1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کس ملک نے سیاست دانوں کے جھوٹ بولنے پر پابندی کا فیصلہ کیا؟

5 جولائی 2024

برطانوی ملک ویلز کی حکومت نے سیاست دانوں پر جھوٹ بولنے پر پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس قانون کو دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون قرار دیا جارہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4huAM
ویلز پارلیمان کا اگلا انتخاب 2026 میں ہو گا
ویلز پارلیمان کا اگلا انتخاب 2026 میں ہو گاتصویر: Billy Stock/robertharding/picture alliance

برطانیہ عظمیٰ کی چار ریاستوں میں سے ایک ویلز کی حکومت نے سن 2026 کے انتخابات سے قبل ایک ایسا قانون متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت جان بوجھ کر گمراہ کن بیانات دینے پر اراکین پارلیمان کو معطل کیا جاسکتا ہے۔

ویلز حکومت کے قونصل جنرل مک انٹونیو نے سنیڈ (پارلیمنٹ) کو بتایا کہ اگر کوئی سیاست داں گمراہ کن بیانات کا مرتکب پایا گیا تو اس قانون کے تحت اس کی ایوان کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔

'میں کبھی ہندو مسلم نہیں کرتا اور نہ ہی کروں گا'، وزیر اعظم مودی

’سبھی امریکی سیاستدان ایک جیسے‘، خود سوزی کرنے والے کا الزام

انہوں نے کہا کہ ویلز حکومت اورپارلیمنٹ میں موجود تمام دیگر اراکین اس قانون سازی کے لیے پرعزم ہیں۔

کیا ہے مجوزہ قانون؟

اس قانون پر مختلف سیاسی جماعتوں اور ان کے اراکین پارلیمان میں گوکہ اختلاف تھا تاہم حکومت نے اپنی شکست کو ٹالنے کے لیے آخری لمحے میں اس مجوزہ قانون کو پارلیمان کے اگلے الیکشن سے قبل نافذ کرنے پر رضامندی ظاہر کردی۔ اس قانون کے حق میں 26 اراکین نے ووٹ دیے جب کہ 13 نے مخالفت کی اور 13 دیگر نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

پاکستانی سیاست دان اور ان کی روایتی دروغ گوئی

بدعنوانی، بد دیانتی، ہیرپھیر، میرکل کے سولہ سالوں میں کچھ بھی نہ نکلا

قانون نافذ ہوجانے کی صور ت میں کسی بھی رکن پارلیمان کو اپنے جھوٹے یا گمراہ کن بیانات کو واپس لینے کے لیے 14دنوں کی مہلت دی جائے گی۔ اگر وہ اس سے انکار کرتا ہے تو عدالت کے ذریعہ اس پر اگلے چار سال تک کے لیے الیکشن میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی جائے گی۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ایسے اراکین پرجھوٹ بولنے کے لیے فوجداری مقدمہ چلایا جائے گا یا سول پابندی کے تحت کیس درج کیا جائے گا۔

کچھ اراکین پارلیمنٹ نے اس قانون سازی سے متعلق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیاست میں اس طرح کی بیان بازی کو مجرمانہ بنانے سے پارلیمانی استحقاق کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔

پلیڈ کائمرو کے رہنما ایڈم پرائس
پلیڈ کائمرو کے رہنما ایڈم پرائستصویر: picture-alliance/dpa/PA/K. O´connor

'دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا قانون'

ویلز کی مقننہ میں ایک اہم سیاسی جماعت پلیڈ کائمرو (جو ویلز کی برطانیہ سے آزادی کے حق میں ہے) کے رہنما ایڈم پرائس نے قانون کی حمایت کرتے ہوئے کہا،"بطور سیاستدان ہم جو کچھ کہتے ہیں اس پر عوام کا اعتماد تاریخ کی کم ترین سطح پر پہنچ چکا ہے۔"

پرائس کا کہنا تھاکہ قونصل جنرل نے (قانون سازی) کا جو اعلان کیا ہے وہ دراصل ایک تاریخی اعلان ہے اور حقیقتاً دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا ہے۔

انہوں نے کہا،"اب ہمیں حکومت کی طرف سے یہ یقین دہانی مل گئی ہے کہ ہماری جمہوریت ایسی پہلی جمہوریت ہوگی، جس نے دنیا میں سیاست دانوں کی طرف سے جان بوجھ کر جھوٹ بولنے کے خلاف عمومی قانون نافذ کیا ہے۔"

پرائس نے کہا کہ سیاست میں اعتماد کے انہدام سے دنیا بھر کی جمہوریتوں کو حقیقی خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے کہا، "جمہوریت اسی دن سے بکھرنا شروع ہو جاتی ہے جب منتخب کرنے والے عوام اپنے منتخب شدہ نمائندوں پر اعتماد کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔"

ج ا/ ص ز (خبر رساں ادارے)