1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کس راستے سے جرمنی آئے؟ بی اے ایم ایف کا پناہ گزینوں سے سوال

11 مئی 2018

جرمنی کے وفاقی دفتر برائے مہاجرت و ترک وطن (بی اے ایم ایف) کا کہنا ہے کہ وہ پناہ کی تلاش میں جرمنی آنے والوں سے یہ بھی پوچھ رہے ہیں کہ وہ کیسے اور کن راستوں سے گزرتے ہوئے جرمنی پہنچے تھے۔

https://p.dw.com/p/2xXep
Deutschland Bundesamt für Migration und Flüchtlinge
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann

بی اے ایم ایف نے جرمنی کی وفاقی پارلیمان میں جمعہ گیارہ مئی کے روز اے ایف ڈی کی جانب سے پوچھے گئے ایک سوال کا جواب جمع کرایا۔ مہاجرین اور اسلام مخالف جماعت اے ایف ڈی جاننا چاہتی تھی کہ کیا مہاجرت سے متعلق ملکی وفاقی ادارہ یہ بھی جانتا ہے کہ پناہ گزین کن راستوں کے ذریعے جرمنی پہنچے تھے؟

جرمنی: پاکستانی تارکین وطن کی اپیلیں بھی مسترد، آخر کیوں؟

وفاقی ادارے نے اپنے جواب میں بتایا ہے کہ وہ گزشتہ برس فروری کے مہینے سے نو ممالک سے تعلق رکھنے والے چودہ برس سے زائد عمر کے ہر پانچویں پناہ گزین سے یہ سوال پوچھ چکے ہیں۔

بی اے ایم ایف کے مطابق گزشتہ پورے برس کے دوران انہوں نے اکیس ہزار پناہ گزینوں سے یہ سوال پوچھا تھا جب کہ رواں برس اب تک ساڑھے پانچ ہزار پناہ کے متلاشی افراد سے پوچھا جا چکا ہے کہ وہ کیسے اور کن راستوں اور ممالک سے گزرتے ہوئے جرمنی پہنچے تھے۔

جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست جمع کرانے والے افراد کے ابتدائی انٹرویو میں ان کی شناخت اور قومیت کے بارے میں سوالات پوچھے جاتے ہیں۔ مہاجرت سے متعلق اس وفاقی ادارے کے مطابق ایسے ہی انٹریو میں منتخب افراد سے پوچھا گیا کہ وہ جرمنی کیسے پہچنے تھے۔ گزشتہ برس کے اعداد و شمار کے مطابق بارہ ہزار چھ سو پناہ گزینوں میں سے چھ ہزار چار سو نے بتایا کہ وہ ٹرین میں سوار ہو کر جرمنی کی حدود میں داخل ہوئے تھے جب کہ چھ ہزار دو سو کا کہنا تھا کہ وہ ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہوئے جرمنی پہنچے تھے۔

وفاقی ادارے نے یہ بھی بتایا کہ اس ضمن میں ممالک اور سوالوں کا انتخاب اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کیا گیا ہے تاکہ غیر قانونی مہاجرت کے تدارک کے حوالے سے یہ معلومات بوقت ضرورت وفاقی حکومت  کو فراہم کی جا سکیں۔

ش ح / ع ت (کے این اے)

2017 میں کتنے پاکستانی شہریوں کو جرمنی میں پناہ ملی؟