی وہی ہو گی جو باراک اوباما تشکیل دیں گے‘‘۔
طارق فاطمی مزید کہتے ہیں کہ ہلری کلنٹن نہ صرف پاکستان بلکہ اس خطے کے لیے ایک بہترین انتخاب ہو گا۔ ’’ہلری کلنٹن کی بطور وزیر خارجہ نامزدگی نہ صرف پاکستان بلکہ اس خطے کے لیے بہترین انتخاب ہو گا۔ کیونکہ ان کے شوہر سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے اپنے عہد صدارات کے دوران بھارت اور پاکستان کے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں کی تھیں۔ ‘‘
تا حال باراک اوباما کی طرف سے ہلری کلنٹن کی نامزدگی کی تصدیق نہیں کی گئی لیکن سیاسی پنڈتوں اور اوباما کے تین قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ اگلے جمعرات سے پہلے ہی باراک اوباما اس فیصلے کا باقاعدہ اعلان کر دیں گے۔