1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی میں بلدیاتی انتخابات کب ہوں گے؟

25 اگست 2022

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے کراچی اور حیدر آباد سمیت سندھ کے دیگر اضلاع میں شیڈول بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ دوسری مرتبہ ملتوی کر دیا ہے اور اس بار انتخابات کی آئندہ تاریخ بھی نہیں بتائی گئی۔

https://p.dw.com/p/4G35L
Wahlen in Pakistan 2013 Symbolbild Hochrechnung
تصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

سندھ حکومت کی درخواست کے بعد صوبائی الیکشن کمشنر نے بارشوں اور سیلابی صورت حال کو جواز بنا کر انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی، جس پر الیکشن کمیشن نے پہلے حیدر آباد ڈویژن کے اور اگلے روز  کراچی ڈویژن میں بھی 'صورت حال بہتر ہونے تک‘ انتخابی عمل کو موخر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کا موقف

سیاسی ماہرین کے مطابق صوبہ سندھ کی حکمران جماعت پیپلز پارٹی نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات جیتنے کے لیے کئی جتن کیے ہیں۔ پہلے شہر کی مرضی کے مطابق ضلع تقسیم کیا اور پھر صوبائی اسمبلی میں اکثریت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک متنازعہ بلدیاتی قانون پاس کیا اور پھر اپنی کامیابی کو یقینی بنانے کیلئے آبادی کی غیر منصفانہ تقسیم کے ذریعے کہیں 30 ہزار تو کہیں 90 ہزار پر یونین کونسلز قائم کی گئی ہیں۔

 لیکن اس کے باوجود بھی سندھ حکومت کو کراچی سے جیتنے کی توقع کم تھی لہذا پہلے اندرون سندھ میں تعینات مختلف اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز سے صوبائی الیکشن کمشنر کو خطوط ارسال کروا کے انتخابات ڈیڑھ سے دو ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کی گئی اور پھر خود سندھ حکومت نے بھی اسی حوالے سے خط لکھ کر بارشوں اور سیلابی صورت حال کا جواز پیش کیا۔

جبکہ ایم کیو ایم کی کراچی میں متنازعہ بلدیاتی حلقہ بندیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست زیر سماعت ہے لہذا وہ چاہتی ہے کہ درخواست پر فیصلے تک بلدیاتی انتخابات ملتوی کردیے جائیں۔

جماعت اسلامی پھر سڑکوں پر آ گئی

بلدیاتی انتخابات دوسری مرتبہ ملتوی کیے جانے کا اعلان ہوتے ہی جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان نے ہنگامی نیوز کانفرنس کر کے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں نے احتجاجاﹰ دھرنا بھی دیا، جو رات گئے تک جاری رہا۔ حافظ نعیم نے 26 اگست کو الیکشن کمیشن کے صوبائی دفتر کے سامنے دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا۔

حافظ نعیم الرحمان نے اس حوال سے ڈوئچے ویلے سے گفتگو میں کہا، '' 35 برس سے یہ شہر یرغمال تھا، آج کراچی کے عوام کی رائے تبدیل ہوئی ہے تو الیکشن کمیشن کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ کراچی کے شہری بنیادی سہولیات سے محروم ہیں، پیپلز پارٹی خوف زدہ ہے کیونکہ یہ جانتے ہیں کہ عوام کس کو منتخب کریں گے۔‘‘

تحریک انصاف کا احتجاج

تحریک انصاف بھی جماعت اسلامی کی طرح بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی مخالف ہے۔ اس حوالے سے تحریک انصاف کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خرم شیر زمان نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کر دی ہے، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے شکست کے خوف سے دوسری مرتبہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرائے ہیں۔

Pakistan Wahlen Frauen Kandidatinnen
متنازعہ بلدیاتی حلقہ بندیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست زیر سماعت ہےتصویر: A. Majeed/AFP/Getty Images

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف سندھ کے صدر علی حیدر زیدی نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کے ساتھی  مراد علی شاہ نے 2015ء  میں بھی بلدیاتی انتخابات اعلٰی عدلیہ کے حکم پر کرائے تھے، ''بلدیاتی نمائندوں کی غیر موجودگی میں شہر برباد ہو رہا ہے۔ 85 فیصد سڑکیں کھنڈرات کے مناظر پیش کرتی ہیں کیونکہ پیپلزپارٹی زیادہ سے زیادہ کمیشن کے حصول کے لئے سڑکوں کی تعمیر میں ناقص مٹیریل استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ سندھ کے عوام پیپلز پارٹی کی لوٹ مار اور کرپشن سے تنگ ہے۔‘‘

حافظ نعیم الرحمان نے حکومت سندھ سے سوال کیا کہ کراچی میں کس جگہ ایسی صورت حال ہے کہ وہاں بلدیاتی انتخابات ممکن ہیں؟ سندھ حکومت نے صوبہ کے، جن 23 اضلاع کو آفت زدہ قرار دیا ہے، ان میں کراچی کے ضلع ملیر کی دو یونین کونسلز شامل ہیں۔ 26 اگست کے بعد تو بارش کی پیش گوئی بھی نہیں ہے۔

کراچی میں بلدیاتی انتخابات ایک ماہ کے لیے ملتوی

پیپلز پارٹی کراچی ڈویژن کے صدر اور صوبائی وزیر سعید غنی کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم اور تحریک انصاف بلدیاتی انتخابات ملتوی کروانے کے لئے خود سپریم کورٹ سے رجوع کر چکی ہیں تو اب کس منہ سے تحریک انصاف انتخابات کا مطالبہ کر رہی ہے؟

انہوں نے کہا، ''انہیں شرم آنی چاہیے، صوبے میں بارشوں اور سیلاب سے اتنی تباہی ہوئی ہے، اموات ہوئی ہیں، لوگ گھر بار، مال مویشی سے محروم ہو گئے ہیں لہذا صورت حال کا جائزہ لے کر الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا کہ کراچی میں انتخابات کے لیے، جس درجے سکیورٹی درکار ہے، موجودہ حالات میں ممکن نہیں ہے۔ آدھے سندھ میں انتخابات ہو چکے ہیں، جہاں پیپلز پارٹی نے کلین سویپ کیا ہے۔ جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی صورت حال مختلف ہے، امیر جماعت اسلامی خود میئر کراچی ہونے کا دعوٰی کر رہے ہیں، معلوم نہیں انہیں کون خواب دکھا رہا ہے؟‘‘

عوامی نمائندگی کی دعویدار ایم کیو ایم

ایم کیو ایم پاکستان نے بلدیاتی الیکشن کے التوا کے بعد الیکشن کمیشن کو حلقہ بندیاں درست کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''الیکشن کی تاخیر الیکشن کمیشن کا فیصلہ ہے۔ ہماری آج بھی الیکشن کمیشن سے یہ اپیل ہے کہ حلقہ بندیوں میں انصاف کا مظاہرہ کریں۔ جو فیصلہ الیکشن کمیشن کی جانب سے آیا ہے، اس میں متحدہ قومی موومنٹ کے خدشات کو سامنے رکھ کے فیصلہ ہوا ۔‘‘

پاکستان: سندھ میں صدیوں سے آباد ہندو، اب پرائے کیوں؟