ڈیوڈ ہیڈلی سے بھارتی تحقیقاتی ٹیم کی پوچھ گچھ
11 جون 2010جمعرات کو امریکی محکمہء انصاف کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں، تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ بھارتی تحقیقاتی ٹیم نے ڈیوڈ ہیڈلی سے کس طرح کے سوالات کئے۔ اٹھارہ مارچ کو امریکی وفاقی عدالت نے ڈیوڈ ہیڈلی پر بارہ الزامات کے تحت فرد جرم عائد کی تھی۔ ڈیوڈ ہیڈلی ان حملوں میں ملوث ہونے کا اقرار بھی کر چکا ہے۔
بھارتی حکام کی کوشش تھی کہ واشنگٹن حکومت انہیں ممبئی حملوں کی تحقیقات کے سلسلے میں ڈیوڈ ہیڈلی تک رسائی دے۔ امریکی حکام نے اپریل میں بھارتی حکام کو اجازت دی تھی کہ وہ ڈیوڈ ہیڈلی سے پوچھ گچھ کر سکتے ہیں۔
جعمرات کو امریکہ محکمہء انصاف نے تصدیق کی ہے کہ بھارتی تحقیقاتی ٹیم نے شکاگو میں ہیڈلی سے ایک ہفتے تک تفتیش کی۔ اگرچہ امریکی حکام نے بھارتی تحقیقاتی ٹیم پرکسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں کی تاہم یہ ضرورکہا کہ تمام تر معلومات کو پوشیدہ رکھا جائے۔
بھارت میں تعینات امریکی سفیر ٹموتھی رؤمر نے کہا ہے کہ ڈیوڈ ہیڈلی تک بھارتی تفتیش کاروں کو رسائی دینا، اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما بھارت کے ساتھ دو طرفہ مضبوط تعلقات استوار کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی تحقیقاتی ٹیم کا امریکہ میں قید ہیڈلی سے تفتیش کرنا، سلامتی کے امور سے متعلق ایک ’تاریخی تعاون‘ ہے۔
ڈیوڈ ہیڈلی کے اقرار جرم کے بدلے امریکی استغاثہ نے ہیڈلی سے یہ ڈیل کی تھی کہ وہ اسے عدالتی کارروائی کے لئے نہ تو بھارت روانہ کریں گے اور نہ اسے سزائے موت سنائیں گے۔
چھبیس نومبر سن دو ہزارآٹھ کے دن ممبئی پر ہوئے حملوں میں کم ازکم 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارتی حکام کے مطابق ان حملوں میں پاکستان کی ایک کالعدم تنظیم لشکر طیبہ ملوث تھی۔ ان حملوں میں زندہ بچ جانے والے واحد مجرم اجمل قصاب کا تعلق پاکستان سے تھا۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق