کراچی میں تباہ کن بارش، 33 افراد ہلاک
19 جولائی 2009زیادہ تر ہلاکتیں بجلی کا کرنٹ لگنے ،مکانوں کی چھتیں اور دیواریں گرنے کی وجہ سے ہوئی ہیں۔ شہر کی مختلف علاقوں میں کل 223 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جوکہ گزشتہ 32 سال کے بعد ہونے والی سب سے زیادہ بارش ہے۔
ملک کی اقتصادی شہ رگ کہلانے والے شہرکراچی کے بیشتر علاقے بارشوں کے نتیجے میں گزشتہ 30 گھنٹوں سے بجلی سے محروم ہیں۔یہی وجہ ہے کہ شہری سڑکوں پر ٹائروں کو آگ لگا کر اور KESE کے شکایتی مراکز پر حملہ کر کے احتجاج کر رہے ہیں۔ KESE کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بارش کے باعث انکے 200 فیڈر اور8 گرڈ اسٹیشن ٹرپ کر گئے ہیں ۔شہر میں بجلی کی فراہمی میں تعطل ہفتے کی شام جام شورو لنک کے ٹرپ ہو جانے کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
کراچی کی شہری حکومت کے دعووں کے برعکس شہر کی اہم شاہرائیں تالابوں اورندی نالوں کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ بیشتر انڈر پاسسز بارش کے پانی سے بھر گئے ہیں۔
کراچی شہر کے ناظم اعلیٰ مصطفی کمال کاکہنا ہے کہ شہری حکومت کا نکاسی آب کا نظام مکمل طور پر فعال ہے جن جگہوں پر پانی جمع ہے وہ شہری حکومت کی نااہلی نہیں بلکہ غیر معمولی بارش کے وجہ سے نکاسی کے راستے تنگ ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سمندر میں طغیانی کی وجہ سے شہر کے نکاسی آب کے نالوں میں پانی واپس آرہا ہے۔
اُدھر کراچی کے بعض رہائشی علاقوں میں گھروں میں کئی فٹ پانی کھڑا ہے۔ لوگ اپنی مدد آپ کے تحت صفائی اور پانی کی نکاسی کر رہے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ گھروں میں پانی داخل ہونے کی ایک بڑی وجہ نئی تعمیر ہونے والی مرکزی شاہراہوں کی حد سے زیادہ بلندی ہے۔
گزشتہ رات ہونے والی بارش کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گاڑیاں شہر کی سڑکوں پر جمع پانی میں تیر رہی تھیں۔
دوسری جانب شہر کی متعدد علاقوں کی بجلی مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی۔ ہزاروں ٹیلی فون خراب پڑے ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ 24 سے 48 گھنٹوں تک جاری رہے گا۔
رپورٹ:رفعت سعید، کراچی
ادارت:ندیم گل