1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشتی کے حادثے میں تقریباﹰ دو سو روہنگیا مسلمان ہلاک

Imtiaz Ahmad14 مئی 2013

میانمار کے مغرب میں پیش آنے والے کشتی کے ایک حادثے میں تقریباﹰ دو سو روہنگیا مسلمانوں کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق کشتی پر سوار افراد میں سے صرف ایک زندہ بچا ہے۔

https://p.dw.com/p/18XPb
تصویر: Getty Images/AFP/Ye Aung Thu

اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ میانمار کے ساحل کے قریب حادثے کا شکار ہونے والی کشتی پر 150 سے زائد افراد سوار تھے اور یہ لوگ ایک سمندری طوفان سے بچنے کی کوششوں میں تھے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یہ سمندری طوفان ہزاروں روہنگیا مسلمانوں کے عارضی رہائشی کیمپوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔ میانمار میں اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد سے متعلقہ امور کے نگران دفتر کے ایک ترجمان کا کہنا تھا، ’’کشتی پیر اور منگل کی درمیانی شب اس وقت حادثے کا شکار ہوئی، جب اس پر سوار افراد سمندری طوفان کے پیش نظر ریاست راکھین کے شہر پاؤکتاؤ کے ایک کیمپ سے دوسرے کیمپ تک پہنچنے کی کوششوں میں تھے‘‘۔

Myanmar Mikrofinanzierung Thuzar Nwe
تصویر: DW/B. Hartig

اقوام متحدہ کے مطابق ابھی تک لاپتہ افراد کی صحیح تعداد کے بارے میں کچھ واضح نہیں ہے۔ شہر پاؤکتاؤ کے رہائشی ایک مسلمان کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’کشتی پر تقریباﹰ 200 افراد سوار تھے اور وہ سمندری طوفان کی وجہ سے کسی اونچے مقام کی تلاش میں تھے۔‘‘

گزشتہ برس میانمار کی ریاست راکھین کے جنوبی حصے میں بدھ آبادی اور روہنگیا آبادی کے درمیان ہونے والے فسادات کے دوران مسلمانوں کے تقریباً پانچ ہزار مکانات کو تباہ کر دیا گیا تھا۔ ان فرقہ ورانہ فسادات میں تقریباﹰ ایک لاکھ چالیس ہزار افراد بے گھر بھی ہوئے تھے۔ تب سے یہ بے گھر افراد اپنے خاندانوں کے ہمراہ ساحلی علاقے میں قائم عارضی کیمپوں میں قیام پذیر ہیں۔ اس علاقے کو اب سمندری طوفان محاسین (Mahasen) کا سامنا ہے۔ یہ طوفان خلیج بنگال میں مزید شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

میانمار کے محکمہء موسمیات کے اندازوں کے مطابق یہ طوفان جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب بنگلہ دیش اور میانمار کے کسی سرحدی مقام سے ٹکرائے گا۔ بنگلہ دیشی حکومت نے اپنے لاکھوں شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سمندری طوفان ساحلی علاقے میں واقع گھروں کو متاثر کر سکتا ہے۔

اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے کئی مہینے پہلے ہی اس سے آگاہ کیا تھا کہ راکھین میں بے گھر ہونے والے افراد کو مون سون کی بارشوں اور سمندری طوفانوں سے خطرات لاحق ہیں۔ راکھین ریاست میں بسنے والے زیادہ تر روہنگیا مسلمانوں کے پاس کسی بھی ملک کی شہریت نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ انہیں نہ تو میانمار اور نہ ہی بنگلہ دیش قبول کرنے پر تیار ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے لیے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کا کہنا ہے، ’’اگر حکومتیں جان کے خطرے سے دوچار افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل نہیں کرتیں تو اس آفت کے نتائج قدرتی نہیں بلکہ انسانی ہوں گے۔‘‘

میانمار میں مئی 2008ء میں بھی سمندری طوفان نرگس (Nargis) آیا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباﹰ ایک لاکھ چالیس ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ia / mm (AFP)