1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: حریف گروپوں کے مابین لڑائی، کم ازکم پندرہ ہلاک

رفعت سعید، کراچی12 مارچ 2014

کراچی شہر کی شورش زدہ قدیم بستی لیاری میں گینگ وار کے دو گروہوں میں مسلح تصادم کے نتیجے میں کم ازکم پندرہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ تصادم گزشتہ رات غفار زکری گروہ کے کارندے شیراز کی مبینہ مقابلے میں ہلاکت کے بعد شروع ہوا۔

https://p.dw.com/p/1BNq6
تصویر: Reuters

پہلے علاقہ شدید فائرنگ سے گونجتا رہا اور پھر بموں کے حملے شروع ہوگئے۔ لیاری کے علاقوں نوالین، جھٹ پٹ مارکیٹ، بزنجو چوک اور علی محمد محلے میں مجموعی طور پر تیرہ بم حملے کیے گئے۔ جس میں چھ خواتین، پانچ بچے اور دو مرد ہلاک جبکہ چالیس افراد زخمی ہوئے۔ زخمیوں میں بھی اکثریت خواتین اور بچوں کی ہی ہے۔

اس کے علاوہ رینجرز اور پولیس پر بھی حملے کیے جارہے ہیں، جس میں رینجرز کے تین اور پولیس کے دو اہلکار زخمی ہیں۔ رینجرز کی جوابی فائرنگ سے دو ملزمان ہلاک ہوئے جبکہ ایک کو گرفتار کرلیا گیا۔ مسلسل فائرنگ کے باعث امدادی تنظیموں کے رضاکار بھی کئی گھنٹے تاخیر سے علاقے میں داخل ہوئے اور پولیس کو بھی حالات کو قابو میں کرنے کے لیے اضافی نفری طلب کرنا پڑی۔

کراچی پولیس کے سربراہ شاہد حیات کہتے ہیں کہ لیاری کی بدامنی کا تعلق شہر کے دیگر علاقوں میں جاری پر تشدد واقعات سے نہیں ہے۔ لیاری میں گینگ وار کے گروہ مخالفین کے علاقوں پر قبضہ کی جنگ میں مصروف ہیں جبکہ پولیس محدود وسائل کے باوجود علاقے میں قیام امن کے لیے بھرپور کوشش کررہی ہے۔

شاہد حیات مزید کہتے ہیں کہ گزشتہ برس ستمبر میں شروع ہونے والے ٹارگیٹڈ آپریشن میں سب سے زیادہ کارروائیاں لیاری میں کی گئی ہیں اور سب سے زیادہ پولیس مقابلے بھی اسی علاقے میں ہوئے ہیں۔

کراچی پولیس کے سربراہ کے دعوٰے اپنی جگہ لیکن تجزیہ کاروں کی رائے میں لیاری کی تباہی اور بربادی کی ذمہ دار سابقہ اور موجودہ صوبائی حکومتیں ہیں، جنہوں نے من پسند جرائم پیشہ گروہوں کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کیا۔ سینئر صحافی کاشف فاروقی کے مطابق پیپلز پارٹی کے سابقہ وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے ایم کیو ایم کے خلاف لیاری گینگ وار کو نہ صرف مضبوط کیا بلکہ انہیں ہتھیاروں کے لاکھوں لائسنس بھی دیئے۔

ذوالفقار مرزا توگوشہ نشینی اختیار کر گئے ہیں۔ تاہم اب گینگ وار کے کارندوں کے ایک دوسرے کے ساتھ اختلافات نے صورت حال کو مزید سنگین کردیا ہے۔ دو گروہوں میں تقسیم گینگ وار کے کارندے اب سات مختلف گروہوں میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ ہر گروہ مخالفین کے علاقوں پر قبضہ کی جنگ میں مصروف ہے اور اس لڑائی میں روز کئی معصوم انسانی جانیں ضائع ہورہی ہیں۔