1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر میں سوشل میڈیا کی مشروط بحالی

5 مارچ 2020

مودی حکومت نے کشمیر میں سوشل میڈیا کی مشروط بحالی کا فیصلہ کیا ہے۔ بی جے پی حکومت نے جمو ں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو سات ماہ قبل ختم کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر پابندی عائد کی تھی۔

https://p.dw.com/p/3YtMf
Kaschmir | Polizei | Sicherheitskräfte
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Khan

جموں و کشمیر کے محکمہ داخلہ کی طرف سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سوشل میڈیا اور بعض مخصوص ویب سائٹوں تک فی الحال 17مارچ تک ہی رسائی ہوسکے گی۔

کشمیر میں گرچہ 25 جنوری 2020 کو انٹرنیٹ کو جزوی طور پربحال کردیا گیا تھا لیکن اس دوران سوشل میڈیا پر مکمل پابندی عائد تھی اور حکام نے مخصوص اور منتخب ویب سائٹوں تک صارفین کی رسائی محدود رکھی تھی۔ 25 جنوری کو جب حکام نے 2 جی انٹرنیٹ سروس بحال کی تھی اس وقت صرف 153 ویب سائٹوں کو ہی ’وائٹ لسٹ‘ میں جگہ دی تھی البتہ بعد میں اس کی تعداد بڑھا کر 1500 کردی گئی تھی۔

مودی حکومت نے گذشتہ برس پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت سے متعلق آئینی دفعہ 370 کو منسوخ کرنے کے ساتھ ہی اسے مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں میں تقسیم کردیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر پابندی عائد کردی تھی۔

سات ماہ کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب سوشل میڈیا کو مشروط طور پر بحال کیا گیا ہے۔ جموں و کشمیر کی پرنسپل داخلہ سیکرٹری شالین کابرا کی طرف سے جاری ایک حکم نامے میں کہا گیا ہے ”مرکز کے زیر انتظام علاقے میں 17 مارچ تک تیز رفتار انٹرنیٹ پر پابندی عائد رہے گی۔ تیز رفتار انٹرنیٹ پر پابندی میں توسیع کا فیصلہ ملک کی سالمیت، سلامتی اور اتحاد کے علاوہ امن عامہ کے تناظر میں کیا گیا ہے“۔

Kashmir "Internet-Express"
کشمیر کے مقام بانہال میں انٹرنیٹ کیفے پر لوگ اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئےتصویر: Reuters/A.

سرکاری حکم نامہ کے مطابق، ”موبائل ڈیٹا سروس کے ضمن میں انٹرنیٹ کی رفتار 2 جی تک ہی محدود رہے گی، پوسٹ پیڈ سِم کارڈ صارفین کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہوگی تاہم یہ سہولیات پری پیڈ موبائل سروس پر نہیں حاصل ہو گی، جب تک کہ ان کی جانچ پڑتال پوسٹ پیڈ موبائل صارفین کی طرح مکمل نہیں کی جاتی۔“

سوشل میڈیا کی مشروط بحالی کے باوجود کشمیریوں کے بڑے حلقے نے مسرت کا اظہار نہیں کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ پابندی ہٹا دینے کے باوجود اس سے کوئی بڑی راحت نہیں ملے گی کیوں کہ اسپیڈ نہایت ہی سست ہوگی۔ دوسری طرف انٹرنیٹ سروس صرف ’میک بائنڈنگ‘ کے ساتھ ہی دستیاب ہوگی۔ میک بائنڈنگ میں مخصوص انٹرنیٹ پروٹوکول ایڈریس کے ذریعہ ہی انٹرنیٹ دستیاب ہوتا ہے۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا کی مشروط بحالی کا فیصلہ وادی کی سلامتی کی صورت حال اور امن عامہ نیز قانون نافذ کرنے والی مختلف ایجنسیوں اور سکیورٹی اداروں کی مرتب کردہ رپورٹوں کا جائزہ لینے کے بعد کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کشمیر میں جنوری میں انٹرنیٹ پر عائد پابندی جزوی طور پر نرم کردی گئی تھی۔ کشمیر میں انٹرنیٹ پر پابندی کسی بھی جمہوری ملک میں اس طرح کی اب تک کی سب سے طویل ترین پابندی ہے۔ یورپی یونین اور امریکی اراکین پارلیمان نے اس پابندی کے لیے بھارت کو سخت نکتہ چینی کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

ج ا / ص ز ⁄ ع ح

’عمران خان کو بھارتی مسلمانوں کی قیادت کرنے کی اجازت نہیں‘