1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کتیھولک اسکولوں میں جنسی زیادتی کے واقعات

5 فروری 2010

کتیھولک اسکولوں میں جنسی زیادتی کے واقعات کے انکشافات نے اس مذہبی فرقے کے اعلیٰ عہدیداروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جنہوں نے ان نکشافات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/LtRg
تصویر: AP

جرمنی میں کیتھولک فرقے کے سلسلے Jesuit سے وابستہ پادریوں نے حال ہی میں اعتراف کیا ہے کہ اس فرقے کی تحت چلنے والے مختلف اسکولوں میں طلباء کو 1970ء، 1980ء اور نوے کی دہائیوں میں جنسی زیادتیوں کا شکار بنایا گیا۔ تاہم متعلقہ اسکولوں کے عہدیداران نے ان حقائق کو تقریباً کئی سالوں تک افشا نہیں کیا۔

ذرائع ابلاغ میں ان پادریوں کو وولفگانگ ایس، پیٹر آر اور بیرنہارڈ ای کے ناموں سے شناخت کیا گیا ہے۔ ان میں سے پیٹر آر اور وولفگانگ ایس نے بالترتیب 1981ء اور 1979ء میں اسکول چھوڑ دئے تھے جب کہ بیرنہارڈ کو اس اعتراف کے بعد کہ اس نے ایک طالبِ علم کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا، اسکول سے نکال دیا گیا تھا۔

بیرنہارڈ ای برلن کے کیتھولک تعلیمی ادارے Canisius میں 1970ء سے 71ء کے دوران پڑھانے کے علاوہ 1983ء تک مختلف جگہوں پر بچوں کے ساتھ کام کرتا رہا۔ بعد میں اس نے ایک خیراتی تنظیم قائم کر لی۔ بیرنہارڈ نے اپنی گرفتاری پیش کر دی ہے۔

Thermo Volt in Vatican City
تصویر: SolarWorld AG

پیٹر آر نے زیادتی کے الزامات کی تردید کی ہے۔ تاہم اطلاعات کے مطابق اس کے شاگردوں نے اس کے رویہ کو انتہائی قابلِ اعتراض قرار دیا ہے۔ پیڑ آر پر Canisius کالج کے ایک سابق طالبِ علم نے 1986ء میں چاقو سے حملہ کیا تھا۔ اس طالبِ علم نے بعد میں خودکشی کر لی تھی۔

پیٹر نے اس طالبِ علم کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج نہیں کرایا اور یہ بہانہ کیا کہ طالب ِعلم پیسے لینا چاہتا تھا۔ تاہم 1993ء میں ایک عورت نے شکایت کی تھی کہ پیڑ نے اس کی 14 سالہ بیٹی کو چھوا ہے۔ اِس کے بعد پیڑ آر پر بچوں کے ساتھ کام کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی، جس کی بعد میں پاسداری نہیں کی گئی۔

اطلاعات کے مطابق75 سالہ وولف گانگ ایس نے اپنے سابق شاگردوں کو لکھے گئے ایک خط میں اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے 1975ء سے 1983ء کے دوران ایک بوائز اسکول کے لڑکوں کے ساتھ جنسی زیادتی کی اور یہ کہ وہ اِس پر پشیمان ہے۔ یہ جرمن پاردری آج کل چلی میں رہتا ہے۔

Jesuit سلسلے کے جرمنی میں ایک عہدیدار سٹیفان ڈارٹ مان کے مطابق وولف گانگ ایس نے اسپین اور چلی میں بھی کیتھولک اسکولوں میں بچوں کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

ڈارٹ مان کے مطابق جنسی زیادتی کے یہ واقعات جرمنی میں برلن، ہیمبرگ، سینٹ بلازِیَن، گوٹنگن اور ہلڈیس ہائیم میں رونما ہوئے۔

ڈارٹ مان نے اِس کیتھولک سلسلے کے سابق عہدیداروں کی طرف سے ان واقعات کی اطلاع نہ دینے پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے ان سابق عہدیداروں کی طرف سے زیادتیوں کا شکار بننے والے طلباء اور ان کے والدین سے معافی مانگی ہے۔

اخباری اطلاعات کے مطابق جنسی زیادتی کی تیس کے قریب واقعات منظرِ عام پر آئے ہیں۔

رپورٹ۔۔عبدالستار

ادارت۔۔ امجد علی