1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کتنی آسانی سے شام میں تاریخی ورثہ ڈھیر بن رہا ہے

عدنان اسحاق20 جون 2015

شام میں جاری لڑائی کے دوران متعدد تاریخی مقامات تباہ ہو چکے ہیں یا انہیں شدید نقصان پہنچا ہے۔ اب اس فہرست میں شمالی شام کا موزیک یا پچی کاری کا تاریخی عجائب گھر بھی شامل ہو گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FkF9
تصویر: Getty Images/AFP/Patrick Baz

شمالی شام کے کئی علاقوں پر اسد مخالفین کا قبضہ ہے اور یہاں اکثر و بیشتر ملکی فوج اور باغیوں کے مابین جھڑپین جاری رہتی ہے۔ ماہر آثار قدیمہ نے بتایا ہے کہ ملکی فوج کی جانب سے بمباری نے معرۃ النعمان نامی شہر میں قائم پچی کاری کے قدیم عجائب گھر کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

شام میں آثار قدیمہ کی تحفظ کے لیے بنائی گئی ایک تنظیم کے مطابق فوج نے پیر کے روز بیرل بم برسائے تھے، جن میں سے دو اس میوزیم پر بھی گرے، ’’میوزیم کا بہت زیادہ حصہ شدید متاثر ہوا ہے۔‘‘ اس غیر سرکاری تنظیم نے میوزیم کے تباہ شدہ حصوں کی تصاویر بھی شائع کی ہیں، جن میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے پچی کاری سے آراستہ متعدد دیواریں ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔

اس تنظیم کے مطابق صرف میوزیم ہی نہیں بلکہ اس سے ملحقہ کئی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا ہے، جس میں ایک تاریخی مسجد بھی شامل ہے۔ اس مسجد کے کئی ستون تباہ ہو گئے ہیں جبکہ چھت کا ایک حصہ بھی زمین بوس ہو چکا ہے۔ اس نقصان پر جب دمشق حکومت سے رابطہ کیا گیا، تو آثار قدیمہ کے شامی دفتر کے سربراہ معمون عبدالکریم نے کہا کہ انہیں اس نقصان کے بارے میں تو علم ہے، لیکن انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس تباہی کا ذمہ دار کون ہے،’’ یہ شامی ورثے کے حوالے سے ایک نیا المیہ ہے۔ ملک میں قائم عجائب گھر غیر جانبدار علاقے ہیں انہیں نشانہ نہیں بنایا جانا چاہیے۔‘‘ عبدالکریم کے بقول کسی کو بھی ملکی ورثے یا تاریخ کو نقصان پہنچانے کا حق کسی کو بھی نہیں ہے۔‘‘

Plünderung antiker Schätze in Syrien und Irak
شام میں تقریباً تین سواہم اور تاریخی مقامات کو یا تو تباہ کیا جا چکا ہے، یا انہیں بمباری سے نقصان پہنچا ہے اور یا پھر انہیں لوٹ لیا گیا ہےتصویر: Getty Images/Spencer Platt

اقوام متحدہ کے گزشتہ برس خبردار کیا تھا شام میں تقریباً تین سواہم اور تاریخی مقامات کو یا تو تباہ کیا جا چکا ہے، یا انہیں بمباری سے نقصان پہنچا ہے اور یا پھر انہیں لوٹ لیا گیا ہے۔ اق‍وام متحدہ نے سیٹیلائٹ سے حاصل ہونے والی تصاویر کے بعد یہ انتباہ جاری کیا تھا۔ شامی شہر حمص میں صلاح الدین ایوبی کے دور کے قلعے کا ایک حصہ بھی بمباری سے تباہ ہو چکا ہے جبکہ حلب کے تاریخی بازار کے کچھ حصوں کو بھی بارود نے جلا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا ہے۔