1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتافغانستان

کابل میں چائنا ہوٹل پر حملہ، کم از کم تین افراد ہلاک

12 دسمبر 2022

افغان دارالحکومت کے ایک ہوٹل پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور اکیس زخمی ہو گئے ہیں۔ چین کی کاروباری شخصیات زیادہ تر اسی ہوٹل میں قیام پذیر ہوتی ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Kpl4
افغان دارالحکومت کے ایک ہوٹل پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور اکیس زخمی ہو گئے ہیں
افغان دارالحکومت کے ایک ہوٹل پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور اکیس زخمی ہو گئے ہیںتصویر: Wakil Kohsar/AFP

دارالحکومت کابل میں ایک اطالوی این جی او کے زیر انتظام چلنے والے ہسپتال نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے، ''ابھی تک ہمارے پاس اکیس زخمی لائے گئے ہیں اور ان میں تین افراد پہلے ہی ہلاک ہو چکے تھے‘‘۔ دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے کے دوران دو غیر ملکیوں نے ہوٹل کی عمارت سے چھلانگیں لگا دی تھیں اور وہ اس کے نتیجے میں زخمی ہوئے ہیں۔

مقامی رہائشیوں کے مطابق انہوں نے دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنی ہیں جبکہ ہوٹل کی عمارت سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔

کابل پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے، ''آج ڈھائی بجے کابل کے علاقے شہر نو میں شرپسندوں نے ایک ہوٹل پر حملہ کیا۔ ہوٹل میں عام لوگ رہائش پذیر تھے۔ سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر کلئیرنس آپریشن شروع کر دیا ہے‘‘۔

طالبان کی جانب سے افغانستان میں سر عام پہلی سزائے موت

کابل پولیس کی جانب سے جاری ہونے والے اس بیان کے کچھ ہی دیر بعد ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا ہے، '' کابل میں ہوٹل پر حملہ کرنے والے تینوں افراد کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ ہوٹل میں موجود مہمان محفوظ ہیں اور کسی غیرملکی شہری کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، ماسوائے ان دو غیرملکی شہریوں کے، جنہوں نے چھت سے چھلانگ لگائی تھی‘‘۔

کابل پولیس کے سربراہ کے مطابق یہ حملہ کئی گھنٹے جاری رہا اور آخر کار حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا۔

ابھی تک کسی بھی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں موجود داعش متعدد حملے کر چکی ہے۔

حال ہی میں کابل میں تعینات پاکستانی سفیر کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور اس حملے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ طالبان داعش کو ایک چھوٹا خطرہ قرار دیتے ہیں لیکن مبصرین کے مطابق اس وقت طالبان کے لیے سب سے بڑا خطرہ داعش ہی ہے اور وہ اس کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہو رہے ہیں۔

ا ا / ع ت (اے ایف پی، اے پی)

کابل کا نیا لینڈ مارک، دنیا ہی چوک پر رکھ دی