1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی کیری ملاقات: اختلافات مٹانے کی کوشش اور کامیابی

26 مارچ 2013

امریکی وزیر خارجہ جان کیری غیر اعلانیہ دورے پر افغانستان کے دارالحکومت کابل پہنچے تھے۔ کل پیر کے روز انہوں نے افغان صدر حامد کرزئی سے ملاقات کی۔ کرزئی اور کیری نے مشترکہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔

https://p.dw.com/p/1846q
تصویر: Reuters

امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور افغان صدر حامد کرزئی کی پیر کے روز ہونے والی ملاقات کے حوالے سے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس میں فریقین نے اپنے اختلافات کے مٹانے کی کوشش کی ہے۔ اس ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں جان کیری نے دونوں ملکوں کے درمیان اختلافات کی موجودگی کو یکسر مسترد کر دیا۔ کیری نے ایسے خیالات کی بھی نفی کی کہ واشنگٹن اور کابل کے درمیان جاری مصالحتی عمل کو خطرات لاحق ہیں۔ پریس کانفرنس میں کیری اور کرزئی دوستانہ روابط کا مظاہرہ کر رہے تھے۔

US-Außenminister Kerry zu Besuch in Afghanistan
کرزئی اور کیری کابل میں ملاقات کے دورانتصویر: Reuters

پریس کانفرنس کے دوران افغان صدر حامد کرزئی نے واضح کیا کہ ٹیلی وژن پر جن خیالات کا اظہار ان کی جانب سے کیا گیا تھا، اس کو انتہائی غلط رنگ سے ذرائع ابلاغ پر پیش کیا گیا۔ اس موقع پر کیری نے بھی افغان صدر کے بیان کی مزید وضاحت کرتے ہوئے اپنی جانب سے توجیح پیش کی کہ عوام میں دیے گئے بیانات بعض اوقات دوسرے کے خیالات ہوتے ہیں اور وہ یقینی طور پر بیان کرنے والے کے احساسات نہیں ہوتے۔ کیری نے مزید کہا کہ انہیں یقین ہے کہ افغانستان کے حوالے سے امریکا کا ایسا کوئی مفاد نہیں ہے بلکہ امریکا تو طالبان کو مذاکرات کے عمل میں شامل کر کے افغانستان میں امن و سلامتی کا ماحول پیدا کرنا چاہتا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ انہوں نے افغان صدر کے ساتھ اپنی ملاقات کے دوران ان کے ٹیلی وژن پر دیے گئے ریمارکس بارے بھی بات کی اور صدر کرزئی کے جواب سے انہیں تسلی ہوئی اور اطمینان ہوا ہے۔ کیری نے افغان حکومت کے ساتھ امریکی تعاون کے حوالے سے بھی وضاحت کی وہ عوام کی جان و مال کی سلامتی و تحفظ کو انتہائی وقعت دینے کے ساتھ ساتھ اہم خیال کرتے ہیں۔ کیری نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ افغان صدر کے ساتھ ملاقات میں وہ بہت پرسکون تھے کیونکہ بات چیت کا ماحول بہت خوشگوار رہا۔ کیری نےیہ بھی کہا کہ انہں یقین ہے کہ دونوں حکومتوں کے درمیان کوئی اختلافی مسئلہ نہیں ہے۔

US-Außenminister Kerry zu Besuch in Afghanistan
کابل میں پریس کانفرنس کے بعد کیری اور کرزئی مصافحہ کرتے ہوئےتصویر: picture-alliance/AP Images

مشترکہ پریس کانفرنس میں افغان صدر حامد کرزئی کا کہنا تھا کہ انہوں نے مسلسل اس بات کو واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ اگر طالبان چاہتے ہیں کہ غیر ملکی فوجیں افغانستان سے چلی جائیں تو ضروری ہے کہ وہ عام لوگوں کو ہلاک کرنے کا سلسلہ بند کر دیں۔ پیر کے روز امریکی وزیر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کرزئی نے کہا کہ یہ دن بہت اچھا ہے اور ان کا اشارہ بگرام ایئر فیلڈ کے قریب واقع پروان جیل کی افغان حکام کو منتقلی تھی۔ کرزئی نے یہ بھی کہا کہ وہ افغان عوام کے محافظ ہیں اور اس تناظر میں اگر کوئی بات وہ پبلک میں کہتے ہیں تو اس کا مقصد کسی کو ناراض کرنا نہیں بلکہ صورتحال کو بہتر کرنا ہوتا ہے۔ پریس کانفرنس میں حامد کرزئی نے افغانستان میں امن و سلامتی کے لیے امریکی فوجیوں کی ہلاکتوں پر انہیں خراج تحسین بھی پیش کیا۔

رواں مہینے مارچ کی نو تاریخ کو کرزئی نے کابل اور خوست میں ہونے والے خود کش حملوں کے تناظر میں کہا تھا کہ طالبان ان حملوں سے افغانستان کو مزید کمزور اور کابل حکومت کو خوفزدہ کر کے امریکیوں کی خدمت کر رہے ہیں تاکہ وہ اگلے برس کے انخلا کے بعد بھی افغانستان میں فوجیں رکھنے پر سوچنا شروع کرے۔ وردک صوبے سے بھی امریکی فوجیوں کے علاقہ چھوڑنے کا کرزئی نے کہا تھا۔ ان بیانات کے حوالے سے ایسا دیکھا جا رہا تھا کہ کابل اور واشنگٹن میں اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔

(ah/zb(AP