1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی چڑیا گھر کی علیل ہتھنی ’نورجہاں‘ انتقال کر گئی

22 اپریل 2023

اس نوجوان ہتھنی کو بچانے کے لیے جانوروں کے بین الاقوامی ڈاکٹروں کی طرف سے ہفتوں سے جاری کوششیں بار آور ثابت نہ ہو سکیں۔ سوشل میڈیا صارفین نورجہاں کے مرنے پر گہرے صدمے کا اظہار کر ر ہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4QR2j
Elefant Noor Jehaz
تصویر: Rafat Saeed /DW

کراچی چڑیا گھر کی علیل ہتھنی 'نورجہاں‘ ہفتے کے روز انتقال کر گئی۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس خبر کی تصدیق ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمان نے کی۔ دوسری جانب چڑیا گھر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نورجہاں کا کچھ ماہ پہلے آپریشن کیا گیا تھا، جس کے بعد پیچیدگیوں کے باعث ہتھنی کو چلنے پھرنے میں دشواری تھی۔

Elefant Noor Jehaz
کراچی کے چیف ایڈمنسٹریٹر کے مطابق نور جہاں کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی گئی تصویر: Rafat Saeed /DW

سترہ سالہ نور جہاں ایک افریقی ہتھنی تھی۔ وہ رواں ماہ کے آغاز پر  اپنے احاطے میں بنے ایک تالاب میں گرنے کے بعد سے  شدید علیل ہو گئی تھی۔ اس واقعے کے  فوراً بعد جانوروں کی فلاح و بہبود کی ایک عالمی تنظیم فور پاز نے نور جہاں کو کرین، رسیوں اور بیلٹ سے اٹھانے کی سفارش کی تھی۔

اس کے بعد سے وہ  اپنے پنجرے کے احاطے کے اندر موجود واحد درخت کے سامنے ریت کے ایک ٹیلے پر محدود جسمانی حرکت کے ساتھ کمزوری کی حالت میں پڑی رہی تھی۔ فور پاز کی ترجمان کیتھرینا براؤن نے گزشتہ ہفتے اپنی ایک ای میل کے ذریعے کہا تھا ، ''اس وقت اس (نورجہاں) کی حالت بہت نازک ہے۔ ہم اسے بچانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ یہ بہت ضروری ہے کہ وہ جلد از جلد اٹھے، زمین پر بہت زیادہ پڑے رہنے سے اس کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے۔‘‘

فور پاز کےایک  رکن ڈاکٹر امیر خلیل نے گزشتہ ہفتے نورجہاں کے علاج کے لیے اپنے دورے کے دوران بتایا کہ نور جہاں کے پیٹ کے نچلے حصے میں ایک بڑے ہیماٹوما، یا جمے ہوئے خون کا ایک لوتھڑا ہونے کے ساتھ ساتھ اسے  آنتوں کے مسائل کا بھی سامنا  ہے۔ جانوروں کے اس مصری  ڈاکٹر نے اس وقت نور جہاں کو زندہ رہنے کا ایک مضبوط موقع فراہم کیا تھا۔

نیم بے ہوش ہتھنی ’نور جہاں‘ کا علاج

 اعلی حکام نے اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتنے کی شکایت  پر کراچی چڑیا گھر کے ڈائریکٹر خالد ہاشمی کو آٹھ اپریل کو ان کے عہدے سے  ہٹا دیا تھا۔

نورجہاں کی موت کی خبر کے بعد سے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارموں پر صارفین کی جانب سے صدمے کا اظہار کیے جانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے چڑیا گھروں میں جانوروں کی ناگفتہ بہ حالت پر شدید تنقید بھی کی جارہی ہے۔

خیال رہے کہ سن دو ہزار بیس میں امریکی گلوکارہ شئر اسلام آباد کے چڑیا گھر میں ایک ہاتھی کاون کو بچانے کی مہم پر   پاکستان پہنچی تھیں۔ اس امریکی گلوکارہ نے مایوسی اور ذہنی دباؤ کے شکار اس تنہا  ہاتھی کو  کمبوڈیا کے ایک پناہ گاہ میں بھجوانے سے پہلے  آزاد کرنے کی کوشش میں برسوں گزارے تھے۔ جانوروں کے حقوق کے حامیوں نے اس چھتیس سالہ ایشیائی ہاتھی کو سنگین حالات سے بچانے کے لیے ایک بین الاقوامی مہم چلائی تھی۔

ش ر ⁄ ک م (روئٹرز)

کراچی: مدھوبالا کا چڑیا گھرمیں انوکھا آپریشن