1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: سماجی شخصیت پروین رحمٰن کا قتل

Zubair Bashir14 مارچ 2013

کراچی میں معروف سماجی شخصیت پروین رحمٰن کو نامعلوم حملہ آوروں نے اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کردیا جب وہ دفتر سے گھر وآپس جارہی تھیں۔

https://p.dw.com/p/17xjw
تصویر: DW

پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی رکھنے والے شہر کراچی  میں لاقانونیت اپنی حدوں کو چھو رہی ہے۔کراچی میں عام شہریوں اور پولیس کے ساتھ سماجی کارکن بھی اب دہشت گردوں کے نشانے پر ہیں۔ سانحہ عباس ٹاؤن ہلاک ہونے والوں کا لہو ابھی خشک نہیں ہوا تھا کہ گزشتہ روز بنارس کے علاقے میں فائرنگ کرکے معروف سماجی کارکن پروین رحمٰن کو قتل کردیا گیا۔

بدھ کی رات پروین رحمٰن بنارس کے علاقے عبداللہ کالج کے قریب سے اپنی گاڑی میں سوار ڈرائیور کے ہمراہ گزررہی تھیں کہ نامعلوم افراد نے ان پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہو گئیں۔ اُنہیں تشویشناک حالت میں عباسی شہید اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکیں۔

Pakistan Bombenanschlag
کراچی ایسا شہر بےاماں بن چکا ہے جہاں اب زندگی کی کوئی قیمت نہیںتصویر: Getty Images

پروین رحمٰن کراچی میں ایشیا کی سب سے بڑی بستی اورنگی ٹاؤن میں ’اورنگی پائلٹ پروجیکٹ‘ اور ” اورنگی چیریٹیبل ٹرسٹ” کی ڈائریکٹر بھی تھیں، جس کے تحت غریبوں کو رہائش کی بہتر سہولیات فراہم کی جاتی تھیں۔

پروین رحمٰن پیشے کے اعتبار سے سول انجینئر تھیں اور مختلف کالجز میں لیکچرار بھی تھیں۔ سماجی سرگرمیوں میں پیش پیش رہنے کے باعث اُن کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔

پروین رحمٰن نے اپنی تمام عمر غریبوں کی زندگیوں کو سہولیات دینے کے لیے وقف کر رکھی تھی اور وہ گزشتہ تیس برس سے اورنگی ٹاؤن کراچی میں بنگلہ دیش سے آنے والے  غریب مہاجرین کی خدمت کر رہی تھیں۔ پروین رحمٰن 1957ء میں ڈھاکہ میں پیدا ہوئیں۔ ابتدائی تعلیم ڈھاکہ ہی میں حاصل کی۔ 1982ء میں داؤد کالج آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی سے آرکیٹکٹ میں گریجوایشن کیا۔ 1983ء میں انہوں نے اورنگی پائلٹ پراجیکٹ میں آرکیٹکٹ کی حیثیت سے کام شروع کیا۔ انہوں نے  شادی نہیں کی تھی اور اپنی زندگی سماجی کاموں کے لیے وقف کر رکھی تھی۔ وہ گلستان جوہر کراچی میں اپنی ضعیف والدہ کے ساتھ رہائش پذیر تھیں۔

Bangladesch Rohingya Bootsflüchtlinge
پروین رحمٰن گزشتہ تیس برس سے اورنگی ٹاؤن کراچی میں بنگلہ دیش سے آنے والے غریب مہاجرین کی خدمت کر رہی تھیںتصویر: DW/Shaikh Azizur Rahman

یاد رہے کہ 1998ء میں سماجی شعبے میں خدمات انجام دینے والی ایسی ہی ایک اور نمایاں شخصیت حکیم محمد سعید کو بھی دہشت گردی کے ایک  واقعے میں قتل کردیا گیا تھا۔ پاکستان میں حکومت اپنی مدت مکمل کرنے جارہی ہے اور ملک نئے انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے۔ یہ انتخابات مئی کے مہینے میں متوقع ہیں۔ ان حالات میں وہاں بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات نے ہر شخص کو پریشان کردیا ہے۔

 تجزیہ کاروں کے مطابق کراچی ایسا  شہر بےاماں بن چکا ہے جہاں اب زندگی کی کوئی قیمت نہیں، امیر ہویا غریب،مذہبی رہنما ہو یا سیاسی رہنما، سماجی کارکن ہو یا صنعت کار ، حالیہ واقعات نے ثابت کردیا ہے کہ وہاں سب غیر محفوظ ہیں۔

رپورٹ: زبیر بشیر

ادارت: امتیاز احمد