1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل ہوٹل حملے میں غیرملکی خفیہ سروس ملوث تھی، افغان صدارتی دفتر

عاطف توقیر24 مارچ 2014

افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر کا کہنا کہ کابل میں ایک ہوٹل پر ہونے والے حالیہ حملے میں عسکریت پسند نہیں بلکہ ایک غیرملکی خفیہ سروس ملوث تھی۔ واضح رہے کہ اس حملے میں دو بچوں اور چار غیرملکیوں سمیت نو افراد مارے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1BUfE
تصویر: SHAH MARAI/AFP/Getty Images

افغان صدارتی دفتر کی جانب سے یہ بیان ملکی خفیہ ایجنسی کی جانب سے مہیا کردہ معلومات کی بنیاد پر سامنے آیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعے کے روز کابل میں سیرینا ہوٹل پر ہونے والے حملے سے متعلق ملکی خفیہ ایجنسی نے کابل حکومت کے سلامتی امور کے اعلیٰ عہدیداروں کو بریفنگ دی۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکی خفیہ ایجنسی کے مطابق یہ حملہ ایک غیرملکی خفیہ سروس نے براہ راست کیا۔

اس بیان میں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ اس حملے میں کون سے ملک کی خفیہ سروس ملوث تھی، تاہم افغان حکومت متواتر اسلام آباد حکومت پر ایسے الزامات عائد کرتی رہتی ہے کہ وہ اپنے ملک سے عسکریت پسندوں کو افغانستان میں حملوں کے لیے بھیجتی ہے۔ فی الحال افغان صدارتی دفتر کے اس بیان پر اسلام آباد حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔

بیان کے مطابق اس حملے میں نہ تو حقانی گروپ ملوث تھا اور نہ ہی طالبان، بلکہ اس حملے سے متعلق یہ دونوں گروپ مکمل بے خبر تھے۔

Afghanistan Soldat auf der Straße in Kabul Serena Hotel
اس واقعے میں نو افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Reuters

افغان نیشنل سکیورٹی کونسل کو یہ بھی بتایا گیا کہ اس حملے سے کچھ روز قبل ایک پاکستانی سفارت کار کو سیرینا ہوٹل کے اندر فلم بندی کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ جمعے کو چار مسلح حملہ آوروں نے کس طرح اپنے جوتوں میں چھوٹے ہتھیار چھپا رکھے تھے، جنہیں انہوں نے اس حملے میں استعمال کیا اور ہوٹل کی سکیورٹی یہ ہتھیار انہیں ہوٹل کے اندر لے جانے سے نہ روک پائی۔ ان افراد نے ہوٹل کے اندر پہنچنے پر ریسٹورنٹ میں عام افراد کو پوائنٹ بلینک رینج سے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔ خیال رہے کہ فائرنگ کی وجہ سے ریسٹورنٹ میں بھگدڑ مچ گئی، جس کی وجہ سے خبر رسان ادارے اے ایف پی کا ایک مقامی رپورٹر سردار خان بھی ہلاک ہو گیا، جبکہ ان کا نومولود بیٹا اس وقت تشویشناک صورتحال میں ہسپتال میں ہے۔ اس کے علاوہ ہلاک ہونے والوں میں دو بچوں کے ساتھ ساتھ دو کینیڈین اور ایک امریکی شہری بھی شامل تھے۔