کشمیر میں طالب علم کی ہلاکت کے خلاف احتجاج
5 فروری 2011خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتہ کے دن سری نگر میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پرآ کر اس نئی ہلاکت کے خلاف احتجاج کیا۔ گزشتہ برس بھی اس مسلم اکثریتی علاقے میں بھارت مخالف مظاہروں کے نتیجے میں کم ازکم 114 شہری ہلاک ہو گئے تھے۔
مقامی پولیس اہلکار نے بتایا، ’ اکیس سالہ منظور احمد کو جمعہ کی شب ہندواڑہ میں بھارتی فوجی دستوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔‘ ہندواڑہ سرمائی دارالحکومت سری نگر کے شمال میں واقع ہے۔ ٹیلی وژن پر دکھائے جانے والے مناظر کے مطابق اس ہلاکت کے خلاف ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا، جوبھارت مخالف نعرے بلند کر رہے تھے۔
بھارتی فوج کے ترجمان جے ایس برار نے اس ہلاکت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’ فوج نے اُس وقت گولی چلائی، جب وہ لڑکا کہنے کے باوجود نہ رکا۔‘ ہندواڑہ میں اعلیٰ پولیس اہلکار محمد اسلم نے بتایا ہے کہ قتل کا کیس درج کر لیا گیا ہے،’ ہم نے اس واقعے کے بعد فوج کے خلاف قتل کا کیس درج کر لیا ہے۔‘ انہوں نے بتایا کہ اگرچہ اس قتل کے بعد علاقے میں تناؤ پیدا ہو گیا ہے تاہم صورتحال کنٹرول میں ہے۔
دوسری طرف منظور احمد کے رشتہ داروں نے فوج کے بیانات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سیدھا سادھا قتل کا کیس ہے۔ احمد کے ایک رشتہ دار شبیر احمد نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا،’ منطور احمد کے جسم پر ٹارچر کے نشانات نمایاں ہیں۔ اسے صرف ایک گولی ماری گئی، جو اس کی ٹانگ میں لگی۔‘
بھارتی حکام نے یقین دہانی کروائی ہے کہ اس کیس کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی اور ذمہ داران کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف