کشش ثقل نہ ہو، تو رقص کیسا ہوتا ہے
8 فروری 2018فرینکفرٹ میوزک فیسٹویل کا شاید یہ ایک غیرمعمولی موقع تھا، جب پارٹی کرنے والے تیس افراد کو زیروگریویٹی جہاز میں جگہ دی گئی۔ چار گھنٹوں تک یہ کسی میلے میں اونچ نیچ والی ریل گاڑی کی طرح فضا میں بلند ہوتے اور پھر صفر کششِ ثقل کے ساتھ زمین کی طرف بڑھتے ہوئے جہاز میں بیٹھے لوگوں کے لیے رقص ایک نیا رنگ اختیار کر گیا۔
چاند پر پہلا قدم رکھتے ہوئے خلانورد نیل آرمسٹرانگ نے کہا تھا، ’’یہ انسان کا ایک چھوٹا قدم ہے، انسانیت کی ایک زبردست جست ہے‘‘ مگر اس پارٹی میں اسی جملے سے ملتا جلتا نعرہ تھا، ’’انسان کا یہ چھوٹا سا قدم انسانیت کی زبردست پارٹی ہے۔‘‘
ہزار میٹر کی بلندی پر بدھ کے روز فرینکفرٹ میوزک فیسٹول میں شریک کچھ افراد کو بے وزنی کی کیفیت کا تجربہ اس جہاز کے ذریعے کرایا گیا۔
زیروجی ایئربس کے نام سے جانا جانے والے یہ طیارہ یورپی اسپیس ایجنسی ESA کے خلابازوں کی تربیت کے لیے استعمال ہوتا ہے، تاہم فرینکفرٹ میوزیکل فیسٹیول کے منتظمین بگ سٹی بیسٹس نے اس بار اسے اس میلے کا حصہ بنایا۔
چارگھنٹوں کی اس پارٹی میں فرینکفرٹ شہر سے اڑنے والا طیارہ بحیرہء روم کے عین اوپر پہنچا جہاں جہاز پر سوار افراد کو قریب پانچ منٹ تک بے وزنی کی کیفیت کا لطف دیا گیا۔ جہاز کئی مرتبہ آسمان کی جانب بڑھا اور پھر ایک کنٹرول طریقے سے جہاز کو زمین کی طرف آنے دیا گیا۔
اس جہاز میں جگہ حاصل کرنے کے لیے 30 ہزار افراد نے درخواست دی تھی، جب کہ اس کے لیے ایک ویڈیو مقابلہ کرایا گیا تھا۔ اس ویڈیو مقابلے میں فتح یاب ہونے والے تیس افراد کو اس انوکھی پارٹی کا موقع ملا۔ اس میں شریک افراد 18 تا 33 برس کی عمروں کے تھے اور ان کا تعلق امریکا، برازیل، مراکش، اسپین، جرمنی اور آسٹریلیا سے تھا۔