1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل، خفیہ ادارے پر جنگجوؤں کا حملہ

16 جنوری 2013

خود کش حملہ آوروں نے کابل میں خفیہ ادارے کے ہیڈ کوارٹرز کو نشانہ بنایا ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم دو سکیورٹی گارڈز ہلاک جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں۔ طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

https://p.dw.com/p/17Kvq

بدھ کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سکیورٹی کے حوالے سے انتہائی حساس علاقے میں واقع ’نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی‘ (این ڈی ایس) کو دن دیہاڑے حملے کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا ہے، ’’پانچ حملہ آور تھے۔ ایک نے دفتر کی عمارت کے مرکزی دروازے پر کار خود کش حملہ کیا جبکہ دیگر چار پولیس اور این ڈی ایس کے گارڈز کی فائرنگ کے نتیجے میں مارے گئے۔‘‘

ایک اعلٰی پولیس اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں این ڈی ایس کے دو گارڈز مارے گئے جبکہ متعدد زخمی ہو گئے۔ نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے مزید کہا کہ خفیہ ادارے کے نزدیک ہی پارک کی گئی ایک کار میں دھماکا خیز مواد موجود تھا تاہم اسے ناکارہ بنا دیا گیا ہے۔

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے افغان طالبان کے ایک پیغام کو نقل کرتے ہوئے کہا، ’’ خفیہ اہلکاروں کی بڑی تعداد ہلاک اور زخمی ہوئی ہے۔‘‘ ایک ٹیکسٹ پیغام میں طالبان نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

این ڈی ایس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر اے ایف پی سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ جنگجو کس طرح ایسے علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے، جہاں سکیورٹی کا اعلیٰ انتظام کیا گیا ہے۔ یہ وہی علاقہ ہے جہاں پولیس ہیڈ کوارٹرز کے علاوہ وزارت داخلہ کی عمارت بھی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ یہ ایک خود کش حملہ تھا اور اس دوران فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔

یہ امر اہم ہے کہ افغانستان میں نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی نامی خفیہ ادارہ طالبان جنگجوؤں کے خلاف جاری جنگ میں ایک اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ گزشتہ برس دسمبر کی چھ تاریخ کو اسی ادارے کے سربراہ احسان اللہ خالد پر خود کش حملہ کیا گیا تھا تاہم وہ اس حملے میں بچ گئے تھے۔

افغانستان میں تعینات مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے سلامتی کی ذمہ داریاں جیسے ہی مقامی سکیورٹی اہلکاروں کے سپرد کرنے کا مرحلہ شروع کیا ہے، تب سے ہی طالبان جنگجوؤں کی طرف سے افغان اہلکاروں پر حملوں میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

ab/ai(AFP)