1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی حملہ، صوبائی پولیس سربراہ تبدیل

6 مارچ 2013

صوبہ سندھ کے دارالحکومت کراچی میں ہوئے بم دھماکے کے بعد صوبائی پولیس سربراہ فیاض لغاری کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اتوار کو کراچی کے ایک شیعہ اکثریتی علاقے میں ہوئے اس بم حملے کے نتیجے میں پچاس افراد مارے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/17s5D
تصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ کراچی کے عباس ٹاؤن میں ہوئے خود کش کار بم حملے کے بعد سپریم کورٹ نے حکومتی مشینری کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ دس جنوری کے بعد سے پاکستان میں آباد شیعہ اقلیت پر یہ چوتھا بڑا حملہ تھا۔ رواں برس کے آغاز سے شروع ہونے والی تشدد کی اس تازہ لہر کے نتیجے میں کم ازکم ڈھائی سو افراد لقمہء اجل بن چکے ہیں۔

کالعدم سنی جنگجو تنظیم لشکر جھنگوی پہلے تین حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔ ایسے حملوں کے بعد پاکستان بھر میں وسیع پیمانے پر غم و غصہ دیکھا جاتا ہے کہ حکومتی مشینری اس طرح کے فرقہ وارانہ حملوں کو روکنے میں کیوں ناکام ہے۔

سندھ کی صوبائی حکومت کے وکیل انور منصور خان نے بدھ کے دن سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ پولیس چیف فیاض لغاری کو ان کے نائب افسران سمیت ان کے عہدوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ کراچی میں سکیورٹی فورسز کی طرف سے ایک شہری کو ایک پارک میں ہلاک کر دیے جانے کے واقعے کے بعد بھی لغاری کو جون 2011ء میں ان کو اس عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا تاہم بعدازاں وہ دوبارہ پولیس چیف کے عہدے پر بحال کر دیے گئے تھے۔

سپریم کورٹ کی طرف سے انکوائری رپورٹ طلب

Iftikhar Chaudhry
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدریتصویر: picture-alliance/ dpa

کراچی میں ہوئی سپریم کورٹ کی ایک سماعت کے دوران انور منصور خان نے مزید کہا کہ متعدد جونیئر پولیس افسران کو بھی معطل کیا گیا ہے اور انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔ ان کے بقول اس انکوائری کے نتائج سے معلوم ہو گا کہ آیا انہوں نے اپنی ذمہ داریوں سے غفلت برتی ہے یا نہیں۔

سپریم کورٹ نے ملک کے تین خفیہ اداروں آئی ایس آئی، ملٹری انٹیلیجنس اور انٹیلی جنس بیورو کو جمعے تک مکمل رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کراچی حملے پر حکومت اور سکیورٹی اداروں کی مبینہ غلفت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے مزید کہا ہے کہ کسی کو بھی یہ اجازت نہیں دی جائے گی کہ وہ پبلک آفس میں تو بیٹھے لیکن لوگوں کی جانی و مالی حفاظت کے لیے مناسب اقدامات نہ اٹھائے۔ انہوں نے کہا:’’وہ لوگ جو اس دھماکے میں ہلاک ہوئے ہیں یا جو مسلسل دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں، وہ کوئی غیر ملکی نہیں ہیں۔ وہ ہمارا اپنا خون ہیں۔ یہی لوگ اپنے ٹیکسوں سے ہماری تنخواہوں کے لیے رقوم ادا کرتے ہیں۔‘‘

(ab/aa(AP