1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل: بم دھماکے میں سات افراد ہلاک، داعش نے ذمہ داری لی

8 نومبر 2023

شدت پسند تنظیم داعش نے اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ مغربی کابل میں منگل کے روز ہونے والے بس دھماکے میں کم از کم سات افراد ہلاک ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4YXXK
طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے افغانستان میں بم دھماکوں اور خود کش حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے
طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے افغانستان میں بم دھماکوں اور خود کش حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہےتصویر: Wakil Kohsar/AFP

 

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں منگل کے روز ایک بس میں ہونے والے دھماکے میں کم از کم سات افراد ہلاک اور 20 دیگر زخمی ہو گئے۔ شدت پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ (داعش) نے سوشل میڈیا چینل ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں اس دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

کابل پولیس کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ یہ واقعہ دارالحکومت کے مغربی نواح دشت بارچی میں پیش آیا۔ اس علاقے میں شیعہ ہزارہ کمیونٹی کی اکثریت ہے۔

خالد زدران نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کہا، "کابل کے دشت بارچی علاقے میں مسافروں کو لے جانے والے ایک بس میں دھماکہ ہو گیا، جس میں بدقسمتی سے ہمارے سات ساتھی ہلاک ہو گئے اور 20 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔"

طالبان کے افغانستان کے دو برس: کیا بدلا، کیا نہیں؟

انہوں نے مزید بتایا کہ سکیورٹی اہلکار جائے واقعہ پر پہنچ چکے ہیں اور تفتیش شروع کر دی ہے۔

اکتوبر میں بھی اسی علاقے میں ایک اسپورٹس کلب میں ہلاکت خیز دھماکہ ہوا تھا۔ اس دھماکے کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔

طالبان حکام کا کہنا تھا کہ اس دھماکے میں چار افراد ہلاک اور سات دیگر زخمی ہوگئے۔

داعش کے حالیہ حملوں میں درجنوں پاکستانی ملوث، افغان طالبان

اگست 2021 میں امریکی حمایت یافتہ حکومت کو معزول کرکے طالبان کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے افغانستان میں بم دھماکوں اور خود کش حملوں کی تعداد میں ڈرامائی طور پر کمی آئی ہے۔ تاہم داعش کے علاقائی گروپ سمیت متعدد مسلح گروپ اب بھی خطرہ بنے ہوئے ہیں۔

شدت پسند گروپ داعش اب بھی افغان حکام کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے
شدت پسند گروپ داعش اب بھی افغان حکام کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہےتصویر: Wakil Kohsar/AFP/Getty Images

حملے کی اقوام متحدہ کی جانب سے مذمت

داعش نے حالیہ برسوں میں افغانستان کے دیگر شیعہ علاقوں پربھی حملے کیے ہیں۔ اس نے اگست 2021 کے بعد سے ہی تشدد کی مہم شروع کر رکھی ہے۔

گوکہ طالبان نے اقتدار میں آنے کے بعد سے داعش کے ٹھکانوں کو تباہ کرنے کے لیے متعدد کارروائیاں کی ہیں، جن میں داعش کے کئی کمانڈر ہلاک بھی ہوئے ہیں، لیکن یہ شدت پسند گروپ اب بھی افغان حکام کے لیے ایک بڑا چیلنج بنا ہوا ہے۔

افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے پر توجہ ہے، طالبان

دریں اثنا افغانستان میں انسانی حقوق کی صورت حال کے حوالے سے اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ بینیٹ نے کابل میں بم دھماکے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ نسلی ہزارہ شیعہ فرقے کے افراد کے خلاف ایک ماہ سے کم مدت میں یہ تیسرا حملہ ہے۔

بینیٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا،" میں اس واقعے کی مکمل اور شفاف تفتیش کی اپیل کرتا ہوں تاکہ قصورواروں کی نشاندہی ہوسکے اور انہیں سزا دی جاسکے۔"

ج ا/ ص ز (اے پی، روئٹرز، ڈی پی اے)