کراچی: گرمی سینکڑوں جانیں نگل گئی
پاکستان کے جنوبی حصے میں تین روز سے جاری گرمی کی شدید لہر کے باعث پانچ سو سے زیادہ افراد لقمہٴ اجل بن چکے ہیں۔ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ ہے اور عوام مسلسل جاری لوڈ شیڈنگ کے باعث حکومتی اداروں کی سخت مذمت کر رہے ہیں۔
دنیا و مافیہا سے بے خبر
کراچی شہر آج کل پینے کے صاف پانی کی بھی قلت کا شکار ہے۔ ایک شخص، جس کے دونوں ہاتھوں میں خالی بوتلیں ہیں، ایک سرکاری نلکے کے نیچے کھڑا خود کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جگہ جگہ ایدھی کے رضاکار
شدید گرمی کے باعث بے ہوش ہو جانے یا انتقال کر جانے والے افراد کو زیادہ تر ایدھی ویلفیئر سینٹر کے رضاکار ہی اپنی ایمبولینس گاڑیوں کے ذریعے ہستپالوں میں پہنچا رہے ہیں یا پھر اپنے سینٹر کے سرد خانے میں منتقل کر رہے ہیں۔
جب وضو سے جی ہی نہیں بھرتا
مساجد میں نماز سے پہلے لوگ وضو تو کرتے ہی ہیں لیکن آج کل جاری شدید گرمی میں پانی کے قریب سے ہٹنے کو ہی جی نہیں چاہتا۔ حکام لوگوں کو مسلسل گھر پر رہنے اور صرف تب باہر نکلنے کا مشورہ دے رہے ہیں، جب دھوپ کی شدت کم ہو۔
رینجرز کے امدادی کیمپ
کراچی میں امن و امان کے لیے تعینات پیراملٹری فورس رینجرز نے لوگوں کو ابتدائی طبی امداد اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے شہر کے مختلف حصوں میں میڈیکل کیمپ قائم کیے ہیں، جہاں لوگو ں کو پانی بھی فراہم کیا جا رہا ہے۔
یہ گرمی کہاں سے آ گئی
یہ منظر جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر (JPMC) کا ہے، جہاں ایک خاتون سخت گرمی میں منہ پر پانی کے چھینٹے مار رہی ہے۔ جناح ہسپتال کے ایمرجنسی شعبے کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق، ’’بعض لوگوں کو مردہ حالت میں لایا گیا جبکہ بقیہ دورانِ علاج انتقال کر گئے۔ ابھی بھی یہاں مریضوں کی آمد کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔‘‘
آگ برساتے آسمان سے بچاؤ
تین پاکستانی شہری ایک ریلوے پلیٹ فارم کے فرش پر چھاؤں میں لیٹے گرمی سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کراچی میں جہاں عام طور پر موسمِ گرما میں درجہٴ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈ تک رہتا ہے، وہاں گزشتہ چند دنوں کے دوران اس شہر میں درجہٴ حرارت 45 ڈگری سینٹی تک پہنچ گیا ہے۔
سایہ دار درختوں کی تلاش
کراچی میں جاری گرمی کی لہر سے بچنے کے لیے کچھ لوگ سایہ دار درختوں کے نیچے آرام کر رہے ہیں۔ تین روز کے اندر اندر حبس، پانی کی کمی اور ہیٹ اسٹروک سینکڑوں قیمتی جانیں لے چکی ہے۔
سمندر کی ٹھنڈی لہریں
گرمی کی شدید لہر کے باعث بہت سے شہری ساحلِ سمندر کا رخ کرتے ہیں اور پانی میں جا کر گرمی سے بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ڈاکٹر لوگوں کو گرمی کی زَد میں آنے سے بچنے کے لیے دن میں کئی کئی بار اپنے ہاتھ منہ دھونے کی ہدایت کر رہے ہیں۔
لواحقین کی پریشانی عروج پر
بزرگ اور کمزور شہریوں کو قیامت خیز گرمی کی وجہ سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ قریب دو کروڑ کی آبادی والے شہر کراچی میں شدید گرمی میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور ناکافی طبی سہولتوں کے باعث سندھ کی صوبائی حکومت بھی شدید تنقید کی زد میں ہے۔
ماہِ صیام میں مسجد کا سایہ
ماہِ رمضان میں مساجد میں حاضری ویسے بھی بڑھ جاتی ہے تاہم اس بار شدید گرمی کے باعث بھی لوگ بڑی تعداد میں مساجد میں جا کر پناہ لے رہے ہیں۔
جتنا بھی پانی ہو، کم ہے
یہ منظر بھی ایک مسجد کا ہے، جہاں ایک شہری مسلسل اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے اپنے جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حکومتی اداروں نے ہنگامی صورتِ حال میں فوج کی مدد طلب کر لی ہے۔
ایک فیملی کلفٹن بیچ پر
گرمی سے گھبرائے ہوئے انسان سمندر کا رُخ کر رہے ہیں۔ کراچی کے ایک گھرانے کی خواتین اور بچے کلفٹن کے ساحل پر پانی کی لہروں سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔ گرمی کے باعث بجلی کی ترسیل کا نظام بھی درہم برہم ہو چکا ہے۔