1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرپشن اور اقوام عالم: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹ

5 دسمبر 2012

عالمی سطح پر کرپشن اور بدعنوانی پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی ادارے ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنی سالانہ رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ اس وقت عالمی اقتصادیات میں کرپشن ایک لازمی جزو بن کر رہ گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/16wEa
تصویر: picture-alliance/dpa

اس رپورٹ میں ڈنمارک، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ کو دنیا میں سب سے کم بدعنوان ممالک کی فہرست میں بدستور سب سے اوپر اور افغانستان کے ساتھ ساتھ صومالیہ اور شمالی کوریا سب سے زیادہ کرپٹ ممالک میں شمار کیے گئے ہیں۔ مغربی صنعتی ممالک سوئٹزرلینڈ، سویڈن، کینیڈا اور آسٹریلیا ان دس ملکوں میں شامل ہیں جو کم بدعنوان ہیں۔ جبکہ انتہائی بدعنوان ممالک میں شامل پاکستان اور بنگلہ دیش سے بھارت کی صورتحال قدرے بہتر ہے۔

NO FLASH 2009 Corruption Perception Index
ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل ہر سال اقوام عام میں کرپشن کا انڈیکس جاری کرتی ہے

عالمی سطح پر بد عنوانی کے معاملات پر نظر رکھنے والے ادارے ٹرانسپیر نسی انٹرنیشنل نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا کے دو تہائی ملک بدعنوان ہیں اور کرپشن عالمی معیشت میں سرایت کر چکی ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی بدھ کے روز جاری کی گئی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے مختلف علاقوں میں مہم چلانے کے باوجود کرپشن میں اضافہ ہوا ہے۔ دنیا کے 176 ملکوں میں کیے گئے سروے کے بعد ٹرانسپیرنسی کے عا لمی کرپشن کا اندازہ لگانے والے انڈیکس (CPI) سے ظاہر ہوتا ہےکہ دو تہائی ممالک ایسے ہیں جن کا سکور پچاس سے کم ہے جس کا مطلب ہے یہ بہت بدعنوان ہیں۔

فہرست میں ڈنمارک، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ 90 پوائنٹس کے ساتھ سب سے اوپر ہیں جس کا مطلب ہے کہ ان ممالک میں کرپشن کا لیول بہت کم ہے۔ افغنستان، صومالیہ اور شمالی کوریا صرف 8 پوائنٹس کے ساتھ سب سے نچلے مقام پر ہیں اور اس طرح ان ملکوں میں بد عنوانی سب سے زیادہ خیال کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان 176 ممالک کی فہرست میں 139 ویں نمبر ہے، بنگلہ دیش اور پاکستان کے پوائنٹس 27 ہیں جبکہ بھارت میں بدعنوانی کی سطح ان دو مملک سے کم ہے۔ بھارت کے پوائنٹس 36 اور نمبر 94 ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قرضوں میں جکڑے یورو زون کے ملکوں میں بدعنوانی کی صورتحال میں بہتری نہیں آئی اور معاشی ابتری اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔ سال 2011 میں بدعنوان ممالک کی فہرست میں یونان کا نمبر 80 تھا اوررواں سال یہ 94 نمبر پر آ گیا ہے۔ اسی طرح بلقان ریاستیں بوسنیا ہرزیگووینا اور اٹلی 74ویں نمبر پرہیں۔ دنیا کی دوسری بڑی اقتصادی طاقت چین میں بدعنوانی کی سطح مزید بلند ہوئی ہے اور 39 پوائنٹس کے ساتھ اس کا نمبر 80 ہے۔

Logo Transparency International Deutschland e.V.
ٹرانپیرنسی انٹرنیشنل کا لوگوتصویر: picture-alliance/dpa

دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ کا نمبر 19واں اور جاپان 17ویں نمبر پر ہے، جبکہ یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کے 79 پوائنٹس کے ساتھ اس فہرست میں 13 ویں مقام پر ہے۔ قدرتی وسائل سے مالامال روس نے بدعنوانی سے نمٹنے میں کسی حد تک کامیابی حاصل کی ہے اور 2012 کی فہرست میں اس کا نمبر 133واں ہے۔

ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل نےکرپشن کو ظاہر کرنے والے گراف کے صفر سے لے کر 100 تک پوائن‍ٹس رکھے ہیں۔ زیادہ پوائنٹس کرپشن کی کمی اورکم پوائنٹس زیادہ کرپشن کو ظاہر کرتے ہیں رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بدعنوان حکومتوں کے خلاف اٹھنے والی آوازوں نے گزشتہ سال متعدد حکمرانو‌ں کو نکال باہر کیا لیکن جب دھُول بیٹھی تو معلوم ہوا کہ رشوت ستانی، اختیارات کا غلط استعمال اور خفیہ لین دین کی سطح اب بھی اکثر ملکو ں میں بہت زیادہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق عرب اسپرنگ کے باوجود ان ملکوں میں بدعنوانی کی سطح میں خاطرخواہ کمی نہیں آئی۔ اس میں مصر اور مشرق وسطی کے ممالک شامل ہیں۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مینیجنگ ڈائریکٹر کوبُس ڈی سوارٹ ( Cobus De Swardt ( کا کہنا ہے کہ بدعنوانی وہ مسئلہ جس پر دنیا میں سب سے زیادہ بات ہوتی ہے۔سوارٹ کہتے ہیں کہ دنیا کی بڑی معاشی طاقتوں کو اس سلسلے میں مثال قائم کرنی چاہیے کہ ان کے ادارے شفاف اور حکمران جوابدہ ہیں۔

rk / ah (dpa)