1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل حملے میں ہلاکتوں کی تعداد چالیس سے متجاوز

25 دسمبر 2018

افغان دارالحکومت میں ایک حکومتی کمپاؤنڈ پر حملے کے نتیجے میں کم ازکم 43 افراد مارے گئے ہیں۔ کرسمس کے موقع پر کیے گئے اس حملے کو رواں سال کے دوران کابل میں ہونی والی خونریز ترین کارروائیوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/3AbxT
Afghanistan Anschlag in Kabul
تصویر: picture-alliance/AP Photo/R. Gul

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے افغان حکام کے حوالے سے منگل کے دن بتایا کہ کئی گھنٹے تک جاری رہنے والی اس خونریز کارروائی کے نتیجے میں کم از کم تینتالیس افراد ہلاک جبکہ پچیس زخمی ہو گئے۔ کسی بھی گروہ نے ابھی تک اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

افغان وزارت دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ چوبیس دسمبر کو دوپہر کے وقت جنگجوؤں نے اچانک حملہ کر دیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ پہلے مرکزی دروازے پر ایک خود کش حملہ کیا گیا اور پھر عسکریت پسند فائرنگ کرتے ہوئے عمارت میں داخل ہو گئے۔

اس حملے کے شروع ہونے کے بعد سینکڑوں افراد حکومتی کمپاؤنڈ میں محصور ہو گئے تاہم اضافی سکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اس حملے کو ناکام بنا دیا۔ عینی شاہدین کے مطابق جنگجوؤں اور سکیورٹی فورسز کے مابین شدید لڑائی ہوئی اور اس دوران کئی دھماکے بھی سنے گئے۔

افغان حکام نے بتایا ہے کہ سیکورٹی فورسز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں خود کش حملہ آور کے علاوہ پانچ عسکریت پسند بھی ہلاک ہوئے۔ اس حملے کے بعد اس عمارت سے ساڑھے تین سو افراد کو محفوظ طریقے سے نکال لیا گیا۔ حکام کے مطابق ہلاک شدگان میں سے زیادہ تر شہری ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس حملے میں طالبان ملوث نہیں تھے۔ مجاہد کے مطابق اس حملے کا ’طالبان سے کوئی تعلق نہیں‘۔ اس حملے کو سن دو ہزار اٹھارہ کے دوران کابل میں ہونے والی خونریز ترین کارروائیوں میں سے ایک قرار دیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل ملکی دارالحکومت میں کسی ایک حملے میں اس سال زیادہ سے زیادہ پچپن افراد مارے گئے تھے۔ یہ حملہ گزشتہ ماہ ایک مذہبی تقریب کے دوران کیا گیا تھا۔

افغان صدر اشرف غنی نے اس تازہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ میدان جنگ میں اپنی شکست کو چھپانے کی خاطر یہ جنگجو اب شہری اہداف کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ افغان چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ نے اس حملے کی ذمہ داری طالبان پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شدت پسندی کے خاتمے کے لیے حکومتی عزم متزلزل نہیں ہو گا، ’’ہمارے لوگوں کے خلاف ہر حملہ، ہمارے عزم کو مضبوط کرے گا کہ ان (جنگجوؤں) کا خاتمہ کر دیا جائے۔‘‘

دوسری طرف فریاب اور ننگرہار صوبوں میں ہونے والی پرتشدد کارروائیوں کے نتیجے میں بھی بارہ سکیورٹی اہلکار مارے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق طالبان کے ان حملوں کی وجہ سے چار سکیورٹی اہلکار فریاب میں اور آٹھ ننگرہار میں ہلاک ہوئے۔ ان پرتشدد کارروائیوں کی وجہ سے ایک درجن سے زائد سکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

ع ب / م م / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں