1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی : ایم کیو ایم اور الطاف حسین

رفعت سعید، کراچی2 جولائی 2013

گذشتہ اتوار الطاف حسین نے اپنے کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب میں بتایا کہ برطانوی حکومت انہیں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں ملوث کرنے کی سازش کررہی ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو کراچی میں حالات خراب ہو سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/190CY
تصویر: picture-alliance/dpa

اب جب کہ الطاف حسین کے خلاف برطانیہ میں قائم تحقیقات کی خبریں سامنے آگئی ہیں یہ سوال کہ اگر برطانوی پولیس الطاف حسین کو قتل، کالا دھن سفید کرنا اور دوسرے الزامات میں گرفتار کرلیتی ہے تو کیا کراچی میں ایک بار پھر پر تشدد ہڑتالوں کا سلسلہ شروع ہوجائے گا بہت اہم ہو گیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کہتے ہیں کہ ایسی صورت میں پارٹی کا جواب قاعدے قانون کے اندر ہی ہوگا۔ لیکن الطاف حسین کی جانب سے پارٹی قیادت سے دستبرداری کے حالیہ اعلان پر کارکنوں کا شدید ردعمل اس بات کا غماز ہے کہ الطاف حسین کی گرفتاری لندن میں کوئی بڑی تبدیلی کا عکاس ہو نا ہو لیکن کراچی میں کوئی نئی تاریخ ضرور رقم کرے گی۔

Altaf Hussain
الطاف حسینتصویر: Usama1993/cc/by/sa

ایم کیو ایم کی پرانی حلیف پاکستان پیپلز پارٹی کا بھی یہی کہنا ہے کہ کراچی کے حالات خراب کرکے شائد متحدہ کچھ حاصل نہیں کرپائے۔ منظور وسان کہتے ہیں کہ اسکاٹ لینڈ یارڈ اور لندن پولیس پر کسی کا اثر و رسوخ نہیں چلتا لکین الطاف حسین کے ساتھ انصاف ہونا چاھئے۔ ایم کیوایم کی جانب سے الطاف حسین کے چار گھنٹے خطاب کے بعد کراچی میں برطانوی ڈپٹی ہائی کمیشن کے باہر احتجاج مظاہرہ بھی کیا گیا اور یاداشت بھی پیش کی گئی مگر برطانوی ہائی کمیشن اس احتجاج کو اچھی نظر سے نہیں دیکھا۔ اتوار کو کراچی میں ہائی کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج پر ہائی کیشمن کے ترجمان نے نہ صرف ناراضگی کا اظہار کیا ہے بلکہ اس احتجاج کو برطانوی قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کام میں مداخلت سے تعبیر کیا ہے۔

خیر یہ تو برطانیہ اور اسکے شہری کے آپس کا معاملہ ہے لیکن تجزیہ کار اورعسکری ماہرین بھی الطاف حسین کی ممکلنہ گرفتاری کو کراچی میں کسی بڑی پر تشدد لہر کا موجب قرار دے رہے ہیں۔

Farooq Sattar
ڈاکٹر فاروق ستارتصویر: Raffat Saeed

سابق کور کمانڈر کراچی جنرل ریٹائیرڈ امتیاز شاھین کا ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کراچی میںٕ لوگ خوف کی وجہ سے اس حوالے سے بات نہیں کرتے مگر الطاف حسین برطانوی شہری ہیں اور وہاں کے قانون کے مطابق میٹروپولینٹن پولیس کاروائی کررہی ہے۔  لہذا اس کاروائی کو جواز بناکر کراچی میں لاقانونیت اور دہشت گردی پھیلانا درست نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر الطاف حسین کو عمران فاروق قتل کے الزام میں گرفتار کیا گیا تو ایم کیو ایم داخلی انتشار کی وجہ سے دھڑوں میں تقسیم ہوجائے گی۔ تاہم ایم کیو ایم کے پاس ایسے لوگوں کی فورس موجود ہے جو شہر کو مفلوج کرسکتے ہیں۔

اسی حوالے سے تازہ ترین پیشرفت یہ ہے کہ سندھ پولیس کے سربراہ شاھد ندیم بلوچ نے سیکورٹی اداروں کو ایک مراسلہ کے ذریعے آگاہ کیا ہے کہ کراچی میں ممکنہ طور پر بڑی دہشت گردی کا خطرہ ہے لہذا پولیس چوکس رہے۔

گو کے حکومت سندھ الطاف حسین کی گرفتاری کو کراچی میں کسی بڑی بدامنی کا سبب نہیں سمجھتے لیکن اسکے باوجود محکمہ داخلہ سندھ کے مشیر شرف الدین میمن کہتے ہیں کہ انہوں نے کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تمام تر اقدامات کرلیے ہیں اور اس حوالے سے اہم شخصیات کو خصوصی سیکورٹی بھی فراہم کردی گئی ہے۔ 

انتخابات میں ایم کیو ایم کی کارکردگی توقع کے برخلاف رہی اور اس کے بعد ایسا کوئی احتجاج کراچی والوں میں بھی بہت مقبول نہیں نظر آرہا۔ اپنے قیام سے اب تک متحدہ قومی موومنٹ شائد پہلی مرتبہ ایک ایسی صورتحال میں ہے کہ اگر وہ ہڑتال کا اعلان کرتی ہے تو نہ صرف اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ شائد نقصان ہی ہوجائے۔