1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں پھر ہنگامے اور ہلاکتیں

23 مئی 2012

منگل کو کراچی میں نامعلوم افراد نے ایک جلوس پر فائرنگ کر دی، جس کے نتیجے میں گیارہ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/150IV
تصویر: DW

اس جلوس کا مقصد رواں مہینے کے آغاز پر کراچی کے ضلع لیاری میں اُس پولیس آپریشن کے خلاف احتجاج کرنا تھا، جس میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ نامعلوم افراد نے اچانک اس جلوس پر فائرنگ شروع کر دی، جس کے نتیجے میں پولیس کے مطابق 9 افراد ہلاک ہو گئے۔

پولیس کے سینئر افسر شوکت حسین کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے نتیجے میں 9 افراد مارے گئے ہیں جبکہ دو درجن زخمی ہوئے ہیں۔ دوسری جانب سندھ کی صوبائی وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار شرف الدین میمن نے مرنے والوں کی تعداد دس بتائی ہے:’’شہر کے مختلف حصوں میں تشدد کے واقعات میں کم از کم دَس افراد ہلاک اور 25 زخمی ہو گئے ہیں۔‘‘ دریں اثناء مقامی میڈیا ہلاکتوں کی تعداد کم از کم گیارہ بتا رہا ہے۔

Impressionen aus Karachi Pakistan
کراچی کی مجموعی صورت حال پھر سے کشیدہ خیال کی جاتی ہےتصویر: DW

مرنے والے شہریوں میں ایک خاتون اور ایک لڑکی شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں ایک ٹیلی وژن رپورٹر اور ایک کیمرہ مین بھی شامل ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ایک فوٹوگرافر نے دیکھا کہ کیسے اس واقعے پر احتجاج کرنے والوں نے دو درجن سے زیادہ کاروں کو نذرِ آتش کر دیا اور متعدد دکانوں کو بھی آگ لگا دی۔

ایک چھوٹے مقامی قوم پرست گروپ عوامی تحریک پارٹی کی اپیل پر منظم کیے جانے والے اِس جلوس کا مقصد مہاجر صوبے کے حق میں نکالے جانے والے ایک حالیہ جلوس کے پس منظر میں سندھ صوبے کے اتحاد کو فروغ دینا تھا اور اِس میں سینکڑوں مظاہرین شامل تھے۔ ’سندھ محبت ریلی‘ کے عنوان سے منظم کردہ اس جلوس کو ضلع لیاری کی نمائندگی کرنے والے ایک دوسرے کالعدم گروپ پیپلز امن کمیٹی کی بھی تائید و حمایت حاصل تھی اور اس میں بڑی تعداد میں خواتین بھی شریک تھیں۔

Impressionen aus Karachi Pakistan
کراچی میں گزشتہ کئی ہفتوں سے سکیورٹی کی صورت حال عدم استحکام کا شکار ہےتصویر: DW

اچانک اس جلوس پر نامعلوم افراد کی جانب سے فائرنگ شروع کر دی گئی۔ اِس حملے کے فوراً بعد نواحی علاقوں سے بھی فائرنگ کی آوازیں آنے لگیں اور متعدد گاڑیوں کو آگ لگانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔

حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ نیم فوجی رینجرز دستے بھی تعینات کیے گئے ہیں۔

پاکستان کے حقوق انسانی کمیشن کا کہنا ہے کہ رواں سال کے پہلے چار مہینوں کے دوران اچانک شروع ہو جانے والے پُر تشدد واقعات کے نتیجے میں کراچی شہر میں کم از کم 500 افراد موت کے منہ میں جا چکے ہیں۔

اب تک ہونے والے پُر تشدد واقعات کا تعلق مہاجر اور پشتون قومیتوں کے درمیان نسلی کشیدگی سے جوڑا جاتا رہا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ MQM مہاجروں کی جبکہ عوامی نیشنل پارٹی ANP پشتونوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

aa/ah (afp)