1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی باہمی سکیورٹی کے معاہدے پر دستخط جلدی کریں، امریکا

عاطف بلوچ22 نومبر 2013

امریکا نے کابل حکومت پر زور دیا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین باہمی سکیورٹی کے معاہدے کو رواں برس کے اوخر تک حتمی شکل دے دینی چاہیے، ورنہ دوسری صورت میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1AMBu
تصویر: Reuters

واشنگٹن حکومت کی طرف سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب افغان صدر حامد کرزئی نے کہا ہے کہ امریکا اور افغانستان کے مابین باہمی سکیورٹی کے معاہدے پر آئندہ برس کے صدارتی انتخابات سے قبل دستخط نہیں کیے جائیں گے۔ کرزئی اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کئی ماہ کے مذاکرات کے بعد اس معاہدے کے متن پر متفق ہوئے ہیں۔ اس معاہدے کا مسودہ اب لویہ جرگہ کے سپرد کر دیا گیا ہے، جو اس کی حتمی منظوری دے گا۔

جمعرات کے دن شروع ہونے والے لویہ جرگہ کے چار روزہ اجلاس کے افتتاحی دن افغان صدر حامد کرزئی نے تمام قبائلی عمائدین پر زور دیا کہ وہ اس مجوزہ معاہدے کی منظوری دے دیں کیونکہ یہ افغانستان کی سلامتی کے لیے انتہائی اہم ثابت ہو گا۔

US Präsident Barack Obama 17.10.2013
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: Reuters

اس معاہدے کے تحت ہی امریکی افواج نیٹو فوجی مشن کے بعد بھی افغانستان متعین رہ سکیں گی، کیونکہ اس معاہدے میں یہ شق بھی شامل ہے کہ افغانستان میں تعینات کوئی امریکی فوجی اگر کسی جرم کا مرتکب قرار دیا جاتا ہے، تو اس کے خلاف مقدمہ امریکا میں چلایا جائے گا۔ 2014ء کے بعد افغانستان میں تعینات امریکی فوجیوں کو مکمل استثنا دیے جانے کے بعد ہی واشنگٹن حکومت اپنی افواج وہاں تعینات کرے گی۔

افغان صدر کی طرف سے اس معاہدے کو حتمی شکل دینے میں تاخیر کو امریکی حکومت نے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عملی طور پر ممکن نہیں ہے۔ اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی خاتون ترجمان جنیفر ساکی نے کہا، ’’ہمیں اس معاہدے پر دستخط کرنے کے لیے تیزی کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ہم اس بارے میں بہت واضح ہیں کہ رواں برس کے اختتام تک اس معاہدے پر دستخط کر دینا ضروری ہیں۔‘‘

وائٹ ہاؤس نے بھی کہا ہے کہ افغانستان میں نیٹو فوجی مشن کے خاتمے سے قبل وہاں امریکی فوجی تعینات کرنے کے حوالے سے تیاری کی ضرورت ہے اور اس لیے اس بارے میں جلد ہی کوئی فیصلہ کر لیا جانا چاہیے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ایرنسٹ کے بقول، ’’رواں برس کے اختتام تک اگر اس معاہدے کو حتمی منظوری نہیں ملتی تو 2014ء کے بعد امریکا اور اتحادی ممالک کی طرف سے افغانستان میں افواج تعینات کرنا مشکل ہو جائے گا۔‘‘

ایرنسٹ نے مزید کہا کہ ابھی تک صدر باراک اوباما نے نیٹو فوجی مشن کے بعد افغانستان میں امریکی فوجی متعین رکھنے کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے، ’’ہم نے ابھی یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ افغانستان میں فوجی تعینات کیے جائیں گے یا نہیں۔‘‘ تاہم افغان صدر کے بقول نیٹو فوجی مشن کے بعد افغانستان میں تقریباﹰ پندرہ ہزار امریکی فوجی متعین رہ سکتے ہیں۔